حکومت کا 24 نومبر کو یوتھیوں کو پورا ڈنڈا دینے کا حتمی فیصلہ
24 نومبر کو حکومت اور یوتھیوں کے مابین گھمسان کا رن پڑتا نظر آتا ہے جہاں پی ٹی آئی کی طرف سے ہر صورت لاکھوں بے لگام یوتھیوں کے ہمراہ اسلام آباد پر دھاوا بولنے کے بلند وبانگ دعوے کئے جا رہے ہیں وہیں دوسری جانب پی ٹی آئی کے کسی بھی قسم کے سرپرائز سے قبل وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کر کے شرپسند عمرانڈوز کی ٹھکائی بارے پلاننگ کو فائنل کرنا شروع کر دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق تاحال حکومت اور پی ٹی آئی دونوں اطراف سے طاقت کے بھرپور مظاہرے کے دعوے کئے جا رہے ہیں تاہم 24 نومبر کا معرکہ پی ٹی آئی کے سرپھرے یوتھیے جیتیں گے یا حکومت یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم یہ بات حقیقت ہے کہ تحریک انصاف کو اس بار ریاست کی طرف سے ایسا سرپرائز مل سکتا ہے کہ وہ آئندہ وفاق پر حملہ آور ہونے کا سوچے گی بھی نہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سےچوبیس نومبرکو اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنے کی کال سے نمٹنے کیلئے وفاقی حکومت نے اپنی حکمت عملی بنا لی ہے اور مقتدر قوتوں نے وفاق پر دھاوا بولنے اور اس پر قبضہ کرنے کی سوچ کے تحت آنے والے شرپسند عناصر کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت نہ صرف یوتھیوں کی آن گراؤنڈ بھرپور دھلائی کی جائے گی بلکہ ان کو گرفتار کر کے دہشتگردی کی دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمات بھی چلائے جائیں گے اور انھیں قرار واقعی سزا بھی دلوائی جائے گی۔
حکام کے مطابق کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وفاقی حکومت نے امن و امان کی صورتحال کو بہتر انداز سے ہینڈل کرنے کیلئے اسلام آباد میں رینجرز اوراضافی ایف سی تعینات کرنےکی تیاریاں شروع کردی ہیں-
اسلام آباد پولیس نے 22نومبر سے رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے نو ہزار اہلکاروں کی خدمات مانگ لی گئی ہیں۔جبکہ ڈسٹرکٹ مجسٹر یٹ اسلام آ باد نے وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144نافذ کردی ہے جسکے تحت دھرنا یا اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی ۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کےاحتجاج کیلئے سیکورٹی کےسخت انتظامات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اسلام آباد پولیس نے رینجرز اور ایف سی کے 9 ہزار اہلکاروں کی خدمات مکمل اینٹی رائٹ کیٹس کے ساتھ مانگی ہیں-
ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تعیناتی کیلئے اقدامات شروع کردیئے ہیں۔اس سلسلے میں وزارت داخلہ نےمتعلقہ اداروں سے رجوع کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد پولیس نے پاک رینجرز کے 5ہزار اورفرنٹیئر کانسٹیبلری کے 4ہزار اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کی درخواست کی ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد پر دھاوا بولنے کیلئے حکمت عملی مرتب کرلی ہے، پی ٹی آئی ذرائع کا دعوی ہے کہ چاروں اطراف سے اسلام آباد پر حملہ آور ہونے کیلئے 10 ہزار کارکن اسلام آباد ، راولپنڈی اور قریبی علاقوں میں پہنچ چکے ہیں .
پارٹی قیادت نے تمام عہدیداروں ، ایم پی ایز اور ایم این ایز کو اپنے حلقوں سے متحرک کارکنوں کو 24 نومبر سے قبل اسلام آباد ، راولپنڈی اور قریبی شہریوں میں پہنچنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ذرائع کے مطابق تمام کارکنوں کو خفیہ مقامات پر رہائش اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ، انتہائی اہم ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ ہزارہ ڈویژن کےمخصوص کارکن ہری پور اور مری کے راستے اسلام آباد پہنچیں گے جبکہ جنوبی اضلاع کےمخصوص کارکن فتح جنگ اور متبادل راستوں سے اسلام آباد جائیں گے.
عمران کی فائنل احتجاجی کال کے خلاف PTI والوں کے استعفے شروع
تحریک انصاف ذرائع کا دعوی ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی اس فائنل احتجاج کی کال کی پلاننگ کر رہی ہیں اور انھوں نے پارٹی رہنماؤں کو اس احتجاج کو کامیاب بنانے کیلئے سخت وارننگ دے رکھی ہیں امید واثق ہے کہ ہم اس احتجاج کے ذریعے عمران خان کو رہا کروانے میں کامیاب ہونگے تاہم حکومتی ذرائع کے مطابق مقتدر حلقے پی ٹی آئی کے کسی بھی قسم کے دبائو میں نہ آنے کا فیصلہ کر چکے ہیں اور انھوں نے یہ باور کروائے دیا ہے کہ کسی بھی احتجاجی مظاہرے یا دھرنے سے عمران خان کی رہائی ناممکن ہے عمران خان صرف اور صرف عدالتی فیصلوں سے ہی جیل سے باہر آ سکتے ہیں۔ اس لئے لایعنی مطالبات پر ملک میں احتجاج کے نام پر انتشار پھیلانے والوں کا سر کچل دیا جائے گا۔