کیا عمران نے پی ٹی آئی کی فارن افیئر زکمیٹی ٹرمپ سےمایوس ہوکرتوڑی؟

ہر قسم کے منتوں اور ترلوں کے باوجود امریکی حمایت نہ ملنے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان مایوس ہو گئے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عمران خان کی رہائی میں کسی قسم کے تعاون کا اشارہ نہ ملنے کے بعد قیدی نمبر 804 نے سارا غصہ پی ٹی آئی کی فارن لیڈر شپ پر نکالتے ہوئے اپنے قریبی ساتھیوں پر مشتمل چار رکنی فارن افئیرز کمیٹی تحلیل کر دی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے 28 جنوری 2025ء کو قائم کردہ پی ٹی آئی کی چار رکنی فارن افیئرز اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز کمیٹی کو خود ہی صرف 48؍ روز میں ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے،

عمران خان کی جانب سے اچانک اپنے قریبی دوستوں پر مشتمل فارن افئیرز کمیٹی کے ختم کرنے کا اعلان امریکا میں مقیم پی ٹی آئی کے حامیوں کیلئے حیرانی اورمایوسی کا باعث بن گیا ہے اور وہ اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھا رہے ہیں کہ گزشتہ سال میں 68؍ امریکی اراکین کانگریس اور متعدد سینیٹروں سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور حمایت میں بیانات اور خطوط حاصل کرنے کے دعوئوں اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے صدر ٹرمپ کی جانب سے عنقریب مداخلت کی خوش فہمی میں مبتلا رکھنے کے باوجود کچھ عرصہ قبل قائم کی جانے والی اس کمیٹی کو ختم کرنے کی اصل وجوہات کیا ہیں کیونکہ اس کمیٹی میں شامل چاروں اراکین بانی پی ٹی آئی کے قریبی اور با اعتمادساتھیوں میں شمارکئے جاتے ہیں۔سجاد برکی تو 1975ء سے قائم عمران خان کی امریکی حکومت سے رجسٹرڈ (F.A.R.A) تنظیم اور فنڈ ریزنگ مہموں میں کلیدی رول ادا کرتے چلے آرہے ہیں۔ پی ٹی آئی امریکا کے عملی قائد سجاد برکی کمیٹی کی تحلیل کے بعد خاموش ہیں البتہ پی ٹی آئی کے حامیوں میں اس خبر سےبددلی اور مایوسی پائی جاتی ہےجبکہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے اس تازہ بیان نے بھی پی ٹی آئی کے حامیوں میں مزید مایوسی پھیلی ہے جس میں پی ٹی آئی کے بانی کےبارے میں بریفنگ میں اٹھائےگئےسوال کے جواب میں امریکی ترجمان نے کہاکہ امریکہ کبھی بھی پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔

مبصرین کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کےپاکستان بارے اس موقف نے امریکا میں عمران خان کے حامیوں میں مزید مایوسی پھیلادی ہے جبکہ پی ٹی آئی امریکا کے اندرونی حلقوں کاکہنا ہےکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان خخ جانب سے فارن افئیرز کمیٹی کو تحلیل کرنے کی بنیادی وجوہات میں فنڈز اور عطیات دینے والوں کا عدم اطمینان، کمیٹی کے اراکین میں باہمی چپقلش اور بانی پی ٹی آئی کے با اعتماد دو اراکین زلفی بخاری اور سجاد برکی کا اس کمیٹی کے بارے میں عدم اطمینان شامل ہیں۔ ایک ذریعہ کے مطابق اس کمیٹی کی تحلیل میں پی ٹی آئی امریکا کے سجاد برکی کی رائے بھی تحلیل کے فیصلہ میں شامل رہی ہے کیونکہ ابھی تک ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کے بانی کی رہائی کی حمایت کا کوئی اشارہ نہیں مل سکا جبکہ امریکی کانگریس میں بھی ری پبلکن پارٹی غالب ہے اور صدر ٹرمپ فی الوقت ڈیموکریٹک پارٹی کے ایجنڈا اور حمایت یافتہ امورکو مکمل طور پر مسترد کرنے کی جارحانہ پالیسی پر گامزن ہیں۔

مبصرین کے مطابق صدر ٹرمپ کے تیز رفتار اقدامات اور پالیسیوں کے ہجوم میں امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں کیلئے ماضی میں 68؍ امریکی اراکین کانگریس مینوں کی طرح اب ڈیموکریٹ اراکین سے عمران خان  بارے ایسی کوئی حمایت حاصل کرنا بھی صدرٹرمپ کیلئےناراضگی کا سبب بن سکتا ہے۔ ایک ذریعہ کا اصرار ہے کہ پی ٹی آئی کی داخلی کشمکش، کمیٹی اراکین میں باہمی اعتماد کی کمی اور ٹرمپ انتظامیہ سے مایوسی پی ٹی آئی کی چار رکنی فارن افیئرز /انٹرنیشنل ریلشنز کمیٹی کی صرف 48 روز بعد تحلیل کا سبب بنی ہے۔ کمیٹی کی تحلیل کے فیصلے سے لگتا ہے کہ عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے مکمل مایوس ہو چکے ہیں اور انھیں سمجھ آ چکی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کبھی بھی ان کی رہائی اور پی ٹی آئی کوکسی قسم کا ریلیف پہنچانے کیلئے پاکستان سے پنگا نہیں لے گی۔

حالیہ دنوں عمران خان کی اس سوچ کو اس وقت مزید تقویت اس وقت ملی جب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے متعلق سوال پرکسی قسم کا ردعمل دینے سے انکار کر دیا۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس سے میڈیا بریفنگ کے دوران سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے متعلق سوال کیا گیا، تاہم انہوں نے سوال پر ردعمل دینے سے انکار کر دیا۔ٹیمی بروس نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات پربات نہیں کی جائے گی،

پریس بریفنگ کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان میں مقبول سیاسی رہنما عمران خان گزشتہ چند سال سے جیل میں ہیں اس عرصے میں پاکستان میں ہر چیز، خواہ وہ جمہوریت ہو، خواتین کے حقوق ہوں، سب کچھ بکھر چکا ہے۔انہوں نے استفسار کیا کہ کہ صدر ٹرمپ انتخابات سے قبل پاکستان کے بارے میں بہت کچھ کہہ رہے تھے اور امریکا میں ان کے ہزاروں نئے ووٹرز اور لاکھوں پاکستانی ان سے توقع کر رہے ہیں کہ وہ اس ملک کے حوالے سے کسی قسم کا اقدام کریں گے، کیا آپ کے ذہن میں کچھ ہے یا آپ نے صدر کی بات سنی ہے؟جس پر ٹیمی بروس نے جواب دیا کہ ’میں کسی دوسرے ملک کے اندرونی فریم ورک پر تبصرہ نہیں کروں گی، میں جانتی ہوں، صدر ٹرمپ کو عہدہ سنبھالے صرف 8 ہفتے ہوئے ہیں، اور دنیا میں ہمارے ارد گرد بہت کچھ ہو رہا ہے۔‘ تاہم ہمیں اس وقت صرف اس چیز کی پروا ہے کہ ہمارے پروس میں کیا ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ سوال پر انھوں نے مزید تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

امریکی صدر ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد مسلسل پی ٹی آئی کو نظر انداز کرنے اور امریکی ترجمان کی جانب سے ٹھینگا دکھانے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی مایوسی غصے میں بدل چکی ہے جس کا پہلا نشانہ عمران خان نے اپنے قریبی ساتھیوں کو بنایا ہے اور اپنے قریبی دوستوں پر مشتمل فارن افئیرز کمیٹی تحلیل کر کے انھیں گھر کی راہ دکھا دی ہے۔

Back to top button