ٹیکس محصولات میں 24 فیصد تک کمی

ایف بی آر کی جانب سے دسمبر 2022 میں طے شدہ ہدف سے 225 ارب روپے یا 24 فیصد کم ریوینیو حاصل ہوا، عارضی محصولات کی وصولی کا ہدف 965 ارب روپے کے مقابلے دسمبر میں 740 ارب روپے رہا۔
مالی سال 2022-2023 کے دوسرے نصف میں اس کمی کوپورا کرنے کے لیے یہ رجحان ایف بی آر کے لیے انتہائی مشکل ثابت ہوگا، دسمبر کے دوران عارضی محصولات کی وصولی میں 23.23 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال ساڑھے 600 ارب روپے تھا، اگلے چند روز میں ایڈجسٹمنٹ کے بعد حکومتی خزانے میں مزید اربوں روپے جمع ہوں گے۔
دسمبر میں ٹیکس محصولات میں کمی کے نتیجے میں محصولات کا ہدف 36 کھرب 4 ارب 60 کروڑ کے مقابلے سال کے پہلے نصف میں محصولات 34 کھرب 2 ارب 80 کروڑ سے 218 ارب تک پہنچ گئے۔
تاہم رواں مالی سال کے پہلے نصف میں ٹیکس آمدن میں 17 فیصد کا اضافہ ہوا جو گزشتہ سال جولائی اور دسمبر میں 29 کھرب 2 ارب 90 کروڑ روپے تھا، حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ رواں مالی سال کے ہدف کو حاصل کرنے کے معاہدہ کے برعکس یہ ٓاضافہ انتہائی کم ہے۔
دوسری جانب نان ٹیکس ریونیو میں اضافے کے بعد حکومت درآمدی مرحلے میں رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں فلڈ لیوی کے تحت 60 ارب روپے رقم اکٹھا کرے گی۔یہ رقم پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی میں کمی کے مد میں ترتیب دی جائے گی جبکہ ایف بی آر یہ لیوی وفاقی حکومت کے لیے جمع کرے گا۔
ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے نصف کے دوران 176 ارب روپے ریفنڈ کیے جو گزشتہ سال 149 ارب کے مقابلے سے 18 فیصد اضافہ ہے، برآمد کنندگان زیر جائزہ مہینوں کے دوران ری فنڈ اور چھوٹ کی شکایت کر رہے ہیں۔
رواں مالی سال عارضی محصولات کی وصولی 3 کھرب 60 ارب 40 کروڑ روپے ہوگئے جو گزشتہ سال 3 ارب 70 ارب 8 کروڑ روپے تھے۔اس کے علاوہ دسمبر میں ٹیکس آمدن کی وصولی 62.5 فیصد سے بڑھ کر 416 ارب روپے تک پہنچ گئے جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 256 ارب روپے تھے۔
تاہم سپر ٹیکس کی عدم وصولی کی وجہ سے دسمبر میں محصولات ہدف سے 130 ارب روپے کم رہے، ایف بی آر کا خیال ہے کہ تیسری سہہ ماہی میں قانونی کیسز حل ہوجائے گیں اور شارٹ فال بھی بحال ہوجائیں گے۔