منصور علی شاہ کے چیف جسٹس بننے کے امکانات معدوم کیوں ہو گئے؟

وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کا ایک مشترکہ ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے جس میں اب 56 کی بجائے صرف 24 ترامیم تجویز کی گئی ہیں جب کہ 32 ترامیم کو ڈراپ کر دیا گیا ہے۔

اہم ترین ترمیم یہ لائی جا رہی ہے کہ آئندہ چیف جسٹس سنیارٹی کی بنیاد پر نہیں بلکہ تین سینیئر موسٹ ججز میں سے چنا جائے گا۔ اس ترمیم کے منظور ہونے کی صورت میں منصور علی شاہ کے چیف جسٹس بننے کے امکانات اور بھی معدوم ہو جائیں گے۔

حکومت پرعزم ہے کہ یہ ترمیم قاضی فائز عیسی کی ریٹائرمنٹ سے پہلے پاس کروائی جائے گی اور اگلا چیف جسٹس بھی اسی ترمیم کی بنیاد پر سینیئر موسٹ ججز میں سے چنا جائے گا۔ ایسے میں منصور علی شاہ کو اگلا چیف جسٹس بنانے کا کوئی امکان نظر نہیں اتا چونکہ وہ پچھلے کچھ ماہ سے کھلم کھلا عمراندار ججز والی سیاست کر رہے ہیں۔

ججوں کی تعییناتی سے متعلق آئین میں کی گئی 18 ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر بحال کرنے اور 19ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر ختم کرنے کی تجویز بھی وفاقی وزیر قانون کے تیار کردہ ڈرافٹ میں شامل ہے۔

 بلاول بھٹو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جسٹس افتخار چودھری کے دور میں پارلیمنٹ سے گن پوائنٹ پر آئین میں 19ویں ترمیم کروائی گئی اور ججز کی تعیناتی کا اختیار ججز کو دے دیا گیا۔ مجوزہ ترمیمی ڈرافٹ کے مطابق وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی جانب سے صدر کو بھیجی گئی ایڈوائس کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گی اور کسی ادارے عدالت یا اتھارٹی کو صدر کو بھیجی گئی ایڈوائس پر کارروائی کا اختیار نہیں ہوگا۔

 وزیر قانون کے تیار کردہ مشترکہ ڈرافٹ کے مطابق حکومت نے آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 4 میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت صدر مملکت ، کابینہ اور وزیر اعظم کے مشورے کو کسی عدالت یا ٹربیونل میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔

آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کی تجویز ہے جس کے تحت پارٹی سربراہ کی ہدایت کے خلاف ڈالا گیا لازمی شمار کیا جائے گا، تاہم اس کے بعد پارٹی سربراہ اُس رکن کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے۔

حکومت نے ججز تقرری کے حوالے سے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔ مسودے کے مطابق جوڈیشل کمیشن پہلے صرف تقرری کرتا تھا، لیکن اب کمیشن ہائی کورٹ کے ججز کی کارکردگی جائزہ لے سکے گا۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری میں بھی ترمیم کی تجویز کی گئی ہے، جس کے تحت سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی میں چار اراکین اسمبلی کمیٹی کے ممبرز ہوں گے، جس میں سے دو حکومت اور دو اپوزیشن ارکان ہوں گے۔

مولانا کی ناراضی کے باوجود حکومت کو ترامیم منظوری کی امید

حکومت کی طرف ایک سینیٹر اور ایک ایم این اے کا نام وزیر اعظم تجویز کرے گا۔ اپوزیشن کی طرف سے دو نام اپوزیشن لیڈر تجویز کرے گا۔ چیف جسٹس کی تعیناتی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی، جس کے 8 ممبرز اراکین قومی اسمبلی اور چار سینیٹرز ہوں گے۔ کُل 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس کا تقرر کرے گی۔

تجویز کے مطابق اب سینئر ترین جج چیف جسٹس نہیں بنے گا بلکہ تین موسٹ سینئر ججز میں کسی ایک کا انتخاب ہوگا۔ چیف جسٹس کی تعیناتی کے حوالے سے کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا۔

حکومت نے آرٹیکل 184میں ترمیم کی تجویز بھی دی ہے جسکے تحت چیف جسٹس کا سوموٹو نوٹس کا اختیار ختم ہو جائے گا اور وہ صرف پیٹیشن پر ہی نوٹس جاری کر سکے گا۔

اس کے علاوہ آرٹیکل 179 میں بھی ترمیم کی تجویز ہے جس کے تحت چیف جسٹس کی مدت تین سال ہوگی، چیف جسٹس 65 سال عمر ہوتے ہی ریٹائر ہو جائیں گے، اگر کوئی 60 سال کی عمر میں چیف جسٹس بن گیا تو تین سال کے بعد اسے بھی عہدے سے ریٹائر ہونا ہوگا۔

اسی طرح حکومت نے آئین میں ایک نیا آرٹیکل 191 اے شامل کرنے کی تجویز بھی شامل کی ہے، جس کے تحت سپریم کوٹ میں ایک آئینی ڈویژن بنائی جائے گی جس کے ججز کی تقرری صرف جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کرے گا۔

آئینی بینچ میں تمام صوبوں سے برابری کی بنیاد پر ججز تعینات کیے جائیں گے، اس ترمیم کی منظوری کے بعد آئینی مقدمات آئینی ڈویژن کو منتقل ہوجائیں گے جب کہ تمام آئینی مقدمات آئینی ڈویژن سنے گی۔

حکومت کی جانب سے آرٹیکل 199 میں ترمیم کی تجویز بھی ہے جس کے تحت عدلیہ کسی آئینی معاملے پر درخواست میں کی گئی استدعا سے ذیادہ تشریح نہیں کرے گی اور نہ ہی اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دے گی۔

اسی طرح آریٹکل 209 میں ترمیم کی تجویز کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران میں چیف جسٹس سپریم کورٹ، دو سینئر موسٹ ججز اور ہائی کورٹ کے دو چیف جسٹس ہوں گے۔

آئین کے آرٹیکل 215 میں ترمیم کی تجویز کے تحت چیف الیکشن کمشنر اپنی مدت ختم ہونے کے بعد بھی 90 دن تک عہدے پر برقرسر رہ سکتے ہیں، جب تک کہ نیا چیف چیف الیکشن کمشنر تعینات نہ ہو جائے۔

یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ پارلیمنٹ ایک مشترکہ قرارداد کے ذریعے نئے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے چار ممبران کا تقرر کرنے کی مجاز ہو گی۔

Back to top button