مودی حکومت کے سر پر پہلے دن سے ہی تلوار کیوں لٹکنے لگی
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اتحادیوں کی حمایت کے بعد تیسری بار وزارت عظمیٰ کا حلف تو اٹھالیا ہے۔مبصرین کے مطابق تیسری بار وزیراعظم بننا نریندر مودی کا غیرمعمولی کارنامہ ہے جو نئے چیلنجز بھی ساتھ لایا ہے کیونکہ پاپولسٹ رہنما حکومت بنانے کے لیے اتحادیوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔ مودی کو اتحادی جماعتوں کیساتھ ساتھ بے روزگاری، مہنگائی اور مذہبی انتہا پسندی کا سامنا ہے، تجزیہ کاروں کے مطابق مودی کے اتحادی ناقابل بھروسہ ہیں، اس لئے دور اقتدار کے دوران مودی کے سر پر ہمیشہ تلوار لٹکتی رہے گی ۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اتحاد میں شامل مختلف نظریات کی حامل جماعتوں اور طاقتور اپوزیشن کے باعث مودی کو سیاسی اور پالیسی مسائل پر چیلنجز کا سامنا ہوگا، ماضی کی دونوں حکومتوں کے برعکس مودی کو طاقتور اپوزیشن کا چیلنج بھی درپیش ہوگا۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ این ڈی اے میں شامل علاقائی جماعتوں کی جانب سے ڈولپمنٹ فنڈز میں اضافے کے مطالبات کے باعث بھارتی معیشت کو دباؤ کا سامنا ہوگا اور ممکنہ طور پر بی جے پی ویلفیئر پر بھی زیادہ خرچ کرے گی۔حکومت کی تشکیل کے بعد فوری طور پر نریندر مودی کی حکومت کو اتحادیوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے مزید خرچ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے جنہوں نے انہیں پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے میں مدد کی۔ نریندر مودی کے ساتھ اتحاد میں شامل علاقائی جماعتیں پہلے ہی نئی مخلوط حکومت کی تشکیل پر مذاکرات کے دوران اپنی ریاستوں کے لیے مزید فنڈز اور وفاقی کابینہ کے عہدوں کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ تاہم مبصرین کے مطابق مودی حکومت کی انفراسٹرکچر، پیداواری صنعت اور ٹینکالوجی پر توجہ برقرار رہے گی تاہم سخت اصلاحات کے معاملے کو ملتوی کرنا ہوگا۔ تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق بی جے پی کے بڑے اتحادیوں کے بارے میں کوئی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی، وہ کبھی بی جے پی کے ساتھ اور کبھی ان کے خلاف کام کرتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ اتحاد میں شامل بڑی جماعتوں کی مرکزی قیادت کو رام کرنا اور انھیں اپنے ساتھ جوڑے رکھنا یقیناً مودی کیلئے ایک چیلنج ہو گا۔
پنجاب کے ٹیکس فری بجٹ میں کیا مہنگا ہو ا اور کیا سستا ؟
تجزیہ کاروں کے مطابق انڈیا میں بے روزگاری بھی انتخابی مہم میں ایک اہم نعرہ یا ایشو رہا ہے جس میں کانگریس نے مودی حکومت پر نوجوانوں کے لیے نوکریاں فراہم کرنے کے لیے بہت کم کام کرنے کا الزام لگایا۔
حالیہ الیکشن میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی یعنی بی جے پی نے دیہی حلقوں میں حاصل کردہ ایک تہائی نشستیں کھو دیں۔ مودی سرکار کیلئے ملک میں بے روزگاری کی شرح کو کم کرنا بھی ایک چیلنج ہو گا۔
مبصرین کے مطابق انڈیا کے بڑھتے ہوئے عالمی قد و قامت اور جارحانہ خارجہ پالیسی کو مودی کی انتظامیہ حالیہ کامیابیوں کے طور پر پیش کرتی ہے۔تاہم مودی کیلئے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد چین سے جاری سرحدی تناؤ،کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی اور امریکہ میں ایک شہری کے قتل کے بعد بڑھتے ہوئے سفارتی تناؤ کو کم کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہو گا، تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ مودی سرکار کیلئے سب سے بڑا چیلنج مودی حکومت کے اتحادی ہیں جو نہ تو مودی کی طرح سخت گیر ہیں اور نہ ہی ہندوتوا کے نظریے کے داعی ہیں بلکہ وہ ہمیشہ مفادات کیلئے مختلف اتحادوں میں شامل رہے ہیں ان اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا نریندر مودی کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہو گا۔