دہشت گردی کنٹرول کرناسپریم کورٹ کا نہیں پارلیمان کا کام ہے، جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس میں کہا ہےکہ دہشت گردی کنٹرول کرنا پارلیمان کا کام ہے،عدالت کا نہیں، عدالت یہ سوچنے لگ گئی کہ فیصلےسے دہشتگردی کم ہوگی یا بڑھے گی تو فیصلہ نہیں کر سکے گی، فوجی عدالتوں میں سویلینز کےٹرائل کے حوالےسے کیس میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب دلائل مکمل نہ ہوسکے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے اورجواب الجواب دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کچھ عدالتی فیصلوں پر دلائل دینا چاہتا ہوں، سابق جج سعید الزماں صدیقی سمیت دیگر کے کچھ فیصلے ہیں،اگر کوئی سویلین کسی فوجی تنصیب کو نقصان پہنچائے، ٹینک چوری کرے تو اس پر آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوگا۔

جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دیئے کسی مجرمانہ عمل پر ایف آئی آر کٹتی ہے،سوال ٹرائل کا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ قانون بنانےوالوں نے طے کرنا ہے ٹرائل کہاں ہوگا۔

افغان مہاجرین کی واپسی : 20 ہزار افغان مہاجرین کو واپس بھیج دیا گیا

 

جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دیے کہ ایف آئی آر کیسے کٹتی ہے، تفتیش کون کرتا ہے، طریقہ کار کیا ہوگا، یہ جاننا چاہتے ہیں، خواجہ حارث نےکہا آرمی ایکٹ کے تحت آرمڈ فورسز خود بھی سویلین کی گرفتاری کرسکتی ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نےریمارکس میں کہا کہ گرفتاری سے قبل ایف آئی آرکا ہونا ضروری ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نےکہا کہ جب کسی کو گرفتار کریں گے تو متعلقہ مجسٹریٹ کےپاس پیش کرنا ہوتا ہے۔

جسٹس جمال مندو خیل نےریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ کی شق ٹو ڈی کےتحت ملزم تب بنتا ہےجب فرد جرم عائد ہو، خواجہ حارث نےموقف اپنایاکہ آئین پاکستان نے بذات خود کورٹ مارشل کےلیےمنفرد اختیار سماعت دے رکھا ہے۔

جسٹس جمال مندو خیل نےریمارکس دیےکہ آپ کےمطابق فوجی عدالتیں آرٹیکل 175 کے زمرے میں نہیں آتیں، فوجی عدالتیں آئین کی کس شق کےتحت ہیں پھریہ بتا دیں۔

خواجہ حارث نےکہا کہ کورٹ مارشل کے حوالے سے کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ عدالتوں نے صرف یہ دیکھنا ہوتا کہ ٹرائل آئین کے مطابق ہے یا نہیں، دہشتگردی کنٹرول کرنا پارلیمان کا کام ہے، عدالت کا نہیں، عدالت یہ سوچنےلگ گئی کہ فیصلے سےدہشتگردی کم ہوگی یا بڑھے گی تو فیصلہ نہیں کر سکے گی۔

عدالت نےفوجی عدالتوں کےکیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کل بھی جواب الجواب جاری رکھیں گے۔

Back to top button