وزیراعظم اپنی بوکھلاہٹ میں اداروں کو ملوث کرتے ہیں

کراچی : وزیراعلیٰ سندھ نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق معاملے کی تحقیقات کے لیے وزرا پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم پولیس اور اداروں سے پوچھیں گے اور معاملے کے صحیح حقائق سامنے لائیں گے جبکہ اس کمیٹی میں وہ ارکان ہوں گے جن کا اس معاملے کے وقت میں کوئی کردار نہیں تھاوزیراعلیٰ نے کہا کہ جو کچھ ہوا اس کی انکوائری لازمی ہے، رفقا کے صلاح مشورے سے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت سندھ اس معاملے کی تحقیقات کرے گی جس میں 3 سے 5 وزرا شامل ہوں گے، کمیٹی سب کو تفتیش کے لیے بلا کر حکومت کے لیے ایک نقطہ نظر تشکیل دے گی، اور اس سے پہلے کوئی بات کرنا مناسب نہیں ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا 18 اکتوبر کو ہونے والا جلسہ کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا، جلسے کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما مزار قائد پر حاضری دی اور وہاں نعرے بازی ہوئی جو مناسب نہیں تھی لیکن یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے یہی چیزیں دیکھی گئی تھیں اور انہوں نے مزار کے تقدس کو پامال کیا، یہ سیاسی معاملہ نہیں تھا، لیکن پی ٹی آئی کےا راکین اسمبلی نے آکر پولیس کو مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی لیکن انہیں سمجھایا گیا کہ قانو ن کے تحت ایسا نہیں ہوسکتا جس کے بعد ان اراکین کے ساتھ قائد اعظم بورڈ کے رکن نے درخواست دی اور ایک مرتبہ پھر سمجھایا گیا کہ اس حوالے سے درخواست مجیسٹریٹ کو دی جاتی ہیں جس کے بعد پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی لیکن پولیس دباؤ میں نہیں آئی، پولیس کو ڈرانا اور دھمکانا منتخب نمائندوں کا کام نہیں ہوتا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کوئی غلط کام کرنے کے لیے پولیس کو نہیں کہے گی، ہم رات کو جلسے سے شرکت کرکے واپس چلے گئے اور صبح پتا چلا کہ کیا ہوا، وفاقی وزرا کی بوکھلاہٹ عیاں تھی اور انہیں کوئی غیر قانونی کام کرنا تھا اس لیے ایک شخص سے درخواست دلوائی جس کے ساتھ پی ٹی آئی کے رہنما کھڑے تھے جس میں وقاص نامی شخص نے کہا کہ مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تو اگر یہ شخص وہاں موجود تھا تو کیا کسی منصوبہ بندی سے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے میٹنگ کرکے منصوبہ بندی کی کہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے قائد اعظم کے مزار کو استعمال کرنا ہے، ان کو ذرا سی بھی شرم ہے کہ اپنی غلط حرکتوں کے لیے کیا کیا چیز استعمال کرتے ہیں۔ مزار قائد پر جو کچھ نامناسب ہوا اس پر قانون کے مطابق ایکشن ہونا لیکن غیر قانونی طور پر قائداعظم کے مزار کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے 506بی کا مقدمہ درج کروایا۔ وقاص نامی شخص نے ایف آئی آر میں کہا کہ وہ ساڑھے 4 بجے مزار قائد پر موجود تھا لیکن اس کے فون نمبر سے یہ ٹریس آؤٹ ہوا کہ وہ 4:45 سے لے کر 4:52 تک یہ صاحب بقائی میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال کے ٹاور کے قریب موجود تھے۔ اگر کوئی عام شہری مقدمہ درج کرواتا ہے تو اس کے ساتھ پی ٹی آئی کی پوری ٹیم عدالت میں کیوں گئی۔ خود وزیراعظم اپنی بوکھلاہٹ میں اداروں کو ملوث کرتے ہیں، یہ ملک کو کس جانب لے کر جارہے ہیں، مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہے،سندھ کو این ایف سی کا حصہ نہیں دیا جارہا ہے، جو کچھ یہ کررہے ہیں ملک کے مفاد میں نہیں ہے ملک کے مفاد میں یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ختم ہو اور درست طریقے سے جمہوریت لائی جائے جس کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کام کررہی ہے.