پروپیگنڈا کرنے والے 2018 کی بات کیوں نہیں کرتے؟اسحٰق ڈار

نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پروپیگنڈا کرنے والے 2018 کی بات کیوں نہیں کرتے؟یلغار سےمسائل حل نہیں ہوتے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتےہوئےوزیرخارجہ اسحٰق ڈارنے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف 2018 کا حساب دے،ساری دنیا کومعلوم ہے کس نےالیکشن جیتا تھا اور کس کو جتوایا گیا، ہمیں ملکر فیصلہ کرنا ہوگا۔
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہماری سیاست میں ذاتیات پر اترنا بڑی ہی معیوب ہیں، 8 فروری کے الیکشن پر اگر گلہ شکوہ ہے تو عدالتیں اس کا فیصلہ کریں گے، اگر پی ٹی آئی کے مطابق 2018 میں قانونی طریقہ کار اپنایا گیا تھا تو اب بھی عدالتیں اسی طریقہ کار پر عمل پیرا ہیں،رواں سال الیکشن جیتنےکا دعویٰ کرنے والے ہمارا 2018 کا مینڈیٹ لوٹا دیں، ہم اس کو لے کر اپنی مدت پوری کرلیتے ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس الیکشن کروانے کا اختیار نہیں تھا، ہماری جماعت نےملکر آپ کے نام کی توثیق کرکے چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا، ہم نے ماضی سےسبق نہیں سیکھا، یلغار سے معاملات حل نہیں ہوتے، پرامن احتجاج ہر ایک کا آئینی حق ہے لیکن اس میں سرکاری وسائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ اگر ہم یہ سوچیں کہ ایک فریق کی غلطیاں ہیں اور دوسرے کی نہیں، میں سمجھتا ہوں نہ انہوں نے2018 میں کیا اور نہ ہم نے 2024 میں کیا، ہم تو انتخابی میدان میں ہوتےہیں، کوئی ایسا راستہ نکالا جائے جس سے ہماری آنے والی نسلوں کو فائدہ ہو۔
اسحٰق ڈار نے کہا عمران خان کے مقدمات عدالت میں ہیں، قانون کے مطابق جو ریلیف ان کا حق ہے انہیں ملنا چاہیے، 2018 میں بھی مقدمات بنائے گئے تھے جو ایک کھلی حقیقت ہیں۔
اسحٰق ڈار نےمزید کہا کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے، دونوں ایوانوں سے وفاقی دارالحکومت میں ریلیوں اور جلسوں کےحوالے سے قانون منظور کیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نےبھی کہا کہ یہاں کوئی ریلیاں وغیرہ نہیں ہونی چاہیے۔
