سندھ ہائیکورٹ نے تھل کینالز کی تعمیر کیلئے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کےخلاف حکم امتناع جاری کر دیا

سندھ ہائی کورٹ نےارسا کی تشکیل، چولستان اور تھل کینالز کی تعمیر کےلیےپانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر حکم امتناع جاری کر دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں ارسا کی تشکیل اور نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،وفاقی حکومت نےجواب جمع کروانے کے لیے مہلت طلب کرلی۔
عدالت عالیہ سندھ نےوفاقی حکومت سے 18 اپریل تک تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزارکے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی نہیں کی گئی، ارسا کے تشکیل غیر قانونی ہے۔
درخواست گزار نےمؤقف اپنایا کہ غیر قانونی تشکیل کے بعد ارسا کے جاری کردہ تمام فیصلے غیر قانونی ہیں، ارسا نے 25 جنوری کوچولستان اور تھل کینال کی تعمیرکے لیے پانی کی فراہمی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا۔
وکیل نےمؤقف اپنایا کہ قانونی طور پر ارسا کے سرٹیفکیٹ کےخلاف عدالتی حکم امتناع کے بعد کینالز پرتعمیراتی کام روک دیا جانا چاہیے۔
دہشت گردی کنٹرول کرناسپریم کورٹ کا نہیں پارلیمان کا کام ہے، جسٹس جمال مندوخیل
واضح رہےکہ ’سرسبز پاکستان‘ منصوبے کے تحت چولستان اور تھل کےصحرائی علاقوں میں لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی کو قابل کاشت بناکر کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے وفاقی حکومت زرعی برآمدات میں اضافہ کرنےکی خواہاں ہے۔
تاہم حکومت سندھ کو چولستان کینال کی تعمیر پر اعتراض ہے، ’سرسبز پاکستان‘ اقدامات کے تحت مختلف کینالز کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
سندھ نےکینال کی تعمیرکو پانی کی دستیابی کو بڑھانے سے مشروط کیا ہے، حکومت سندھ کو خدشہ ہے کہ مجوزہ کینال کی تعمیرسےصوبےکے پانی کا حصہ کم ہوجائے گا۔
سندھ کا مؤقف ہےکہ مجوزہ کینال کی تعمیر سے قبل پانی کی دستیابی کو بڑھایا جائے،پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ چولستان کینال کو 4 ماہ سیلاب کا پانی ملے گا۔
ذرائع کےمطابق حکومت سندھ، حکومت پنجاب کا مؤقف ماننے پرآمادہ نہیں،چولستان کینال اینڈ سسٹم منصوبے پر 211 ارب 40 کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
منصوبےکے ذریعےلاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جائے گا، منصوبے کے تحت 4 لاکھ ایکڑاراضی کو قابل کاشت بنایا جائے گا۔