پاکستان چینی فورسز کی تعیناتی کی اجازت دینے سے انکاری ہو گیا
چینی شہریوں پر مسلسل ہونے والے حملے روکنے میں ناکامی کے بعد چین نے پاکستان میں کام کرنے والے چینیوں کی سکیورٹی اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم پاکستان نے چین کو سکیورٹی کی ذمہ داریاں دینے سے انکار کر دیا ہے اور دونوں ممالک کے مابین مشترکہ سکیورٹی مینجمنٹ سسٹم قائم کرنے کی پیشکش کر دی ہے۔تاہم پاکستان میں چینی باشندوں کی سکیورٹی کے نام پر چینی فورسز کی تعیناتی کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔مبصرین کے مطابق چین پاکستانی حکام سے اپنے شہریوں کو مربوط سکیورٹی کی عدم فراہمی پر سخت نالاں ہے اس لیے چینی باشندوں کی سکیورٹی کےلیے اپنی فورس تعینات کرنے کا خواہاں ہے تاہم پاکستان چین کے اس مطالبے کو ملکی خودمختاری کے خلاف تصور کرتا ہے۔ پاکستان کے انکار کے بعد دونوں دوست ممالک میں سفارتی کشیدگی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق چین نے پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے اپنے باشندوں کی سکیورٹی کے لیے ایک بار پھر اپنی فورس تعینات کرنے پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی انجینئرز پر ہونے والے حملے کو چین ایک بڑا سکیورٹی بریچ سمجھتا ہے کیونکہ پاکستان میں چینی مفادات پر لگاتار ہونے والے حملوں میں کراچی ائیرپورٹ حملہ سب سے بڑا حملہ تھا جس میں دو چینی انجیئنرز سمیت تین افراد ہلاک اور 21 زخمی ہو گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق ان حملوں کو روکنے میں ناکامی پر چین نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو مشترکہ سکیورٹی مینجمنٹ سسٹم کے لیے مذاکرات پر مجبور کیا تھا۔ان مذاکرات سے آگاہ پاکستان کے پانچ سکیورٹی اور حکومتی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین نے ایک بار پھر پاکستان میں اپنی فورس تعینات کرنے پر زور دیا ہے۔ لیکن فی الحال پاکستان نے اس سے اتفاق نہیں کیا ہے۔ تاہم یہ بھی واضح نہیں ہے کہ چین اپنی سکیورٹی فورسز کو پاکستان میں تعینات کرنا چاہتا ہے یا وہ نجی سکیورٹی کانٹریکٹرز کی خدمات حاصل کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پات پر تو اتفاق ہوا ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ سکیورٹی مینجمنٹ سسٹم قائم کریں گے اور پاکستان کو ان میٹنگز میں چینی سکیورٹی حکام کے شریک ہونے پر بھی اعتراض نہیں ہے۔ لیکن چینی سکیورٹی فورسز کو پاکستان کے اندر تعینات کرنے کے معاملے پر تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
دو ماہ کے دوران TTP کے پاکستان میں 482 دہشت گرد حملے
میٹنگ میں شریک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ پاکستان نے چین سے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے بجائے پاکستان کو انٹیلی جینس اور سرویلنس کا نظام بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے۔
خیال رہے کہ ماضی میں بھی چین، عوامی سطح پر سکیورٹی معاملات سے متعلق پاکستان سے تعاون کا اظہار کرتا رہا ہے۔ ساتھ ہی سکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے پر بھی زور دیتا رہا ہے جبکہ پاکستان نے ملک میں چینی باشندوں کی سکیورٹی کےلیے ‘اسپیشل پروٹیکشن یونٹ’ بھی تشکیل دے رکھا ہے جس میں پولیس، فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہزاروں اہلکار تعینات ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں چینی سفارت خانے اور دیگر شہروں میں قونصل خانوں کی اندرونی سکیورٹی کےلیے چین کے اپنے اہلکار تعینات ہیں۔ البتہ چینی اہل کاروں اور باشندوں کی نقل و حرکت اور ایسے منصوبوں کے لیے پاکستان سکیورٹی فراہم کرتا ہے جہاں چینی ورکرز کام کر رہے ہیں۔