فلسطینیوں کیساتھ ہیں،غزہ میں جنگ بندی کرائی جائے، اےپی سی کااعلامیہ

ایوان صدرمیں فلسطین پرآل پارٹیز کانفرنس جاری ہےجس میں بڑی تعداد میں سیاسی جماعتوں کےسربراہان ورہنما شریک ہیں،شرکانےاسرائیل کےخلاف اسلامی ممالک کوایک پلیٹ فارم پرلانےکی کوششوں کامطالبہ کردیا۔

آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیاجس میں متفقہ طورپر ہا گیاہےکہ اسرائیل عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہاہے۔فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جارحیت ختم کی جائےاورغزہ میں فوری جنگی بندی کی جائے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی اورجنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔او آئی سی، عرب لیگ اور دیگر عالمی برادری کی امن و استحکام کے لیے کی جارہی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ہم فلسطین کےعوام کو حصول آزادی کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان ایک آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالخلافہ القدس ہو، پاکستان نے فلسطین اور لبنان کے بھائیوں کے لیے امدادی سامان بھیجا ہے پاکستان اپنی امداد بھیجنے کی کوششوں کو دگنا کردے گا۔

وزیراعظم شہبازشریف کی دعوت پرمشرق وسطی کی صورتحال اورفلسطین کے موضوع پرآل پارٹیزکانفرنس منعقد کی جارہی ہے۔

کانفرنس میں صدرمملکت آصف زرداری،مسلم لیگ ن کےصدر نواز شریف، وزیراعظم شہاز شریف،جےیوآئی کےسربراہ فضل الرحمان،سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑسمیت اےاین پی کےرہنما ایمل ولی خان،جماعت اسلامی کےحافظ نعیم،یوسف رضا گیلانی،اسحاق ڈار،بلاول بھٹو زرداری اوردیگرجماعتوں کے سربراہان شریک ہیں۔

کانفرنس میں قومی ترانےکےبعد تلاوت سےباقاعدہ آغازکیا گیا، شیری رحمان نے کانفرنس کا ایجنڈا پیش کیا کہ7اکتوبرایک ایساسیاہ دن ہےجس دن اسرائیل نے فلسطین کے عوام پر حملہ کیا آج اسی پر کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔بعدازاں صدرمملکت نےخطاب کےساتھ کانفرنس شروع کی۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ ایک اس کانفرنس کےلیےوزارت خارجہ کا ڈرافٹ ہےاورایک میرے دل کی آوازہے۔ہم نےپی ایل اوکےیہاں دفاتردیکھے۔میں کئی باریاسرعرفات سےملا،پاکستان کا پی ایل اوکےساتھ کوآپریشن رہاہے۔اسرائیل اپنی جارحانہ کارروائیوں میں اضافہ کرتاجارہاہےاور یہ خطےکےامن کے لیے خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی جارحیت میں ابتک41 ہزار سےزائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اوراب وہ لبنان و شام سمیت دیگر ممالک کونشانہ بنارہا ہے، عالمی برادری اسرائیل کوروکنےمیں ناکام ہوچکی ہےاورفلسطین بالخصوص غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہےدنیا اس بات کاسخت نوٹس لے۔

مسلم لیگ ن کےصدرنواز شریف نےکہا کہ نہتے فلسطینی باشندوں پرجو ظلم ہورہا ہے وہ تاریخ کی بدترین مثال ہے،پورےپورےشہرکھنڈارت میں تبدیل کردیے گئے ماؤں سےبچےچھین کروالدین کےسامنے شہید کردیےگئےایسا ظلم کہیں نہیں دیکھا، دنیانےاس معاملےپرخاموشی اختیار کی ہوئی ہےاورایک طبقہ اس مسئلے کو انسانیت کےبجائےمذہبی مسئلہ سمجھ کر بیان کرتاہے۔

نواز شریف نےکہا کہ فلسطین پراسرائیلی قبضے کےخلاف اقوام متحدہ اس معاملے پربےبس بیٹھی ہے ان کی قراردادوں پر کوئی عمل نہیں ہورہا، شہبازشریف نے فلسطین کے مسئلے کو یو این او اجلاس میں اچھے طریقے سےاجاگر کیا مگراسرائیل کو یو این او کی کوئی پروا نہیں اوریواین اوکو بھی غالباً کوئی فکر نہیں کہ وہ اتنا بڑا ادارہ ہوکر اپنی قراردادوں پرعمل نہیں کرواسکتا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ بالکل کشمیر کےمعاملے کی طرح ہے کہ اس کےلیےبھی منظور کردہ قرارداد پر عمل نہیں ہوسکا، ایسی یو این او کاکیا فائدہ؟جو دنیا کو انصاف نہ دے سکے اور جہاں ظلم ہو اسےروک نہ سکے۔

سربراہ ن لیگ نے کہا کہ یاسرعرفات سےدو بار ملا،انہوں نے افی جدوجہد کی، فلسطینیوں کاخون رنگ لائے گا، اسلامی ممالک کو جمع ہوکر کوئی فیصلہ کن اقدامات کرنےہوں گے،اس پراچھی طرح سےغورکرکےاقدامات کافیصلہ کیا جائے۔

نواز شریف نےاسلامی ممالک کےفوجی اتحادکی طرف اشارہ کیااورکہا کہ اسلامی ممالک کے پاس ایک بہت بڑی قوت ہےاوروہ اس کااستعمال اگرآج نہیں کریں گے تو کب کریں گے؟شاید پھرکبھی دوبارہ اس کےاستعمال کاموقع آئےیانہ آئےلیکن آج یہ موقع ہے اور ہم سب کواکٹھاہوکر ایک پالیسی بنانی ہوگی ورنہ ہم بچوں اور والدین کااسی طرح خون ہوتےدیکھتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس لیے دندنا رہا ہے کہ اس کے پیچھے عالمی طاقتیں ہیں ان طاقتوں کو سوچناچاہیے کہ وہ کب تک اسلامی دنیا اور فلسطین کےصبرکاامتحان لیں گے؟ہمیں چاہیے کہ اپنی سفارشات مرتب کرنےکےبعداسلامی دنیا سے رابطہ کریں اوراپنا موثرکردار ادا کریں، یہ صرف ہم نہیں پورےپاکستان کےعوام چاہتےہیں کہ ہم کوئی فیصلہ کریں ہمیں ان کے جذبات کوبھی دیکھنا ہےیہ کام جتنی جلدی ہواتنا بہترہےاس میں کوئی تاخیر نہ کی جائے۔

جےیو آئی کےسربراہ مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ اسرائیل کےناسورکا سب سے پہلا فیصلہ 1917ءمیں برطانیہ کےوزیرخارجہ دارفورکےجبری معاہدےکےتحت ہوا جس کے بعد یہودیوں کی بستیاں بسائیں گئیں، قائداعظم محمد علی جناحؒ نےاسے ناجائز بچہ کہاجبکہ اسرائیل کےصدر نےسب سےپہلا خارجہ پالیسی کےبیان میں کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کی سب سےاولین بنیاد یہ ہوگی کہ دنیا کےنقشے پر ایک نوزائیدہ اسلامی ملک کا خاتمہ ہمارامقصد ہوگا۔انہوں ںےکہا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کس طرح کچھ لوگ پاکستان کےٹیلی ویژن پر آکر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کرتے تھے، اسرائیل کو تسلیم کرنےکی باتوں پرتعجب ہے۔دو ریاستی حل کسی صورت قبول نہیں، سات اکتوبر کےحملےنےمسئلہ فلسطین کی نوعیت تبدیل کردی، یہودی آبادکاری ختم کرائے جائے۔فلسطین میں پچاس ہزار تک لوگ شہید ہوچکے ہیں، دس ہزارتک وہ لوگ ہیں جوملبےمیں دب کرشہید ہوچکےہیں اورانہیں ابھی تک نکالانہیں گیا۔

فضل الرحمان نےکہا کہ گزشتہ ایک سال میں دنیانےجس خاموشی کامظاہرہ کیا ہم پاکستانی بھی اس جرم میں برابرکےشریک ہیں۔جنوبی افریقا ہم سےبہترہے جو مسئلے کو عالمی عدالت انصاف میں لےگیا۔ہم محض ایک کانفرنس کےذریعے اس مسئلےکا حق ادا نہیں کرسکتےانہیں زبانی دعوےنہیں عملی مدد درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس امریکا و یورپ کےنظر میں دہشت گردہوگی مگر ہم کھل کر انہیں سپورٹ کرنے کا اعلان کرتے ہیں کہ وہ مجاہدین کی تنظیم ہے۔بھارت کھل کر اسرائیل کی حمایت کررہاہےمگر ہم کھل کرفلسطین کی حمایت نہیں کرپارہے۔

سربراہ جےیو آئی ںے تجویزپیش کی کہ یہ کانفرنس حکومت سےہےکہ بڑےمسلم ممالک کا گروپ بنایاجائےاورایک مشترکہ حکمت عملی بنائےجائے،جنگ بڑھ کر لبنان اور یمن تک پہنچ چکی ہے۔ایک چھوٹےسےملک نے پوری دنیا کوب چین کردیا، سعودیہ، پاکستان یا کوئی بھی ملک اس کی قیادت کرے۔

فلسطین میں خونریزی کوبند کروانااولین ترجیح ہے،شہبازشریف

کانفرنس سےجماعت اسلام کے سربراہ حافظ نعیم، ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی، بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی، پی ایم ایل کیو کےرہنماچوہدری سالک،علیم خان، ایم ولی خان، جان محمد بلیدی و یگر نے بھی خطاب کیا۔

Back to top button