ہزاروں سال پراناپنیر چین میں دریافت

سائنسدانوں نےشمال مغربی چین میں دنیا کاقدیم ترین پنیر دریافت کیا ہے۔
چین کے ایک صحرائی علاقے میں1990 کی دہائی میں دریافت ہونےوالی حنوط شدہ لاشوں کےاوپرسفید کےذرات ملےتھے۔اس وقت سےخیال کیاجارہا تھا کہ یہ پنیر ہوسکتاہے۔اب چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماہرین نےجدیدترین ٹیکنالوجی سے ان ذرات میں گائےاوربکری کےدودھ کےڈی این اےکی تصدیق کی ہے۔
تجزیے سےثابت ہوا کہ یہ3600 سال پرانا پنیرہے۔سائنسدانوں کے مطابق یہ اب تک دریافت ہونےوالا پنیرکاقدیم ترین نمونہ ہے۔انہوں نےبتایا کہ غذائی اشیا جیسے پنیر کو یکڑوں برسوں تک محفوظرکھنا بہت مشکل ہوتاہےاوراسی لیےیہ دریافت بہت اہم ہے۔
تجزیےکےمطابق اس پنیر میں ایسےبیکٹیریاموجود ہیں جو آج بھی تبت اورروس میں تیار کیےجانےوالےاس طرح کےپنیرمیں موجود ہوتےہیں۔
ان کےخیال میں اس میں جس طرح کاخمیر استعمال ہوااس سے پنیر کی زندگی بڑھی جبکہ صحراکےخشک ماحول نےبھی اس حوالےسےکردارادا کیا۔تحقیقی ٹیم کے مطابق اس طرح کا پنیر وہ افراد بھی کھاسکتے تھے جن کےلیےدودھ ہضم کرنا مشکل ہوتاہوگا۔انہوں نے کہا کہ تحقیق کےنتائج دنگ کردینےوالےہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ3ہزاربرسوں کےدوران ایک بیکٹیریم کاارتقا کس طرح ہوا۔
ویسے یہ پہلےسےمعلوم ہےکہ انسان7ہزار برسوں سےپنیرکھارہےہیں مگراس حوالے سے شواہد نہ ہونے کےبرابر ہیں۔سائنسدانوں کو ابھی یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ پنیر کے ذرات لاشوں پر کیوں چھڑکے گئے۔
ستارےکی مناسبت سےکونسا پالتوجانوررکھناچاہیے؟
مگر ان کا کہناتھا کہ قدیم پنیر پر تحقیق سےہمیں اپنےآباؤاجداد کی غذااور ثقافت کو سمجھنے میں مدد ملےگی۔