پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئندہ 15 روز کےلیے برقرار رکھنے کا امکان
بین الاقوامی قیمتوں میں معمولی تبدیلی اور روپےکی قدر میں کسی حد تک بہتری کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئندہ 15 روز کےلیے برقرار رہنےکا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی اوسط قیمتوں میں گزشتہ پندرہ دن میں بین الاقوامی مارکیٹ میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر درآمدی پریمیم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی جب کہ شرح تبادلہ روپے کےحق میں قدرے بڑھ گئی۔
نتیجتاً 28 نومبر تک کےتازہ ترین حسابات میں ماہ کے آخری دو دنوں میں بین الاقوامی قیمتوں میں معمولی کمی کے باوجود پیٹرول،ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں تقریباً 3 روپےفی لیٹر اضافہ ہوا ہے۔
اوگرا کےایک عہدیدار نے کہاکہ قیمت کا فرق اتنا کم ہےکہ اسے اندرون ملک فریٹ ایکوئیلائزیشن مارجن (آئی ایف ای ایم) کے اندر ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے،اس طریقہ کار کا مقصد ملک بھر میں یکساں قیمتوں کا اطلاق ہے۔انہوں نےکہا کہ کسی بھی صورت میں، قیمتوں میں اضافہ 3 روپے فی لیٹر سے کم ہونے کی توقع ہے۔
اس وقت پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت فی لیٹر 248.38 روپے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 255.14 روپے ہے۔موجودہ پندرہ دن کےلیے حکومت نے 15 نومبر کو تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی،تاہم 31 اکتوبر کو پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں بالترتیب 3.85 روپےاور 1.35 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوا تھا۔
پیٹرول زیادہ تر نجی ٹرانسپورٹ،چھوٹی گاڑیوں،رکشوں اور دو پہیوں والی سواریوں میں استعمال ہوتا ہے اور اس کا براہ راست اثر متوسط اور نچلے متوسط طبقے کےبجٹ پر پڑتا ہے۔
دوسری طرف،ٹرانسپورٹ کےشعبے کا بڑا حصہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر چلتا ہے۔اس کی قیمت میں اضافے کو مہنگائی میں اضافے کی وجہ سمجھا جاتا ہے کیوں کہ یہ زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں،ٹرینوں اور زرعی انجنوں جیسے ٹرکوں،بسوں، ٹریکٹرز، ٹیوب ویلز اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہےاور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینےکی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔
اس وقت حکومت تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہونےکے باوجود پیٹرول اور ایچ ایس ڈی دونوں پر تقریباً 76 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہے۔حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی دونوں پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرول ڈیولپمنٹ لیوی وصول کررہی ہے جو عام طور پر عوام کو متاثر کرتی ہے۔
حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر ان کی مقامی پیداوار یا درآمدات کےقطع نظر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کررہی ہے،اس کے علاوہ تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اور سیل مارجن آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کو جا رہےہیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)کےاہم ترین فیصلوں پر عملدرآمدنہ کیےجانےکاانکشاف
دوسری جانب حکومت لائٹ ڈیزل اور ہائی آکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ اور لگژری امپورٹڈ گاڑیوں میں دولت مندوں کےذریعے استعمال ہونےوالے 95 رون پیٹرول پر 50 روپے فی لیٹر چارج کررہی ہے۔