سینیٹ قائمی کمیٹی میں ترک شدہ پراپرٹی ایکٹ میں ترمیم کے بل پر غور
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ کےاجلاس میں ترک شدہ پراپرٹی کی فروخت سےحاصل رقم فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع کرانے سےمتعلق انوشہ رحمان کا بل مؤخر کر دیا گیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ کےاجلاس میں ترک شدہ پراپرٹی ایکٹ میں ترمیم کا انوشہ رحمان کا بل زیر غور آیا۔ بل میں کہا گیا ہےکہ ترک شدہ پراپرٹی کی فروخت سےحاصل رقم فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع کرائی جائے۔
انوشہ رحمان نےکہا کہ کوئی ادارہ اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں پیسا رکھنےکا مجاز نہیں، سب رقم حکومت کے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جانی چاہیے۔ترک شدہ پراپرٹی آرگنائزیشن نے 14 ارب روپےکی سرمایہ کاری کرنے کےلیےفنانس بل میں 2024 میں ترمیم کروائی، ترمیم کےتحت انہوں نےسرمایہ کاری کرنےکی اجازت لی۔
ضلع کرم میں فریقین نے غیرمعینہ مدت تک سیز فائر پر اتفاق کرلیا
انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ تمام ادارےاپنا پیسا فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں ڈالتے ہیں، ترک شدہ پراپرٹی آرگنائزیشن کو ترک شدہ عمارات کی فروخت سےجو پیسا آیا ہےوہ اس سے سرمایہ کاری کر تے ہیں ۔ادارے کے 6 افسران ہیں جو تمام ڈیپوٹیشن پر ہیں ، لہٰذا ان کی تنخواہ دیگر اداروں سے آرہی ہے، ادارے کو سرمایہ کاری کرنےکی کیا ضرورت ہے؟
سیکریٹری کابینہ نےکہا کہ ہم نےاب تک 43 ارب روپے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع کرائےہیں،ہم پراپرٹی کو قبضے سے بچاتے ہیں،مختلف کیسز ہیں جو ان پراپرٹیز پر ہیں، کافی پراپرٹیز پرتو قبضہ ہو چکا، دس گھر ، ہم نے پرائیوٹ سیکٹر اورحکومتی اداروں کو دیے ہیں،جن سے کرایہ آتا ہے۔معاملہ اگلےاجلاس تک مؤخر کردیا گیا۔