سپریم کورٹ،ایڈیشنل رجسٹرارتوہین عدالت کیس کافیصلہ کل سنایاجائے گا

سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نےایڈیشنل رجسٹرار کیخلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ جمعرات کومحفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ میں بینچز کےاختیارات کا کیس مقرر نہ کرنے پر توہینِ عدالت کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ اورجسٹس عقیل عباسی پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے کی تھی۔اس کے علاوہ، بینچز کے اختیارات کیس میں فل کورٹ کی تشکیل پر بھی عدالت نےدلائل طلب کیے تھے۔

ایڈیشنل رجسٹرار نے شوکاز نوٹس واپس لینےکی استدعا کررکھی ہے، ایڈیشنل رجسٹرار کی شوکاز کیخلاف انٹراکورٹ اپیل بھی لارجر بینچ میں کل سماعت کیلئےمقرر ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نےججز کمیٹی کوخط لکھ کرانٹراکورٹ اپیل کے بینچ پر اعتراض کیا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نےججز کمیٹی کو ارسال کردہ خط میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کی انٹرا کورٹ اپیل کےبینچ میں شمولیت پر اعتراض کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نےخط میں موقف اپنایا ہےکہ23 جنوری کو جوڈیشل کمیشن اجلاس ہوا، اجلاس کےبعدچیف جسٹس نےچیمبر میں کمیٹی کا غیر رسمی اجلاس بلایا، اجلاس میں تجویز دی کہ سنیارٹی کے اعتبار سے اپیل پر 5 رکنی بینچ بنایا جائے۔

جسٹس منصور علی شاہ نےخط میں مزید لکھا ہےکہ انہوں نے تجویز دی کہ ان ججز کو شامل نہ کیا جائےجو کمیٹی کے رکن بھی ہیں، چیف جسٹس نے کہا وہ 4 رکنی بینچ بنانا پسند کریں گے۔

جسٹس منصور شاہ نے لکھا کہ رات9 بجکر33 منٹ پرمیرےسیکریٹری کا واٹس ایپ میسج آیا، سیکریٹری نے مجھ سے6 رکنی بینچ کی منظوری کاپوچھا، میں نے سیکریٹری کو بتایا کہ مجھے اس پر اعتراض ہے، صبح جواب دوں گا۔

سینئر جج نے خط میں مزید لکھا ہے کہ رات10 بجکر 28 منٹ پر سیکریٹری نے بتایا 6 رکنی بینچ بن گیا ہے، انہوں نے لکھا کہ میرا بینچ پر دو ممبران کی حد تک اعتراض ہے۔

واضح رہے کہ 21 جنوری کو سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط لکھا تھا۔

خط میں لکھا تھا کہ کمیٹی، جوڈیشل آرڈر کے خلاف نہیں جاسکتی تھی اور کیس 20 جنوری کو مقرر کرنے کی پابند تھی، ہمیں کمیٹی کے فیصلے کا معلوم نہیں، پورے ہفتے کی کاز لسٹ بھی تبدیل کردی گئی اور آرڈر جاری کیے بغیر کیسز کو بینچ کے سامنے سے ہٹا دیا گیا۔

خط میں کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر آفس کی ناکامی اور ادارے کی سالمیت مجروح ہوئی، عدالت کے طے شدہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی، بینچ کے نوٹس لینے کے دائرہ اختیار کو نہیں چھینا جاسکتا، بینچز کی آزادی کے بارے میں بھی سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔

Back to top button