عمران خان پرفوجی عدالت میں مقدمہ چلانے سے متعلق برطانیہ کاردعمل
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ممکنہ طور پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے سے متعلق برطانوی وزیر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے برطانوی ایم پی کم جانسن کے خط کے جواب میں برطانوی مؤقف واضح کیا ہے۔
عمران خان پرفوجی عدالت میں مقدمے کے شواہدنہیں ملے،ڈیوڈ
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہےکہ پاکستانی حکام سے بانی پی ٹی آئی پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلانےکے اشارے نہیں ملے، حکام نے صورت حال پر نظر رکھی ہوئی ہے۔
ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہےکہ عدالتی معاملات، ملک کا اندرونی مسئلہ ہے، تاہم بین الاقوامی ذمہ داریاں اور بنیادی آزادی کا احترام ضروری ہے، سیاسی مخالفت، آزادی اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی جیسے مسائل پر تحفظات ہیں۔
خیال رہےکہ کم جانسن نے بانی پی ٹی آئی کے مشیر بین الاقوامی امور ذلفی بخاری کی درخواست پر برطانوی وزیر خارجہ کو خط لکھا تھا۔
زلفی بخاری نے1ماہ قبل خط لکھوایاتھا
زلفی بخاری نے ایک ماہ قبل 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے عدلیہ کے نظام میں تبدیلیوں کے تناظر میں خط لکھوایا تھا۔کم جانسن کے بھیجے گئے خط پر مختلف جماعتوں کے 20 اراکین پارلیمنٹ کے دستخط بھی تھے۔لیورپول ریور سائیڈ کے رکن پارلیمنٹ کم جانسن نے ذلفی بخاری کی درخواست پر برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو خط میں عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی اور حکومت پاکستان سے بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
خط کے اہم مندرجات سامنے آئے
خط میں کہا گیا تھا کہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی قسمت کا فیصلہ ممکنہ طور پر ایک فوجی عدالت کرے گی جو ایک تشویشناک اور مکمل طور پر غیر قانونی عمل ہوگا۔
واضح رہے کہ آج بھی امریکی کانگریس ارکان نے صدر جوبائیڈن کو عمران خان کے حوالے سے خط ارسال کیاہے۔