فلسطین میں خونریزی کوبند کروانااولین ترجیح ہے،شہبازشریف
وزیراعظم شہباز شریف نےکہا کہ فلسطین میں ہونےوالی خونریزی کو بند کروانا ہماری اولین ترجیح ہے۔اس کےلیےاسلامی تعاون تنظیم کاپلیٹ فارم ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کافلسطینیوں سےاظہار یکجہتی کیلئےمنعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سےخطاب کرتےہوئے کہنا تھاکہ آج ہی ماہرین کاایک گروپ بنائیں گے جو سیر سپاٹےکیلئےنہیں بلکہ مسئلہ فلسطین کودنیاکےاہم درالخلافوں میں جاکر پاکستان اور عالم اسلام کا پیغام پہنچائیں گے۔اراکین دنیا کوجاکربتائیں گے کہ یہ زخم رہتی دنیا تک بھر نہیں سکیں گےاوردنیا کےسامنےظلم کوبےنقاب کریں گے۔ انہوں نےکہا کہ اقوام متحدہ کےاجلاس میں فلسطین کی نمائندگی کی کوشش کی، پھر جب نیتن یاہو آیا تو ہم نےواک آؤٹ کیا۔جیسےہی وہ ایوان میں آیاہمارے پورےوفدنےواک آؤٹ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہاہےکہ اسرائیل نےفلسطین میں جو ظلم و بربریت مچایا وہ کبھی انسانی آنکھ نےنہیں دیکھا۔جس انداز سےمعصوم شہریوں کو قتل کیا جارہا ہے اُس پرعالمی قوتیں بھی خاموش ہیں۔فلسطین پرآوازاٹھانے کیلئے ماہرین کا ایک گروپ بناکردنیاکےاہم ممالک میں بھیجیں گے۔
وزیراعظم نےکہا کہ جب بھی کسی اندرونی اوربیرونی چیلینج کاسامنا ہوا تو ساری سیاسی اورمذہبی قیادت اکھٹی ہوئی اورٹھوس تجاویزپیش کرکےعملی جامہ پہنانے کیلیے بھرپورتعاون کیا۔آج کا دن بھی اُس کی روشن مثال ہے۔اےپی سی میں ہونے والی تقاریرمیں عقل ودانش اورجذبات شامل ہیں، میں نےسب کی باتوں کو غور سے سُنا، یہ اجتماعی سوچ اورفکرمیرےاورہم سب کیلئےبہت حوصلہ افزا ہے۔
شہبازشریف نےکہاکہ یہاں پربہت اہم باتیں ہوئیں،بالخصوص فلسطین کےحوالے سےعالمی دنیاکے کرداراورعالم اسلام کو آگے بڑھ کرمدد کا تذکرہ کیا گیا۔اسی کے ساتھ قائد اعظم کےفرمان یا1940میں قرارداد پاکستان کی باتوں کی تائید نہیں کرنی چاہیے بلکہ فلسطین کی آزاد ریاست کی بات کرنی چاہیے۔انہوں نےکہا کہ آج اجلاس کے بعد جوقرارداد متفقہ طور پر پیش کی جائے تومیری خواہش ہےکہ اُس میں فلسطین کی آزادی اورالقدس شریف دارالخلافہ ہوناچاہیے،چاہےنگراں حکومت تھی یاآج کی مخلوط حکومت،کوئی بھی پاکستانی بدترین ظلم و ستم اور خونریزی جسےکسی انسانی آنکھ نےدیکھا نہ سُنا،بچے،مائیں شہید ہوئیں اور شہروں کے شہرتباہ ہوئے۔انہوں نےکہا کہ کشمیرمیں بھی یہیصورت حال ہے اور وہاں کی وادی بھی کشمیریوں کےلہو سےسرخ ہوچکی ہے۔میں پوچھتا ہوں کہ کیا مسلمانوں کاخون سستا ہے؟ آج عالمی ضمیر کو42ہزارشہادتوں کےبعد جاگنا چاہیے۔آج وقت آگیا ہےکہ تمام قوتیں جمع ہوکراس خونریزی کوبندکروائیں۔
وزیراعظم کامزید کہنا تھا کہ فلسطین میں فوری طورپرجنگ بندی ہونی چاہیے اور اس کےلیےہم اسلامی ممالک کےساتھ ملکر آواز اٹھائیں گے، ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدےکو نہیں دیکھناچاہیے۔خدشہ تھا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کاز پر آواز اٹھانے کی وجہ سے ہمیں کوئی سزا ملی تو ہم اُسے پورا کریں گے۔انہوں نےکہا کہ ملک سےغربت ختم کرکےاور قوم کو متحد کریں گےتو پھر دنیا ہماری بات سنے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کیلیے امدادی سامان میں اضافہ کیا اور مستقبل میں بھی حصہ ڈالیں گے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ کانفرنس میں تجویز آئی جس کی روشنی میں مستقبل میں فلسطینی طالبعلموں کےداخلےمیں اضافہ کیا جائے گا، سرکاری یونیورسٹیزمیں انہیں داخلےدیےجائیں گے۔
فلسطینیوں کیساتھ ہیں،غزہ میں جنگ بندی کرائی جائے، اےپی سی کااعلامیہ
شہباز شریف نےآل پارٹیز کانفرنس کےانعقاد کو کامیاب قراردیتےہوئےدعا کی کہ فلسطین میں قتل عام اورخونریزی بندہو، جلد جنگ بندی ہو اورپاکستان سمیت تمام عالم اسلامکےممالک فلسطینیوں کےلیےردارادا کریں۔