جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول جیل سے رہا، بغاوت کے الزام میں قید معطل

جنوبی کوریا میں مواخذے کا سامنا کرنے والے صدر یون سوک یول کو قید سے رہا کر دیا گیا، مقامی عدالت نے ان کی گرفتاری کو طریقہ کار کی بنیاد پر کالعدم قرار دے دیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق معطل صدر کو جنوری میں بغاوت کے الزام میں 3 دسمبر کو حراست میں لیا گیا تھا، وہ مسکراتے ہوئے حراستی مرکز سےباہر آئے اور پرجوش حامیوں کے ایک چھوٹے سے ہجوم کے سامنے سر جھکا دیا۔

یون نےاپنے وکلا کے ذریعے جاری ایک بیان میں کہا کہ میں ملک کے لوگوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے اپنا سر جھکاتا ہوں۔

اس سےایک روز قبل ایک عدالت نے تکنیکی اورقانونی بنیادوں پر ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے تھے، اور یہ فیصلہ یون کےخلاف تحقیقات کرنے والے پراسیکیوٹرز نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ فیصلہ ’غیر منصفانہ‘ تھا۔

یون کواس وقت رہا کیا گیا، جب پراسیکیوٹرز نے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق ختم کر دیا، جو خاص طور پر فوجداری الزامات پر حراست کی تکنیکی تفصیلات کے بارے میں تھا۔

یون کےمواخذے کو برقرار رکھنے اور انہیں باضابطہ طور پر عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس آئینی عدالت میں زیر سماعت ہے،اس کیس کا فیصلہ کسی بھی وقت آسکتا ہے، ججوں نے سماعت مکمل کرلی ہے۔

روسی فورسز کا یوکرین پر میزائل حملہ، 14 افراد ہلاک

 

استغاثہ کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کےفیصلے اور متعلقہ معاملات کو دیکھتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل نے ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ یون کی حراست سے رہائی کےخلاف اپیل کرنے کے بجائے ٹرائل کورٹ کے سامنے فعال طور پر اپنے دلائل پیش کرے۔

جنوبی کوریامیں یون کو ہٹانے کی صورت میں 60 دن کے اندر نئے صدارتی انتخابات کا انعقاد ضروری ہے، ان کے خلاف فوجداری مقدمہ جاری رہےگا،چاہے ان سے باضابطہ طور پر عہدہ چھین لیا جائے۔

یون کے وکلا،جنہوں نے گزشتہ ماہ ان کی گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی تھی، نے ان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتےہوئے کہا تھا کہ استغاثہ نے ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے طویل انتظار کیا تھا۔

ان کی قانونی ٹیم نےایک بیان میں کہا کہ صدر کی رہائی قانون کی حکمرانی کی بحالی کی علامت ہے۔

Back to top button