پنجاب کے سرکاری ہاسپٹلز کی نرسیں ملک چھوڑ کر کیوں بھاگنے لگیں؟

 پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کا نرسنگ سٹاف گزشتہ کچھ عرصے سے حکومت کے نشانے پر ہے۔ جہاں ایک طرف لمبی چھٹیاں لے کر بیرون ملک ملازمت کرنے والی سرکاری ہسپتالوں کی نرسز کو برطرف کیا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب حکومت نےبغیر استعفی دئیے بیرون ملک ملازمت کرنے والی نرسز کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں گذشتہ کئی برسوں سے سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والی نرسوں میں طویل رخصت لے کر خلیجی ممالک میں ملازمت کے لیے جانے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے جبکہ حکومت اس عمل کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔ جس کے تحت غیر قانونی طریقے سے عملے کو رشوت دے کر طویل رخصت پر جانے والی نرسز کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمت ہوتے ہوئے دیگر ملکوں میں جا کر پیسے کمانے کا رجحان بڑھنے کے بعد اب حکومت نے اس بات کی باقاعدہ چھان بین شروع کر دی ہے۔اب اگر کوئی نرس طویل رخصت لینے کے بعد بیرون ملک ملازمت کے لیے جاتی ہے تو ایسی صورت میں اسے نہ صرف معطل کیا جا رہا ہے بلکہ اسے اپنی سرکاری ملازمت چھوڑنے کا بھی کہا جا رہا ہے۔حال ہی میں معطل ہونے والی نرسوں میں سروسز ہسپتال، چلڈرن ہسپتال، پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ، جناح ہسپتال، گنگا رام ہسپتال اور میو ہسپتال کی نرسز شامل ہیں۔

سروسز ہسپتال لاہور میں کام کرنے والی نرس ثانیہ اتزیل بھی سرکاری ملازمت چھوڑ کر بیرون ملک منتقل ہونے والی نرسز میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’جب وہ امتحان دے کے نرس بنیں اور انھیں مستقل سرکاری ملازمت ملی تو پتا چلا کہ پاکستان کے مقابلے میں بیرون ملک نرسوں کی تنخواہیں بہت زیادہ ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک پورا کلچر ہے، خلیجی ممالک میں کام کرنے والی پیش رو نرسز اپنی جونیئرز سے رابطے میں رہتی ہیں اور وہاں نرسز کو دستیاب سہولیات بارے آگاہ کرتی رہتی ہیں۔تاہم’یہ ہر کسی کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے کہ وہ ملک چھوڑ کے جانا چاہتی ہے یا نہیں۔ تاہم انھوں نے بھی بیرون ملک جانے کا فیصلہ کیا اور ایکس پاکستان لیو اپلائی کی جو منظور ہو گئی اور وہ ملازمت کیلئے کویت شفٹ ہو گئیں انہوں نے مزید بتایا کہ ’وہاں تنخواہ بہت اچھی ہے، لہٰذا میں نے واپس پاکستان آکر باقاعدہ اپنی سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے دیا اور کلیئرنس کے بعد دوبارہ کویت آگئی۔‘ انھوں نے مزید بتایا کہ ’یہاں پہلے ہی سینکڑوں پاکستانی نرسز کام کر رہی ہیں لیکن اس مرتبہ جب وہ واپس آرہی تھی تو ان کی ایک دوست نرس کو ایئرپورٹ پر روک لیا گیا کیونکہ اس کی کلیئرنس نہیں تھی۔‘’ہمیں تب پتا چلا کہ حکومت تو اب بہت سختی کر رہی ہے اور اب نرسوں کا ڈیٹا ایئرپورٹس پر بھی موجود ہے۔‘

یکم اپریل سے غیر قانونی افغانیوں کی گرفتاری اور ملک بدری ہو گی

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر برائے سپیشلائزڈ ہیلتھ پنجاب خواجہ سلمان رفیق کا کہنا ہےکہ محکمہ صحت میں اب بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہم ہر اس جگہ صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں جہاں سرکار کے وسائل تو استعمال ہو رہے ہیں لیکن اس کا فائدہ عام عوام کو نہیں پہنچ رہا۔‘’لہٰذا جو ملازمین عوام کو خدمات فراہم نہیں کریں گے ان کی سسٹم میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور خاص طور پر نرسز والا معاملہ تو کرپشن کے زُمرے میں آتا ہے۔‘

 خواجہ سلمان رفیق کا مزید کہنا تھا کہ بیرون ملک ملازمت کرنے کیلئے نرسز کی جانب سے لمبی لمبی چھٹی لی جاتی ہے اور اس مقصد کیلئے باقاعدہ پیسے دیے جاتے ہیں۔ تاہم پنجاب حکومت نے نرسوں کے غیر قانونی طور پر بیرون ملک جا کر کام کرنے کے معاملے پر سختی کو پاسپورٹ کنٹرول تک بڑھا دیا ہے۔ اگر آپ نرس ہیں تو اب آپ سے ایئرپورٹ پر باہر جانے کا این او سی طلب کیا جائے گا جس کا الیکٹرانک ریکارڈ ایئرپورٹ پر ہونا ضروری ہے، بصورتِ دیگر آپ کو آف لوڈ کر دیا جائے گا۔

Back to top button