پی ٹی آئی اسلام آباد احتجاج : پارٹی قیادت کے خلاف مزید 10 مقدمات درج
پی ٹی آئی کے اسلام آباد احتجاج پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں کےخلاف مزید 10 مقدمات درج کرلیےگئے جن کے بعد 24 نومبر کے احتجاج کے سلسلے میں درج مقدمات کی مجموعی تعداد 20 ہو گئی۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں 3،تھانہ کوہسار اور تھانہ شہزاد ٹاؤن میں 2 ،2 مقدمات درج ہوئے۔
اس کےعلاوہ تھانہ کراچی کمپنی،تھانہ سیکرٹریٹ اور تھانہ ترنول میں بھی 2 ،2 مقدمات شامل ہیں،اس کے علاوہ تھانہ سہالہ، تھانہ بنی گالہ،تھانہ شمس کالونی اور تھانہ نیلور میں ایک ایک مقدمہ کیاگیا ہے۔
پی ٹی آئی قیادت کےخلاف تھانہ نون،تھانہ کھنہ اور تھانہ آبپارہ میں بھی ایک ایک مقدمہ درج کیاگیا ہے،درج مقدمات کے سلسلےمیں اب تک 853 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی نے تھانہ صادق آباد کی حدود سےگرفتار پی ٹی آئی کے 5 کارکنوں کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔
رپورٹ کےمطابق پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں رکھاگیا تھا، ملزمان کو آج اٹک جیل سے راولپنڈی اے ٹی سی پیش کیاگیا۔
عدالت نےگرفتار 5 ملزمان کو عدم ثبوتوں کی روشنی میں مقدمے سےڈسچارج کیا، ڈسچارج ملزمان میں ارشد قریشی،عمران، وحید خان،زبیر خان،محمد کاشف شامل ہیں۔
یاد رہےکہ عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کے لیے دی جانے والی فائنل کال کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد کےلیے احتجاجی مارچ کیاگیا تھا، تاہم 26 نومبر کو مارچ کے شرکا اور پولیس میں جھڑپ کےبعد پی ٹی آئی کارکن اسلام آباد سے ’فرار‘ ہوگئےتھے۔
26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی،علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلےگئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلےگئے تھے۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا کے علاوہ سردار لطیف کھوسہ نے فورسز کے اہلکاروں کی ’مبینہ‘ فائرنگ سے ’متعدد اموات‘ کا دعویٰ کیا تھا، تاہم وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے ان دعوئوں کو مسترد کرتےہوئے کہا تھاکہ ایسا کچھ ہوا ہے تو ’ثبوت کہاں ہیں؟‘
اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس نے پی ٹی آئی کے مظاہرین کےخلاف کریک ڈاؤن میں تقریباً ایک ہزار 400 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور پولیس نے احتجاج میں ملوث افراد کےخلاف متعدد مقدمات درج کرلیے ہیں۔
پی ٹی آئی شاید اب کبھی بھی احتجاج کی کال نہ دے سکے : رانا ثنا اللہ
مقدمات میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو نامزد کیاگیا ہے،مقدمات میں انسداد دہشت گردی دفعات سمیت دیگر شامل کی گئی ہیں، ان میں عمران خان، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور علیمہ خان سمیت متعدد رہنماؤں کو نامزد کیاگیا ہے۔
مقدمات میں مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے،مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیاگیا ہے۔
مقدمات میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب،سینیٹر اعظم سواتی، تیمور مسعود،شہریار ریاض سمیت دیگر مقامی رہنما اور سیکڑوں کارکن نامزد ہیں۔