تحریک انصاف کا فوجی عدالتوں کا فیصلہ چیلنج کرنےکااعلان
تحریک انصاف نے فوجی عدالتوں سے 9مئی کےملزمان کو سزائیں سنانے کا فیصلہ غیرقانونی قرار دیتے ہوئے چیلنج کرنےکااعلان کردیا۔
اپوزیشن لیڈر عمرایوب کہتے ہیں کہ تحریک انصاف نے فوجی عدالتوں سے عام شہریوں کی سزاؤں کو مسترد کردیا ۔فوجی عدالتیں سویلین کو سزا نہیں سناسکتیں۔
اپنے ٹویٹ میں اپوزیشن لیڈرعمر ایوب نے کہا کہ سویلینز کے خلاف ملٹری کورٹس کی سزاؤں کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں، فوجی عدالتوں کی جانب سے پی ٹی آئی کے زیر حراست افراد کے خلاف سنائی گئی سزائیں انصاف کے اصولوں کے منافی ہیں زیر حراست افراد عام شہری ہیں اور ان پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا، فوجی عدالتیں جو عام شہریوں کو سزائیں سناتی ہیں بنیادی طور پر کینگرو عدالتیں ہیں۔
عمرایوب نے کہا کہ فوجی عدالتیں قانونی طور پر ریاست کی عدالتی طاقت کی شراکت دار نہیں ہوسکتیں، مسلح افواج ریاست کے انتظامی اختیار کا حصہ ہیں، ایسی عدالتوں کا قیام عام شہریوں سمیت عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، ایسے فیصلوں سے آئین کی بنیادی خصوصیت طاقت کی تقسیم کی نفی ہوئی ہے۔
سابق سپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ فیصلے کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے۔ملٹری کورٹس کا فیصلہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،ان ٹرائلز میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے، ہم فیصلوں کی مذمت کرتے ہیں اور اسے ہر فورم پر چیلنج کریں گے،سپریم کورٹ کے فیصلے نے مایوس کیا۔
اسد قیصر نے کہا کہ شہری اپنے بنیادی حق سے محروم کردیئے گئے، عدالتیں کمپرومائز ہوں تو ملک میں مایوسی بڑھے گی، اس وقت عدالتی نظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے جو ملک کیلئے المیہ ہے، ہم انصاف کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کا فیصلہ غیر آئینی ہے اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو فوجی عدالتوں کے سامنے پیش کرنے کا منصوبہ ہے۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھاکہ اگر بانی پی ٹی آئی کو فوجی عدالتوں میں پیش کیاگیا تو یہ بہت برا دن ہوگا، جو ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ ہوا ہم ابھی تک اس سے نکل نہیں سکے۔ انہوں نے کہا کہ مقتدرہ سے اپیل کرتا ہوں ایسا مت کریں پوری دنیا میں ہمارا مذاق بنے گا، اس ملک میں رہنے والوں کو ریوڑ سمجھنا بند کیا جائے، ہمیں ختم کرنے کی ناکام کوشش نہ کریں آپ نہیں کر سکیں گے، فوجی عدالتوں سے سزاؤں کے باوجود ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کی ڈیڈ لائن دی ہے جسے وہ بڑھا بھی سکتے ہیں، ہم پاکستان کی فلاح کیلئے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تاہم ابھی تک حکومت نے مذاکرات سے متعلق کوئی رابطہ نہیں کیا۔
پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ کا کہنا تھاکہ فوجی عدالت نے 25 افراد کے مقدمات کے فیصلے سنائے جوغیرآئینی اور غیرقانونی ہیں، اس اپیل کا کیا مقصد ہے اگر اس کے زیرسماعت ہونے پربھی فیصلے ہوجائیں جنہیں سزائیں ملی ہیں کم از کم خلاصی تو ملی اب وہ جیل جائیں گے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ابھی تک کسی کو رہا نہیں کیا گیا، فوجی تنصیب پر حملے کا الزام ہے تو فوجی جج کیسے کیس سن سکتا ہے، فوجی عدالتیں اپنے ملازمین کی ڈسپلن پر کارروائی کرسکتی ہیں لیکن فوجی عدالتیں سویلنز کا ٹرائل نہیں کرسکتیں۔
سابق گورنر لطیف کھوسہ کا کہنا تھاکہ عدلیہ کو 26 ویں ترمیم کے ذریعے طابع کرنے کی کوشش کی گئی، سپریم کورٹ کی فل کورٹ 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ کرے اور سپریم کورٹ کا اس اپیل میں حتمی فیصلہ انتہائی اہم ہوگا۔