تحریک طالبان اور داعش کا کرپٹو کرنسی سے فنڈنگ اکٹھی کرنے کا آغاز

حکومت پاکستان کی جانب سے کرپٹو کرنسی کو ملک میں متعارف کروانے کا اصولی فیصلہ ابھی پائپ لائن میں ہے لیکن تحریک طالبان اور داعش سمیت کئی شدت پسند تنظیموں نے ابھی سے کرپٹو کرنسی کے ذریعے فنڈنگ حاصل کرنا شروع کر دی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل نہیں تاہم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد اس کاروبار سے منسلک ہے اور اب وفاقی حکومت نے بھی کرپٹو کرنسی کو پاکستان میں متعارف کروانے کے لیے ایک کرپٹو کونسل تشکیل دے دی ہے۔
اپنے ٹیلی گرام چینل پر جاری ایک پیغام میں تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ اس کے لیے فنڈنگ میں دلچسپی رکھنے والے ٹی ٹی پی کے حامی بائنانس اکاؤنٹ binance account کے ذریعے تنظیم کی مالی معاونت کر سکتے ہیں۔ گذشتہ مہینے داعش کے مقامی میڈیا گروپ ناشر پاکستان نے بھی کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ اکٹھا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ناشر پاکستان اصل میں داعش کے پروپیگنڈا میٹیریل کا اردو ترجمہ کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کرتا ہے۔ اس کی جانب سے ایسا مواد بھی شیئر کیا گیا، جس میں پیرس اولمپکس اور ٹی20 کرکٹ ورلڈ کپ پر حملوں کی ترغیب دی گئی تھی۔
لیکن ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا کہ کسی کالعدم تنظیم نے کرپٹو کرنسی کے ذریعے اپنے حامیوں سے مالی مدد طلب کی ہو، دنیا بھر میں ایسی متعدد مثالیں ملتی ہیں۔ بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس سے قبل کرپٹو کرنسی کے ذریعے دہشت گردوں کی مالی مدد کے الزام پر کئی گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ کراچی میں محکمہ انسدادِ دہشتگردی کے سینیئر افسر راجہ عمر خطاب کے مطابق ماضی میں کرپٹو کرنسی کے ذریعے دہشتگردی کی معاونت پر کچھ گرفتاریاں ضرور ہوئیں لیکن پاکستان میں یہ رجحان ابھی زیادہ عام نہیں ہوا۔ راجہ عمر نے بتایا کہ وہ ماضی میں داعش کو پاکستان سے شام کرپٹو کرنسی کے ذریعے فنڈنگ اکٹھی کرنے والے ایک شدت پسند کو گرفتار کر چکے ہیں۔
پاکستانی حکومت نے حالیہ ہفتوں میں کرپٹو کونسل بھی قائم کی ہے جس کا مقصد کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے تجاویر مرتب کرنا ہے۔ اس حوالے سے کرپٹو کرنسی کے شعبے میں مہارت رکھنے والے بلال ثاقب کو وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا چیف ایڈوائزر بھی مقرر کیا گیا۔ بلال ثاقب نے کچھ ہفتے قبل بتایا تھا کہ کرپٹو کرنسی کی ملک میں کوئی قانونی حیثیت نہ ہونے کے باوجود بھی اس کے کاروبار سے 10 لاکھ سے زیادہ پاکستانی منسلک ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں شدت پسند تنظیمیں اپنی سرگرمیوں کے لیے پیسے جمع کرنے کے لیے کرپٹو کرنسی کا استعمال کر رہی ہیں اور اب پاکستان میں بھی داعش اور تحریک طالبان نے یہ سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
دنیا بھر میں شدت پسند گروہوں کی نگرانی کرنے والے ادارے صوفان سینٹر کے مطابق حزب اللہ، فلسطینی اسلامک جہاد، حماس اور نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی خُراسان شاخ اپنی سرگرمیوں کو فنانس کرنے کے لیے کرپٹو کرنسی کا استعمال کر رہی ہیں کیونکہ ایسی رقم اور اس کے ذرائع کا سراغ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ صوفان سینٹر کے مطابق داعش کی خُراسان شاخ اب بِٹ کوائن bit coin اور ٹیتھر tether استعمال نہیں کر رہی بلکہ مونیرو monero نامی کرپٹو کرنسی استعمال کر رہی ہے کیونکہ اسے آسانی سے ٹریس نہیں کیا جا سکتا۔ عمومی طور پر دیکھا جائے تو دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے کرپٹو کرنسی کو بڑے پیمانے پر چندہ جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی جانب سے اپنی مانیٹرنگ رپورٹس مسلسل اس پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ داعش کی چندہ اکٹھا کرنے کی سرگرمیوں کا ایک وسیع بین الاقوامی نیٹ ورک ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرپٹوکرنسی کا استعمال شدت پسندوں کو فوری طور پر چندہ اکٹھا کرنے اور اس دوران سکیورٹی فورسز سے خفیہ رہنے میں مدد کرتا ہے۔ انکے مطابق پاکستان میں ایسے نیٹ ورک کی موجودگی تو ہے لیکن شدت پسند تنظیمیں یا تو مقامی ڈیجیٹل بینکوں کے نظام یا موبائل کے ذریعے ادائیگیوں پر انحصار کرتی ہیں یا پھر روایتی طریقے جیسے کیش، حوالہ نظام، قانونی وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔’ امریکہ میں مقیم ایشیا گروپ کے پرنسپل اور ڈیجیٹل معیشت پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار عزیر یونس کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ میں کرپٹو کرنسی کے استعمال پر دنیا بھر میں خدشات پائے جاتے ہیں تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ ان خدشات یا خطرات کو کم کرنا ممکن ہے۔ عزیر یونس کے مطابق ’ان خطرات کو کم کرنے کے لیے اصول و قواعد بنائے جانے چاہیے اور کرپٹو ٹریڈرز کو لائسنس کے اجرا کا ایک فریم ورک بنانا چاہیے جس کے تحت صرف قابلِ اعتبار کرپٹو ٹریڈرز کو ہی مارکیٹ میں کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘ انکا کہنا تھا کہ یہی لائسنس یافتہ کرپٹو ٹریڈرز پھر قانونی طور پر متعلقہ ڈیٹا اور ٹرانزیکشن سے متعلق معلومات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ شیئر کرنے کے پابند ہوں گے لیکن اصول و قواعد پر مبنی فریم ورک بنائے بنا ایسا ممکن نہیں۔
امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کا افسر عمران کی رہائی کیلئے متحرک
جب وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری سے پوچھا گیا کہ حکومت کرپٹو کرنسی کا غلط استعمال روکنے کے لیے کیا اقدامات لے رہی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں لیکن حکومت کی جانب سے اس کا فریم ورک تشکیل دینے کے لیے کرپٹو کونسل بنائی گئی۔ انھوں نے بتایا کہ کرپٹو کونسل اس حوالے سے فریم ورک بنا رہی ہے تاکہ کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ جن ممالک میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل ہے انھیں چاہیے کہ اس کے غلط استعمال کو روکیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان نے تو ماضی میں بھی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کی مالی معاونت کو کامیابی سے روکا ہے۔