اسرائیلی حملے میں حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوارشہید
اسرائیل نےحماس کےسربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کےبعدان کے انشین یحییٰ سنوار کو بھی ایک حملے میں شہید کردیا۔حماس ن بھی شہادت کی تصدیق کردی۔
اسرائیلی حکام کی جانب سےدعویٰ کیا گیاہے کہ غزہ میں کیےگئےاسرائیلی حملے میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوارماردیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ حماس کےسربراہ اسماعیل ہنیہ اسرائیل کی جانب سے کیے گئے ایک حملے میں 31 جولائی کو تہران میں شہید ہوگئے تھے۔
اسرائیلی میڈیاسے دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس کےسربراہ یحییٰ سنوار اسرائیلی کارروائی ماردیے گئے ہیں۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج نےبھی یحییٰ سنوار کوقتل کرنےکا اشارہ دیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق کارروائی میں 3 عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیاہے تاہم فوج کی جانب سےشہید کیےجانے والے افرادکے نام تاحال نہیں بتائے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے مزید بتایا کہ جس عمارت میں3 افراد کو نشانہ بنایا گیا اس میں یرغمالیوں کےموجود ہونےکےکوئی آثار نہیں ملے۔تاہم فوجی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ فوج باڈیز کا ڈی این اےکروارہی ہےتاکہ حتمی طور پر بتایا جاسکے کہ مرنےوالوں میں یحییٰ سنوارشامل ہیں یا نہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں اسرائیل نےیحییٰ سنوار کوفضائی حملے میں شہید کردیے جانے کا اعلان کیا تھا جو غلط ثابت ہوا تھا۔
یحییٰ سنوار کونَ؟
حماس کی سربراہی سنبھالنے والے62 سالہ یحییٰ سنوار کا نام امریکا کوسب سے زیادہ مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے۔
یحییٰ سنوار پر الزام ہے کہ 7اکتوبر کوحماس کی جانب سےاسرائیل کےخلاف کیے گئےآپریشن کی منصوبہ بندی بھی انہوں نےہی کی تھی۔ یہ حملہ اسرائیل کی تاریخ میں ریاست پرکیا جانےوالاسب سےخطرناک حملہ تھا جس میں1200 افراد ہلاک ہوگئےتھے۔
19اکتوبر 1962 کو خان یونس کے ایک کیمپ میں آنکھ کھولنے والےیحییٰ ابراہیم حسن السنوار نے ابتدائی تعلیم خان یونس کے اسکول میں ہی حاصل کی اور پھر غزہ کی اسلامک یونیورسٹی سےعربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
شیخ حسینہ واجد کے وارنٹ گرفتاری جاری
انہوں نے 5 سال تک یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ کونسل میں خدمات انجام دیں اور پھر کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی رہے۔
وہ اسرائیلی ثقافت اور معاشرےکےحوالے سے گہری سوجھ بوجھ رکھنےوالے یحییٰ سنوار نے23 سال تک اسرائیل کی مختلف جیلوں میں قید کاٹی۔ قید کےدوران انہوں نےعبرانی زبان میں خوب مہارت حاصل کرلی تھی۔
یحییٰ سنوار کو2 اسرائیلی فوجیوں کےقتل کے جرم میں4 مرتبہ عمرقید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم وہ سنہ 2011 میں اس وقت رہاہوگئے جب اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی سے متعلق معاہدہ ہوا تھا۔
اس وقت جن1027 قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی تھی ان میں یحییٰ سنوار سب سے سینیئرقیدی تھے۔اسرائیل کی قید سےرہائی کے بعد وہ القسام بریگیڈزکےسینیئر کمانڈر بن گئےتھے۔