عمران خان کا جیل سے نکلنا ناممکن ، مزید برے دن شروع
اسٹیبلشمنٹ پر مسلسل الزام تراشیوں اور جارحیت کے بعد عمران خان کا مزید برا وقت شروع ہونے والا ہے، نہ صرف بانی پی ٹی آئی کے خلاف مزید مقدمات درج کروائے جا رہے ہیں بلکہ آنے والے دنوں میں تاخیر کے شکار عدالتی کیسز کے فیصلے بھی سامنے آنے والے ہیں۔جس کے بعد تمام تر سہولت کاروں اور عدالتی کالی بھیڑوں کی کاوشوں کے باوجود عمران خان کا مستقبل قریب میں جیل سے باہر آنا ناممکن ہو جائے گا۔
مبصرین کے مطابق اڈیالہ جیل میں مختلف لوگوں کو دھمکیاں دینے پر عمران خان کے خلاف ایک نیا مقدمہ دائر کیا جا رہا ہے۔ عسکری قیادت کا فارمیشن کمانڈرز کے ذریعے دیا گیا پیغام، عدلیہ میں ہونے والی ہلچل اور عمران خان کے جارحانہ رویے کا منہ توڑ جواب ہے۔ اب عمران خان کے پیچھے کھڑی قوتیں رفتہ رفتہ ان کا ساتھ چھوڑ جائیں گی۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین مصالحت کے تمام راستے بند ہو چکے ہیں۔ آنے والے دنوں میں عمران خان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی مزید بڑھے گی ۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ 9مئی کے بعد سے فوج کے اندر عمران خان کی سپورٹ ختم ہو گئی ہے۔ اب کوئی حاضر سروس افسر عمران خان کا ساتھ دینے کا رسک نہیں لے سکتا۔
قومی اثاثے تباہ کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے: نواز شریف
تجزیہ کاروں کے مطابق عدلیہ میں چند ججز عمران خان کی حمایتی ضرور ہیں تاہم وہ کھل کر ان کا ساتھ دینے سے گریزاں ہیں، ان کا مزید کہنا تھا اس وقت عدلیہ کے آزاد منش ججز کو ہدف تنقید بنانے والے عمران خان شاید بھول گئے ہیں کہ اپنے دوراقتدار میں انھوں نے سپریم کورٹ بار کے صدر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف خریدنے کے لیے 15 کروڑ روپے کی پیشکش کی تھی اور ڈیمانڈ کی تھی کہ جسٹس عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں وکلا پی ٹی آئی حکومت کو سپورٹ کریں مگر سپریم کورٹ بار نے یہ آفر ٹھکرا دی تھی۔ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس لانے میں عمران خان کا پورا ہاتھ تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان، جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا منصوبہ تھا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی مدت ملازمت بڑھا دیں گے تاکہ ہم خیال ججز ہی کئی سالوں تک چیف جسٹس رہیں۔ اس منصوبے کی تکمیل میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی شکل میں صرف ایک ہی کانٹا باقی تھا جسے ہٹانے کے لیے ریفرنس لایا گیا اور اسی سلسلے میں وکلاء کو 15 کروڑ کی آفر بھی دی گئی تھی۔موجودہ سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے مبصرین کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف اپنے سیاسی میچ کی آخری اننگز کھیل رہے ہیں جس میں وہ روٹھے ہوئے لوگوں کو منانے کی کوشش بھی کریں گے اور نیا بیانیہ بھی بنائیں گے۔ اگر انہیں لگا کہ وہ بیانیہ نہیں بنا پا رہے تو وہ اس ساری میز کو ہی الٹ دیں گے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے کریئر کا اختتام اس طرح ہو جیسے ہو رہا ہے۔ نواز شریف ایک مرتبہ پھر اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ بنانے کی کوشش کریں گے اور اپنے کرئیر کے اختتام کو معنی خیز بنائیں گے۔
دوسری جانب عمران کان کے سابق ساتھی سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ معاملات پی ٹی آئی پر پابندی کی طرف جارہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے لوگ اپنے لیڈر کیلئے سیاسی قبر کھود رہے ہیں۔ پارٹی کے لوگ ہی منصوبے کے تحت عمران خان کو مزید سیاسی طور پر دفن کر رہے ہیں۔ وہ سیاسی طور پر ان کو ایسی جگہ پر لے جا رہے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو پی ٹی آئی کو پورا ایک مافیا آپریٹ کر رہا ہے جو چور، بے ایمان اور ملک دشمن عناصر پر مشتمل ہے۔ یہ شرپسند اور مفاد پرست لوگوں کا ٹولہ جب چاہتا ہےگلے پڑ جاتا ہے اور جب چاہتا ہے پاؤں پڑ جاتا ہے۔ یہ ٹولہ فوجی قیادت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اس پر الزام تراشیاں بھی کرتا ہے لیکن صرف اسی فوجی قیادت سے مذاکرات کا بھی طلبگار ہے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا اگر ایم کیو ایم لندن اور تحریک لبیک پر پابندی لگ سکتی ہے تو ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور ملک توڑنے کی سازش کرنے والی پی ٹی آئی جس پر پابندی بعید از قیاس نہیں۔