کے پی ہاؤس پر پولیس کے چھاپے کی تحقیقات کےلیے خیبرپختونخوا اسمبلی نے پارلیمانی کمیٹی قائم کردی

خیبرپختونخوا اسمبلی نے کے پی ہاؤس اسلام آباد پر پولیس چھاپے کی تحقیقات کےلیے حزب اختلاف اور حکومتی اراکین پر مشتمل 11 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کردی۔

خیبرپختونخواہ اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر بابر سلیم سواتی نےکہا کہ کے پی ہاﺅس پر رینجرز اور پولیس نےحملہ کیا،لوگوں پر ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں۔انہوں نےکہا کہ وزیر اعلیٰ،اسپیکر اور وزرا کےکمروں کےدروازے توڑے گئے،مجسٹریٹ کی موجودگی میں کے پی ہاﺅس کو سیل کرنا اچھی روایت نہیں۔

اسپیکر خیبرپختونخواہ اسمبلی نےکہا کہ وفاق کا ایک صوبے کو اسلام آباد سے کٹ کرنا اور قدغن لگانا اچھی روایت نہیں اگر کوئی قانونی سقم تھاتو وہ آج سے تو نہیں۔ان کا کہناتھا کہ کیا وفاق خیبرپختونخواہ عوام کو اشتعال میں لانے پر مجبور کر رہا ہےاس پر ایوان کی رائےچاہیے یہ اس صوبے اور ایوان کی عزت کا مسئلہ ہے۔


ایوان میں اپوزیشن نےواقعے کی تحقیقات کےلیے اسپیشل کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی،اپوزیشن کی تجویز پر وزیر قانون آفتاب عالم نے کمیٹی تشکیل کےلیے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دی۔

اسپیشل کمیٹی میں منیر حسین لغمانی چیئرپرسن اور ممبران میں ڈاکٹر عباداللہ اپوزیشن لیڈر، اختر خان ایم پی اے،افتخار مشوانی،محمد عارف،شفیع اللہ، جوہر محمد،آصف خان،احمد کنڈی،عدنان خان اور محمد نثار شامل ہیں۔

اپوزیشن لیڈر نے خیبرپختونخواہ ہاؤس کو سیل کرنے کی مذمت کرتےہوئے وزیر اعلیٰ کی گمشدگی کو خود ساختہ گمشدگی قرار دیا۔

اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نےکہا کہ وزیر اعلیٰ کو کسی نے حراست میں نہیں لیا تھا،نشاندہی کردی تھی کہ وزیر اعلیٰ دودن میں نمودار ہوجائیں گے ۔ان کاکہنا تھا کہ آپ کے ایم پی ایز  یو این اور دیگر تنظیموں سےاپیلیں کرتے تھےکہ وزیر اعلیٰ اغوا ہے،ہم نےکہا تھاکہ یہ خود ساختہ گمشدگی ہے اور وزیر اعلیٰ نے بیان دیا کہ میں خود غائب تھا۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ آپ کےساتھ گئے تھے انہیں سڑکوں پر چھوڑ کر لیڈر چھپ جائے یہ کسی کا کلچر نہیں یہاں بھڑکیں مار رہے تھے اور وہاں ورکروں کو اکیلا چھوڑدیا جو لیڈ کر رہا ہے وہ خود نہیں چاہتا کہ عمران خان رہا ہوجائے سیاسی ورکروں کو یوں زلیل نہ کیا جائے۔

گنڈاپور نے خیبرپختونخوا ہاؤس سے غائب ہوکر رات عمر ایوب کے گھر گزاری: خواجہ آصف

Back to top button