بھارتی پنجاب میں کسان کے بیٹے نے وزیر اعلی کو کیسے ہرایا؟

بھارتی پنجاب میں تب ایک نئی سیاسی تاریخ رقم ہو گئی جب ایک غریب کسان کے بیٹے لابھ سنگھ اگوکے نے عام آدمی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑتے ہوئے کانگریس کے موجودہ وزیر اعلی ڈاکٹر چرن جیت سنگھ کو شکست سے دوچار کر دیا۔
لابھ سنگھ اگوکے نے پنجاب کے وزیراعلیٰ کو لمبے مارجن سے شکست دی
، پینتیس سالہ لابھ سنگھ اگوکے بدھوڑ سے عام آدمی پارٹی کے امیدوار تھے، وہ بھارتی پنجاب کے علاقے اگوکے گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں اور الیکشن لڑنے سے پہلے ایک موبائل فون شاپ پر کام کرتے تھے، لابھ سنگھ کے والد کھیتوں میں مزدوری کرتے ہیں اور ان کی والدہ گاؤں کے سرکاری سکول میں جھاڑو پھیرنے کا کام کرتی ہیں۔
یاد رہے کہ لابھ سنگھ نے 2013 میں عام آدمی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی، لابھ سنگھ نے 2017 کے انتخابات میں پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے امیدوار پرمل سنگھ خالصہ کی انتخابی مہم میں حصہ لیا تھا، پرمل سنگھ خالصہ پہلے کھیرا دھڑے میں شامل ہوئے اور پھر کانگریس میں شامل ہوگئے۔ اب کی بار عام آدمی پارٹی نے لابھ سنگھ کو پارٹی ٹکٹ دیا جنہوں نے وزیر اعلی چرن جیت سنگھ کو بھاری مارجن سے ہرا دیا، چرن جیت سنگھ کو چمکور صاحب کی دوسری نشست سے بھی شکست ہوئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ چرن جیت سنگھ چنی کو شکست دینے والے کا نام بھی چرن جیت سنگھ ہی ہے اور وہ پیشے سے آنکھوں کے ڈاکٹر ہیں۔۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عام آدمی پارٹی نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں بھاری فتح حاصل کر لی ہے اور اب وہ پنجاب میں حکومت بنانے جا رہی ہے۔ انڈین پنجاب کی اسمبلی میں انتخابی نتائج ایک سیاسی سونامی سے کم نہیں۔ پرکاش سنگھ، کیپٹن امریندر سنگھ، چرن جیت سنگھ چنی اور نوجوت سنگھ جیسی بڑی سیاسی شخصیات کو عام آدمی پارٹی کے عام سے امیدواروں نے شکست سے دوچار کیا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ عام آدمی پارٹی کی ایک خاتون امیدوار نے بھارت کے سابق سٹار کرکٹر اور کانگریس پنجاب کے صدر نوجوت سنگھ سدھو عرف سدھو پا جی کو بھی شکست دے دی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے سدھو کے مقابلے میں امرتسر سے جیون جوت کور کو ٹکٹ دیا تھا۔ اُنھوں نے یہاں سے پنجاب کی سیاست کے دو بڑے چہروں نوجوت سنگھ سدھو اور وکرم سنگھ مجیٹھیا کو شکست دی ہے۔
بھارتی پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی جیت؛ سابق کامیڈین وزیراعلیٰ نامزد
جیون جوت کور گذشتہ 20 سے 25 برس سے فلاحی کام کر رہی ہیں۔ جیت کے بعد انکا کہنا ہے کہ اُنھوں نے کبھی سیاست میں شامل ہونے کا نہیں سوچا تھا مگر سکول کے دنوں سے ہی اُن کی شخصیت ایسی ہوتی تھی کہ وہ پرنسپل کے دفتر کے باہر دکھائی دیتیں تو سب سمجھ جاتے کہ کسی سٹوڈنٹ کو کوئی مسئلہ ضرور درپیش ہے۔ اُنھیں پنجاب کی پیڈ وومن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ وہ دوبارہ قابلِ استعمال سینیٹری پیڈز کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہیں۔
دوسری جانب عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے پنجاب میں پارٹی کی شاندار کامیابی کے بعد کہا ہے کہ عام آدمی میں بڑی طاقت ہے اور جس دن عام آدمی کھڑا ہو گیا اس دن بڑے بڑے انقلاب آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’آج میں اپنے دیس کے لوگوں کو کہتا ہوں کہ اپنی طاقت کو پہچانو، کھڑے ہو جاؤ، انقلاب لانا دیس کے اندر۔‘ اروند کیجریوال نے کہا کہ پہلے ہی دیس کے ستر برس ضائع کر دیے گئے ہیں اور اب مزید وقت ضائع نہیں کرنا ہے۔