بچوں کی فروخت، انسانی سمگلنگ، برنی کا بچنا ناممکن ہو گیا

صارم برنی اور اُن کے ٹرسٹ پر گہرے سائے منڈلانے لگے۔ ڈالرز کے بدے بچیوں کی فروخت کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آنے کے بعد اب بچوں کی انسانی اسمگلنگ اور دستاویزات میں ردوبدل سے متعلق کیس میں گواہوں نے صارم برنی پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کر دیئے۔ صارم برنی کیخلاف ٹھوس شواہد اور چشم دید گواہ سامنے آنے کے بعد نام نہاد سماجی کارکن کا انجام سے بچنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں بشریٰ ایاز نامی خاتون کو بچی دینے والی خاتون افشین ایاز، اس کے شوہر اور بشریٰ نامی خاتون نے بیان ریکارڈ کروایا ہے۔خاتون افشین نے عدالت میں ریکارڈ کرایا جس میں ان کا کہنا تھا میں نے اپنی بچی ایک لیڈی ڈاکٹر کو دی تھی جس نے بچی ایک اور خاتون کو دیدی، اس خاتون نے بچی صارم برنی کو دیدی۔افشین کا اپنے بیان میں کہنا تھا لیڈی ڈاکٹر کی نرس مجھے صارم برنی کے پاس لےگئی تھی، میں نے صارم برنی کے آگے ہاتھ جوڑے کہ غلطی ہو گئی میری بچی مجھے واپس دے دیں، لیکن صارم برنی نے کہا ’بچی نہ آپ کو دیں گے اور نہ بشریٰ کو دیں گے۔خاتون کے بیان کے مطابق صارم برنی نے کہا کہ ہم بچی اس کو دیں گے جو اس کو صحیح طرح رکھے گا، میں مدیحہ نامی خاتون سے گھر کے اخراجات کی مد میں پیسے لیتی تھی، اور میں اس بچی کی حقیقی ماں ہوں۔

افشین سے بچی لینے والی خاتون بشریٰ نے عدالت کو بتایا کہ میری شادی کو تین سال ہوگئے تھے، ہماری کوئی اولاد نہیں تھی، سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بچوں کی ایڈاپشن سے متعلق پوسٹ دیکھی تھی۔انہوں نے کہا کہ رابط کرنے پر مدیحہ نامی خاتون سے بات ہوئی، جس نے اپنے آپ کو ڈاکٹر بتایا، مدیحہ اور اس کی نرس نے کورنگی میں ہمیں بچی دی اور ہم سے شناختی کارڈ کی کاپی لی، دو دن بعد مدیحہ اور اس کی نرس ہمیں بلیک میل کرنے لگے اور 6 لاکھ روپے کا تقاضا کیا۔

بشریٰ کے بیان کے مطابق ہم نے نجی ٹی وی چینل کے نمائندے کو کال کی تو ان کا بندہ کامران ہمارے پاس آیا، ہم اسے رشتے دار بنا کر فائزہ کے گھر لے گئے جہاں اس نے ریکارڈنگ کی، کامران نے ہمیں ایک دن گیسٹ ہاؤس اور 4 دن ٹرسٹ میں رکھا۔خاتون نے بیان میں کہا کہ ٹرسٹ سے ہم بچی لے کر چلے گئے، ایک ہفتے بعد ٹرسٹ والوں نے واپس بلایا، ٹرسٹ والوں نے کہا کہ بچی نہ آپ کو ملے گی اور نہ اس کی ماں فائزہ کو ملے گی، یہ بچی صارم برنی ٹرسٹ میں جمع ہوگئی۔انہوں نے مزید کہا کہ کامران نے بھی ہمیں یہی ہدایت دی، اس کے بعد ہم سے ایک حلف نامے پر دستخط کروائے گئے، ایف آئی اے نے ہمیں جو قرار نامہ دکھایا ہے جس میں لکھا ہے کہ بچی ہماری ہے لیکن پال نہیں سکتے ہیں، وہ حلف نامہ ہم نے سائن نہیں کیا ہے اور یہ بات ہمیں تب پتا چلی جب ایف آئی اے نے ہمیں طلب کیا۔ بعد ازاں ایف آئی اے نے بلایا تو پتہ چلا بچی امریکا میں کسی فیملی کو دے دی گئی ہے۔

 بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے اور دستاویزات میں رد وبدل کیس میں ایف آئی اے نےمقدمہ کا عبوری چالان بھی عدالت میں جمع کروادیا ہے۔ چالان میں بتایا گیا کہ صارم برنی ویلفیئرٹرسٹ انٹرنیشنل سندھ چائلڈ ایف صارم برنی ویلفیئرٹرسٹ انٹرنیشنل سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کےتحت رجسٹرڈہی نہیں۔چالان کے مطابق صارم برنی نےایک بچی کےعوض 3 ہزارڈالرز لیے، اور صارم برنی اس بات کا اعتراف عدالت کے روبرو کرچکے ہیں، صارم برنی نےعدالت میں یہ بھی اعتراف کیا کہ افشین اصل والدہ ہیں۔ایف آئی آئی کے مطابق صارم برنی کےساتھ بسالت علی خان اورحمیرہ نےجان بوجھ کربچوں کےنام تبدیل کیے، فیملی کورٹ میں جمع کروائےگئےدستاویزات میں اصل والدین کےنام ظاہر نہیں کیے گئے، افشین نےاپنے 164 کے بیان میں کہا صارم برنی جانتا تھا کے بچی حيا کی اصل والدہ وہ ہے۔

عدت نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی

 

چالان کے مطابق جسے مدیحہ کے ذریعے بشریٰ خاتون کو پیسوں کے عوض دیا گیا، صارم برنی یہ بھی جانتا تھا کہ بشریٰ اور ایاز اصل والدین نہیں ہیں، اس کے باوجود صارم برنی نے بچی کی حوالگی اسکی اصل والدہ کو نہیں دی، صارم برنی نے اصل والدہ سے اجازت لیے بغیر بچی کو امریکی شہریت یافتہ فیملی کودیدیا۔ایف آئی اے کے مطابق بشریٰ کنول، ایازخان نے بھی صارم پراپنے 164 کے بیان میں اسی طرح کےالزامات عائد کیے، صارم برنی، حمیرہ ناز اور بسالت علی خان نے غلط دستاویزات دیے اور حقائق کوچھپایا، ان بچوں کی ا سمگلنگ کے لیے یہ غلط دستاویزات فیملی کورٹ میں دیے۔چالان کے مطابق تاہم وہ حلف نامہ دینے میں ناکام رہے، مقدمہ کی تفتیش ابھی نامکمل ہے، حمیرا ناز اور بسالت علی خان کو گرفتار کرنا ہے، مزید چھ بچوں کی دستاویزات کی روشنی میں تفتیش کرنی ہے، حتمی چالان میں تمام چیزوں کو مینشن کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ امریکی شکایت پر ایف آئی اے نے صارم برنی کو امریکا سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار کیا تھا،صارم برنی اس وقت عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں، ملزم کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ درج ہے۔جبکہ عدالت صارم برنی کی درخواست ضمانت بھی مسترد کرچکی ہے۔ایف آئی اےحکام کے مطابق صارم برنی پر انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات ہیں، کافی عرصے سے صارم برنی کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا رہی تھی۔

Back to top button