لاپتا افراد کیس: سندھ ہائیکورٹ کا پولیس رپورٹس پر شدید برہمی کا اظہار

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افرادکی بازیابی کی درخواستوں کی سماعت دوران پولیس رپورٹس پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ پولیس کی ناقص کارکردگی کے باعث لاپتا افراد کے اہل خانہ نےکیسز کی پیروی بندکردی ہے اور لاپتا افراد کےاہل خانہ کاجےآئی ٹیز اورپولیس کی کارکردگی سے اعتماد اٹھ رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں عدالتیں صرف تقریر کرتی ہیں، لاپتا افرادکے معاملے پر پولیس تفتیش ہی نہیں کرتی، تفتیشی افسر ہر بار کمپیوٹر سے نیا پرنٹ نکال کرلے آتے ہیں، پولیس کی کارکردگی سے لاپتا افراد کے اہل خانہ پریشان ہیں اگر لاپتا افراد کا سراغ نہ لگایا گیا تو جے آئی ٹی سربراہ کی تنخواہ بند کردی جائے گی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی سربراہ کو بھی طلب کرلیا۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ آخری سماعت کے بعد لاپتا افرادکے معاملے پر کیا کیا؟ اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ حراستی مراکز سے رپورٹس لینے کےلیے خط لکھے تھے لیکن جواب نہیں آیا، پہلے خط کا جواب نہیں آیا اس لیے دوسرا خط نہیں لکھا۔ تفتیشی افسر کے جواب پر عدالت نےکہا کہ یہ ہےکارکردگی؟ ابھی تفتیشی افسر کو جیل بھیج دیتے ہیں، عدالت کی برہمی پر سرکاری وکیل نےکہا کہ آخری بار مہلت دیں، دوبارہ رپورٹس طلب کرلیتے ہیں۔ عدالت نے لاپتا فرید احمد کی گمشدگی سے معاملے پر وفاقی سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔