پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور، صحافیوں کا احتجاج
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سے منظوری کےبعد قومی اسمبلی نے بھی سوشل میڈیا قوانین سخت کرنےکا پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا ہے، جب کہ قومی اسمبلی اجلاس سے صحافی پریس گیلری سے واک آؤٹ کرگئے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں منظوری کےلیے پیش کیاجسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کےخلاف صحافیوں کی جانب سے پریس گیلری سے واک آؤٹ بھی کیاگیا۔ حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی جب کہ اپوزیشن کی جانب سےبل پیش کیے جانے سے قبل ہی واک آؤٹ کیا جاچکا تھا۔
قبل ازیں صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کےبل کو مسترد کردیا۔
صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھاکہ پیکا ایکٹ میں ترمیم صحافی تنظیموں کی مشاورت کےبغیر کی جارہی ہیں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی پی ایف یوجے، اے پی این ایس،سی پی این ای،ایمینڈ اور پی بی اے پر مشتمل ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کاکہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا مسودہ اب تک شیئر نہیں کیاگیا،حکومت اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کےبغیر پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو پاس نہ کرے۔
واضح رہےکہ وفاقی حکومت نے گزشتہ روز پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیاتھا جس کےتحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائےگی،جھوٹی خبر پھیلانے والےشخص کو 3 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ عائد کیا جاسکےگا۔
گنڈاپور کے اعتراف کے بعد جوڈیشل کمیشن کی ضرورت باقی نہیں رہی : خواجہ آصف
حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیےجانے والے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کےمطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جب کہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیےجائیں گے۔