آرمی ایکٹ، آفیشل سیکریٹ میں ترامیم سے متعلق عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات ختم

آئینی بینچ نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں 2023 میں کی گئی ترامیم سے متعلق عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات ختم کر دیے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کے معاملےپر عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔بینچ نےرجسٹرار آفس کو آئینی درخواست کو باضابطہ نمبر الاٹ کرنےکی ہدایت کردی۔
آئینی بینچ نے استفسار کیاکہ بتایا جائے ترامیم کےخلاف پہلے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیاگیا؟ وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترامیم سے لوگوں کے حقوق متاثر ہورہے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیےکہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184/3 میں قوانین کےخلاف درخواستیں مرضی سے ہی سنتی رہی ہے،جو کیس دل کیا سن لیا جو نہ دل کیاکہہ دیا پہلے ہائی کورٹ جائیں،براہ راست درخواستیں سنتےرہے تو آرٹیکل 199 غیر مؤثر ہوجائے گا۔
عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ یہ فیصلہ رجسٹرار نہیں عدالت کرسکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کو 26 ویں آئینی ترمیم میں ساتھ لےکر چلے : رانا ثناء اللہ
آئینی بینچ نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرتےہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل بھی طلب کرلیے۔