یوتھیے ناکام انقلاب کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال کر لڑنے لگے
ڈی چوک فائنل احتجاج کی ناکامی کے بعد تحریک انصاف میں اختلافات شدت اختیار گئے اور یوتھیے رہنماؤں نے ایک دوسرے کو الزامات کی بوچھاڑ کرکے بیچ چوراہے ننگا کرنا شروع کر دیا ہے۔ جس کے بعد جہاں پی ٹی آئی رہنماؤں نے مرکزی قیادت کے خلاف وائٹ پیپر تیار کر کے عمران خان کو بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے وہیں دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور شبلی فراز پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انھیں جوڈیشل کمیشن میں پارٹی کی نمائندگی کرنے سے روک دیا ہے، ذرائع کے مطابق اب شبلی فراز کی جگہ علی ظفر جوڈیشل کمیشن اجلاس میں تحریک انساف کی مستقل نمائندگی کریں گے جبکہ عمر ایوب کی جگہ بیرسٹر گوہر علی خان یا لطیف کھوسہ میں سے ایک پارٹی کی نمائندگی کی ذمہ داری دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق ناکام سیاسی حکمت عملی کی وجہ سے جہاں تحریک انصاف بند گلی میں داخل ہو چکی ہے وہیں پارٹی کو اندرونی خلفشار کا بھی سامنا ہے۔ جہاں یوتھیے پارٹی قیادت پر برہم ہیں وہیں پارٹی کی دوسرے درجے کی قیادت نے بھی پارٹی کی لیڈر شپ کیخلاف علم بغاوت بلند کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ سمیت مرکزی قیادت پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ہمارے نام تو متعدد ایف آئی آر میں موجود ہیں لیکن سمجھ نہیں آتی کہ بیرسٹر گوہر ہر بار کیسے بچ نکلتے ہیں۔
ذرائع کے بقول حلیم عادل شیخ نے پارٹی کے کور کمیٹی اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ ہمیں بتایا جائے بیرسٹر گوہر کے پیر کون ہیں یا انہیں تعویذ کون دیتا ہے کہ ہم پر درجنوں ایف آئی آرز ہو رہی ہیں لیکن مرکزی قیادت اس سے ہمیشہ محفوظ رہتی، جبکہ مقدمات میں ہمیشہ صرف اراکین اسمبلی ، کونسلرز اور عم ورکرز ہی پھنستے ہیں۔بیرسٹر گوہر ہمیں بھی اپنے پیرخانے کا بتائیں تاکہ ہم بھی وہاں سے تعویذ لے لیں۔کور کمیٹی ممبران نے مرکزی قائدین کو کشیدگی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر نہ گراؤنڈ پر تھے نہ ہی انھوں نے احتجاج کے دوران قائدانہ کردار ادا کیا۔ بانی پی ٹی آئی کو ایسی قیادت کو فوری گھر بھجوا دینا چاہیے۔
جہاں ایک جانب پی ٹی آئی مرکزی رہنما باہمی دست و گریباں ہیں اور ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں وہیں دوسری جانب عمراں خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ٹیم نے بھی پی ٹی آئی قیادت کو نشانے پر لے رکھا ہے۔بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسف زئی اور بہن مریم ریاض وٹو کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو پارٹی کے ’’کمپرومائز‘‘ لیڈروں سے زیادہ بشریٰ بی بی پر اعتماد ہے۔
بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسف زئی اور مریم ریاض وٹو نے برطانوی اخبار گارڈین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی کے قریبی ساتھیوں کا کردار مشکوک ہے، لگتا ہے اپنے فائدے کیلئے وہ دونوں طرف کھیل رہے ہیں، پارٹی رہنما بانی کی ہدایات پر پوری طرح عمل نہیں کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فائنل کال کے احتجاج والے دن بھی بشریٰ بی بی نے صرف بانی پی ٹی آئی کی ہدایت اور ان کے مفاد کیلئے کام کیا، بانی پارٹی قیادت کی طرف سے اپنی ہدایات عوام تک نہ پہنچانے سے مایوس ہیں، اسی لئے بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کے ذریعے ہی فائنل کال کا پیغام دیا تھا۔ تاہم اس دوران پارٹی قیادت کی غیر سنجیدگی اور کمپرومائزڈ حکمت عملی کی وجہ سے پارٹی کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی جلد عمران خان سے ملاقات کر کے حقائق ان کے سامنے رکھیں گی اس کے بعد پارٹی کی تطہیر کا عمل شروع ہو گا اور مفاد پرست ٹولہ پارٹی میں کہیں دکھائی نہیں دے گا۔
پی ٹی آئی میں تقسیم اور گروپنگ کی سعرتحال بارے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی فائنل کال پر ناکام دھرنے کے بعد تحریک انصاف سیاسی طور پر شدید مشکلات کا شکار ہوگئی ہے۔ پارٹی کی سیاسی حکمت عملی کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ پی ٹی آئی کی جارحانہ سیاست کا مومینٹم فی الحال ٹوٹ گیا ہے مستقبل قریب میں یہ مومینٹم دوبارہ بنتا دکھائی نہیں دیتا۔