بیرون ملک مقیم پاکستانی چھٹیوں پر پاکستان آنے سے گریزاں کیوں؟

بیرون ملک مقیم پاکستانی چھٹیوں پر پاکستان واپس آنے سے کترانے لگے ہیں کیونکہ پاکستانی امیگریشن حکام نے بیرون ملک جانے والے مسافروں کی سخت جانچ پڑتال کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے تاکہ ڈنکی لگا کر غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والے افراد کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ ایف آئی اے حکام کی جانب سے اس سخت پوچھ کچھ کے دوران روازنہ متعدد مشکوک افراد کو آف لوڈ کیا جا رہا ہے جن میں کئی بار قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والے افراد کے پکڑ میں آنے کی شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں۔

ملک کے مختلف شہروں سے بیسیوں شہری منظر عام پر آ چکے ہیں جن کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ بیرونِ ملک کام سے چھٹی ملنے پر پاکستان واپس آئے ہیں تاہم چھٹی ختم ہونے پر اُنہیں واپس بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔دوسری جانب پاکستان کا محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اس دعوے کو مسترد کر رہا ہے کہ بیرونِ ملک کام کرنے والے شہریوں کو بغیر کسی وجہ کے سفر کرنے سے روکا جا رہا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی کے مطابق’حالیہ دنوں میں ایسے بہت سے شہریوں کو مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کیا گیا ہے جو وہاں کسی قسم کی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث تھے اور محکمہ پاسپورٹ نے مختلف ممالک کی جانب سے معلومات موصول ہونے پر ایسے شہریوں کا نام پی سی ایل میں شامل کیا ہے۔‘

اُنہوں نے بتایا کہ ’پاکستان کو مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سے یہ شکایات موصول ہوتی رہی ہیں کہ پاکستانی شہری اپنے پاسپورٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ پاسپورٹ آفس ان شکایات اور پھر عام شہریوں کے لیے ویزا سے جڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے مخصوص افراد کے خلاف یہ کارروائی عمل میں لایا ہے۔‘ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کا مزید کہنا تھا کہ ’محکمہ پاسپورٹ نے ایسے شہریوں کے نام پی سی ایل میں ڈال کر اُنہیں پاکستان ڈی پورٹ کروایا ہے اور اب وہ بیرونِ ملک کا سفر نہیں کر سکتے۔‘

مصطفیٰ جمال قاضی نے پی سی ایل میں نام شامل کرنے کی دوسری وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ’جو پاکستانی شہری غیرقانونی طور پر بیرون ملک جانے میں ملوث پائے گئے ہیں اُن کے خلاف بھی قانونی کارروائی کرتے ہوئے اُنہیں باہر جانے سے روک دیا گیا ہے۔‘

دوسری جانب بیرون ممالک جانے والے شہریوں کا نام پی سی ایل میں موجود ہونے کے معاملے کے حوالے سےڈپلومیٹک اور امیگریشن قوانین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ’پاکستان سے بیرون ملک جانے والے شہریوں پر مختلف وجوہات کی بنیاد پر سفری پابندیوں کا اطلاق عمل میں لایا جا رہا ہے۔‘ وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر ممنوعہ مواد کی تشہیر، کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ وابستگی اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث شہریوں پر بھی سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔‘

بعض دیگر ماہرین کے مطابق ’پاکستان سے بیرون ملک جانے والے ورکرز پروٹیکٹوریٹ آف امیگریشن سے انشورنس حاصل نہیں کرتے جو اُن کے بیرونِ ملک سے ڈی پورٹ ہونے کی ایک اہم وجہ ہے۔‘’شہریوں نے اگر بیرونِ ملک براہِ راست روزگار حاصل کیا ہے اور پروٹیکٹوریٹ آف امیگریشن سے انشورنس کا حصول ممکن نہیں بنایا تو اُنہیں بیرون ملک مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور پھر ڈی پورٹ ہونے کی صورت میں اُن کا نام پی سی ایل میں شامل کر کے اُن پر سفری پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’پروٹیکٹوریٹ آف امیگریشن سے انشورنس کا حصول ممکن بنانے سے شہری 2500 روپے میں 10 لاکھ تک کی انشورنس حاصل کر سکتے ہیں جو بیرونِ ملک کسی حادثے کی صورت میں اُن کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔‘

ڈپلومیٹک اور امیگریشن قوانین کے ماہر نے مزید کہا کہ ’اِن دنوں حساس ادارے سوشل میڈیا یا کسی اور پلیٹ فارم پر ممنوعہ سرگرمیوں میں ملوث شہریوں کی معلومات محکمہ داخلہ کو فراہم کر دیتے ہیں جس کے بعد خاموشی سے اُن کے نام پی سی ایل میں ڈال دیے جاتے ہیں اور پھر وہ بیرون ملک سفر نہیں کر سکتے۔

Back to top button