پرویز الٰہی ’بوریوں‘ میں رشوت کا پیسہ کیسے بٹورتے رہے؟

پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہی کے خلاف کرپشن کے ثبوت بڑھتے جارہے ہیں۔ اڈیالہ جیل میں نظر بند پرویز الہی کے خلاف کرپشن سمیت کئی الزامات کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق چودھری پرویز الٰہی کیخلاف پرانے جی ٹی روڈ کی توسیعی اسکیم کے منصوبے میں رشوت لینے کے مقدمہ کی تفتیش میں کافی پیش رفت سامنے آئی ہے، تحقیقات کے دوران چودھری پرویز الٰہی کئ دیرینہ دوست اور اس کرپشن اسکینڈل کے ایک اہم کردار چوہدری افگن فاروق وعدہ معاف گواہ بنے پر تیار ہو چکے ہیں۔ افگن فاروق نے انٹی کرپشن پنجاب کی تفتیشی ٹیم کے روبرو اس منصوبے میں رشوت لینے لینے کا اعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ جی ٹی روڈ توسیعی منصوبے میں کھاد کیلئے استعمال ہونے والی بوریوں میں رشوت کی رقم چوہدری پرویز الہی کو دی گئی تھی۔ چودھری افگن کے بیان کے مندرجات کچھ مخصوص میڈیا پرسنز کے ساتھ بھی شیئر کئے گئے ہیں تاہم باضابط طور پر سرکاری ہینڈ آؤٹ جاری نہیں کیا گیا۔
یادر ہے کہ چوہدری فاروق افگن کی چوہدری پرویز الہی سے دوستی ان کی پنجاب میں سپیکر شپ کے دور میں ہوئی اور وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے بعد یہ دوستی مزید گہری ہوتی چلی گئی۔ چوہدری فاروق بھی بتاتے ہیں کہ 2022 میں پنجاب میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں جی ٹی روڈ کے توسیعی منصوبے میں چوہدری پرویز الہی کو ان کی موجودگی میں حاجی طارق اور سہیل اعوان سمیت مختلف ٹھیکیداروں نے رشوت کی رقم یوریا کھاد کے استمال ہونے والی پانچ بوریوں مں دی تھی ۔ ہر بوری میں ایک کروڑ رو پیہ موجود تھا اور چوہدری پرویز الہی نے یہ ساری رقم اپنی نگرانی میں خود گنتی بھی کروائی تھی۔ تفتیش کاروں کے مطابق چشم دید گواہ کا اعتراف ایک بڑا ثبوت ہے اس سے کیس مزید مضبوط ہوگا۔
چوہدری پرویز الہی کے ساتھ بحیثیت وزیر کام کرنے والے اب دیگر مخالفت جماعتوں میں ہونے کے باوجود ان کی مبینہ کرپشن پر تبصرہ کرنے سے گریزاں ہیں۔ البتہ ان کا آف دی ریکارڈ گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اگر صرف پنجاب اسمبلی کی عمارت کی تعمیر اور بھرتیوں کا ہی فرانزک آڈت کرو لیا جائےتو جو کچھ سامنے آئے گا وہ یقینی طور پر فاروق افگن کے اینٹی کرپشن کے سامنے دئیے گئے بیان کو سپورٹ کرے گا۔ اسی طرح اگر پنجاب میں نجی سطح پر یو نیورسٹیاں قائم کرنے کی قانون سازی کے سارے عمل کو پرکھا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ نجی یو نیورسٹی کا چارٹر کروانے کیلئے کی جانے والی قانون سازی کا تین سے چار کروڑ روپے لئے جاتے تھے۔ اس قانون سازی کا سارا عمل بھی مخصوص ہاتھوں میں تھا۔ اب وہ مستقبل میں پی ٹی آئی کی قیادت کی پگڑی اپنے سر پر دیکھ رہے ہیں اور موجودہ صورتحال میں اپنے تمام خاص لوگوں کو جس حد تک ممکن ہوسکتا تھا، ملک سے باہر بھجوا دیا ہے۔
جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پرویز الہی کی سابق کابینہ کے ایک رکن نے بتایا کہ چوہدری پرویز الہی سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی چیئر مین کے نااہل ہونے کی صورت میں پنجاب سے تعلق رکھنے والا کوئی دوسرا ر ہنما ان کی طرح پارٹی چلانے کی اہلیت نہیں رکھتا اور قرعہ انہی کے نام کا ہی نکلے گا۔ لیکن شاید صورتحال اب بدلتی جا رہی ہے جس سے لگتا ہے کہ ان کا خواب کبھی پورا نہ ہو سکے گا۔ البتہ اگست کے اواخر یا ستمبر میں صورتحال میں کچھ تبدیلی آسکتی ہے۔ لیکن تب تک اگر ان سے رابطے میں رہنے والے لوگ دوسری پارٹیوں میں نہ چلے گئے ، تو ان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ دریں اثنا چوہدری خاندان کے قریبی ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین ایک سے زائد بار چوہدری پرویز الہی کو پارٹی میں واپس آنے کی دعوت دے چکے ہیں لیکن انہیں اثبات میں جواب نہیں دیا گیا دوسری طرف چوہدری پرویز الہی کو اب چوہدری شجاعت حسین کے سیاسی اتحادیوں کی طرف سے بھی قبول کرنے کا کوئی عندیہ نہیں مل رہا ۔ بلکہ ان کی طرف سے شدید مزاخمت سامنے آ رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گجرات کی سیاست میں بھی چوہدری پرویز الہی کا گراف پی ٹی آئی سے جڑے ہوئےرہنماؤں کے مقابلے
بھارتی اداکارہ کا پاکستانی صحافی کو مزہ چکھانے کا فیصلہ؟
میں نیچے آرہا ہے۔