عوام کے کندھوں پر پی ٹی وی کا بوجھ ڈالنے کا منصوبہ

حکومت نے مہنگائی کے بوجھ تلے دبی عوام پر ایک اور بوجھ ڈالنے کی تیاری کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن (پی ٹی وی) ٹی وی لائسنس فیس بڑھانے کا منصوبہ بنا لیا۔ تاکہ پی ٹی وی کے مالی مسائل پر قابو پایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق اپنا کوئی بزنس پلان نہ رکھنے والے مالی مسائل کا شکار ادارہ پی ٹی وی ملک کے بجلی صارفین سے اپنے آپریشنز کی مد میں اضافی 20 ارب روپے لینا چاہتا ہے۔پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹرز جس میں زیادہ تر کارپوریشن کے اپنے ملازمین اور دیگر سرکاری حکام شامل ہیں، انہوں نے ایک فنانشل پلان کی منظوری دی ہے جس کے تحت ٹیلی ویژن لائسنس فیس کو موجودہ 35 روپے ماہانہ سے بڑھا کر بجلی صارفین سے 20 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کارپوریشن نے نجی شعبے سے 3 مارکیٹنگ منیجرز کو مجموعی طور پر 30 لاکھ روپے کی ماہانہ تنخواہوں پر بھرتی کیا ہے، جنہوں نے ملازمین کی مدمت ملازمت کو 2 سال کم کرکے 58 سال کرنے کا ایک فنانشل پلان بنایا ہے، جس سے 15 لاکھ روپے ماہانہ کی بچت ہوگی۔تاہم یہ وہ واحد بچت ہے جو پی ٹی وی اپنے 20 ارب روپے سالانہ یا تقریباً ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کے مالی خسارے کے خلاف کرنے پر غور کر رہا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ سرکاری نشریاتی ادارہ تقریباً 6 دہائیوں میں اپنا مارکیٹنگ پلان بنانے کے قابل نہیں ہوا جبکہ اس کے مقابلے میں کچھ سال قبل آنے والے کئی نجی نشریاتی ادارے منافع کمارہے ہیں، علاوہ ازیں حکومت نے بھی پی ٹی وی کو فنڈنگ روک دی ہے۔
پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹرز نے لائسنسن فیس میں اضافی کی منظوری دے دی ہے اور وہ وزیراعظم سے منظوری خواہاں ہیں۔یہ اضافہ سرکاری ٹیلی ویژن کی کاروباری ترقی کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جسے حال ہی میں بھرتی کی گئی کاروباری ترقی اور مارکیٹنگ ٹیم نے وضع کیا ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ بزنس ڈیولپمنٹ ٹیم (کاروباری ترقی کی ٹیم) نے لائسنس فیس کو 35 سے بڑھا کر 100 روپے ماہانہ کرنے کے اس خیال کو آگے بڑھایا جو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین سے بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کی جائے گی۔
اس حوالے سے 8 جنوری کو ہونے والے پی ٹی وی بورڈ اجلاس کے منٹس میں کے مطابق منیجنگ ڈائریکٹر نے بورڈ کو آگاہ کیا کہ ٹی وی فیس میں نظرثانی کے لیے وزیراعظم کو دی جانے والی مجوزہ پریزینٹیشن تیار ہے، جس پر بورڈ نے چیئرمین کو تجویز دی کہ وہ وزیراعظم سے پریزینٹیشن کے لیے وقت لیں، اس پر چیئرمین نے کہا کہ ٹیکس کے معاملہ وفاقی کابینہ سے منظور ہوتے ہیں، لہٰذا ٹی وی فیس میں اضافے کا معاملہ منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
اس سے قبل 9 اکتوبر 2019 کو ہونے والے اجلاس میں پی ٹی وی بورڈ نے تسلیم کیا کہ سرکاری نشریاتی ادارے کی اسکرین، ویورز کو متوجہ نہیں کر رہی اور اسے سرکاری شعبے سے بھی اشتہارات نہیں مل رہے لیکن ان تمام حقیقت کے باوجود اسی اجلاس میں لائسنس فیس بڑھانے کا خیال پیش کیا گیا۔
ابتدائی طور پر پی ٹی وی بورڈ نے 35 روپے جو پہلے سے وصول کیے جارہے ہیں اس کے علاوہ 25 روپے اضافے کی تجویز پیش کی تاہم حالیہ اجلاس میں کوئی اعدا و شمار کا حوالہ نہیں دیا گیا لیکن ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی وی انتظامیہ وزیراعظم سے درخواست کرے گی کہ اسے 35 سے بڑھا کر 100 روپے ماہانہ کردیا جائے۔
9 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس کے مطابق اضافے کے لیے جواز پیش کرتے ہوئے ‘منیجنگ ڈائریکٹر (پی ٹی وی) نے بورڈ کو بتایا کہ دنیا بھر میں صارفین سے ٹی وی لائسنس فیس وصول کی جاتی ہے اور پاکستان میں یہ فیس کئی ترقی یافتہ اور پڑوسی ممالک سے بہت کم ہے، (تاہم) اس کے باوجود گزشتہ 10 برسوں میں اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ تمام اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ٹی وی فیس کو نہیں بڑھایا گیا’۔
علاوہ ازیں ایک سابق سیکریٹری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی ٹی وی نے 2007 میں بجلی کے بلوں کے ذریعے لائسنس فیس وصول کرنا شروع کی اور اس وقت وہ تقریباً 3 ارب روپے وصول کررہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ بجلی صارفین کی اضافہ ہوا اور پی ٹی وی کا ریونیو بھی 3 ارب روپے سے 7 ارب روپے تک بڑھ گیا۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ‘لہٰذا اگر پی ٹی وی انتظامیہ کا یہ کہنا کہ وقت کے ساتھ ان کے ریونیو میں اضافہ نہیں ہوا تو یہ منصفانہ نہیں’۔
دریں اثنا جب پی ٹی وی بورڈ کے رکن سید علی بخاری سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاستی ٹیلی ویژن کی بحالی کے لیے تعاون کریں۔