مدارس بل پر اعتراضات قانونی اور آئینی ہیں،عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کاکہنا ہےکہ مدارس بل پر اعتراضات میں فیٹف کا ذکر ہے اور نہ ہی کوئی تعلق، بل پر جو اعتراضات لگائے ہیں وہ قانونی اور آئینی ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کےرہنما حافظ حمد اللہ کےبیان پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے قانونی اور آئینی معاملات پر سیاست کرنا کسی کے حق میں نہیں، مدارس کی رجسٹریشن کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس  سے جوڑنا بے سروپا تخیّل اور خیال آرائی کے مترادف ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ قانون سازی کا طریقہ کار آئین میں واضح ہے، صدر مملکت نے آئینی اعتراضات لگائے ہیں اوران کی تصحیح بھی آئینی طور پرپارلیمان سے ہونی ہے۔اس معاملے پر غیر ضروری بیان بازی اور تنقید برائے تنقید سے صدر اور پارلیمنٹ کے اختیارات کو ہدف بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کےمطابق رہنما جے یو آئی (ف)حافظحمد اللہ نے کہا تھا کہ مدارس رجسٹریشن بل پر صدر کے اعتراضات سےبلی تھیلےسےباہر آگئی ہے۔

ایک بیان میں حافظ حمد اللہ نےکہا تھا کہ صدر مملکت کی جانب سےاٹھائے گئے اعتراضات سے ثابت ہوا کہ پارلیمنٹ پاکستان کا نہیں فیٹف کا پارلیمنٹ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روزمدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت آصف زرداری کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات سامنے آئے تھے۔

آصف زرداری نے اعتراض میں مدارس کی رجسٹریشن کےحوالے سے پہلے سے موجود قوانین پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ آرڈیننس 2001 اور اسلام آباد کیپٹیل ٹیریٹوری ٹرسٹ ایکٹ 2020 کاحوالہ دیا تھا۔

صدر مملکت نےکہا تھا کہ دونوں قوانین کی موجودگی میں نئی قانون سازی ممکن نہیں ہو سکتی، سوسائٹیزرجسٹریشن ایکٹ 1860 اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہے۔

انہو ں نے کہا تھا کہ نئے بل میں مدرسہ کی تعلیم کی شمولیت سے1860 کےایکٹ کے ابتدائیہ کے ساتھ تضاد پیدا ہو گا، اس قانون کے تحت مدرسوں کی رجسٹریشن سے فرقہ واریت کے پھیلاؤ کا خدشہ ہو گا۔

Back to top button