عمران مسلسل ریاست دشمنی کا ایجنڈا لیکر کیوں چل رہے ہیں؟

کہا جاتا ہے کہ عمران خان حکومت یا سنجیدہ سیاست کرنے نہیں آئے بلکہ انھیں پاکستان کے خلاف بیرونی طاقتوں کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اس وقت میدان میں اتارا گیا جب پاکستان کو توڑنے کی خواہش رکھنے والی طاقتوں کو معلوم ہوگیاکہ پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی اساس مضبوط ہونے کی وجہ سے یہ ملک ناقابل تسخیر ہے تو انہوں نے پاکستان دشمن ایجنڈا مکمل کرنے کیلئے عمران خان کی صورت میں اپنی ’’ہم خیال‘‘ پراکسی کو پاکستان میں پلانٹ کیا جو پاکستان میں منافرت، سول نافرمانی، بغاوت، معاشرے خصوصاً نوجوان نسل کو گمراہی کے راستے پرڈال کر اور اداروں کو تقسیم کر کے ملک کے ٹکڑے کرنےکیلئے مکروہ مشن پر عمل پیرا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی شکیل انجم نے اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں کیا ہے۔

شکیل انجم کا مزید کہنا ہے کہ اب صرف پی ٹی آئی کے مخالفین ہی نہیں بلکہ حامی بھی یہ رائے قائم کرنے لگے ہیں کہ پی-ٹی-آئی کی بنیاد جھوٹ، فریب، شر اور جارحیت پر قائم ہے کیونکہ تحریک انصاف کے دونوں چہرے انتہائی خوفناک ہیں یعنی پہلا شرپسندی اور ریاست دشمنی اور دوسرا مظلوم و معصوم، پی ٹی آئی کے دونوں روپ عوام اور عمران خان سے محبت کرنے والوں کو بیوقوف بنانے کے لئے کافی ہیں۔ شکیل انجم کے مطابق تحریک انصاف کی یہ حرکات حب الوطنی کی بجائےسیاسی شعبدہ بازی کے زمرے میں آتی ہیں کیونکہ ایک طرف پی ٹی آئی والے اندرونی ٹوت پھوٹ کے باوجود حکومت سے مذاکرات کے دعوے کر رہے ہیں اور دوسری جانب علی امین گنڈاپور یہ اعلان کرنے دکھائی دے رہے ہیں کہ ہم گولی کا جواب گولی سے دینے کے لئے تیار ہیں اور ہمارے پاس طاقتور اسلحہ موجود ہے اور ہم اسلحہ چلانا بھی جانتے ہیں، یعنی ایک ہاتھ سے وہ پاؤں بھی پکڑ رہے ہیں جبکہ دوسرا ہاتھ انھوں نے پاؤں پر بھی لگا رکھا ہے۔ اسی لئے عوام یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ گنڈاپور کی اس شعلہ بیانی کا کیا مطلب ہے اور وہ ایسے بیانات سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟

شکیل انجم کے مطابق یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا پی۔ٹی-آئی مذاکرات کی آڑ میں ملک کے خلاف کسی نئی تخریب کاری کی تیاری میں ہے؟کیونکہ گنڈاپور نے پھر مرکز کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے!۔ سینئر صحافی کا مزید کہنا ہے کہ 9مئی کے بلوے اوربغاوت کے بعد پی-ٹی-آئی کی قیادت نے اپنے سوشل میڈیا بریگیڈ کے ذریعے یہ اشتعال انگیز الزام عائد کیا تھا کہ پی-ٹی-آئی کی گرفتار خواتین پر جیل میں جنسی تشدد کیا گیا۔لیکن یہ سازش اس وقت دم توڑ گئی جب گرفتار ہونے والی پارٹی کی ہر خاتون نے اس الزام کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا۔اس کے چند ماہ بعد نوجوانوں میں اشتعال پیدا کرنے کیلئے حکومت کے خلاف بنگلہ دیش طرز کے پر تشدد مظاہرے کرانے اور حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے یہ جھوٹی خبر اڑائی گئی کہ میڈیکل کالج کی ایک طالبہ کوجنسی تشدد کے بعد قتل کردیا گیا ہے جس کی فوری تحقیقات اور بڑے پیمانے پر سراغرسانی کے نتیجے میں گرفتاریوں کے باوجود نہ تو جنسی تشدد کا شکار ہونے والی طالبہ ملی، نہ اس کی لاش، نہ جائے واردات ملی اور نہ ہی اس کے وارثوں کا پتہ مل سکا تاہم ایک بار پھرتحریک انصاف کی جانب سے ملک میں پرتشدد بلوے کرانے اورسڑکوں پر معصوم عوام کا خون بہانے کی سازش ناکام ہونے کے باوجود عدلیہ کی سردروی کے باعث اس سازش میں ملوث ملک دشمن گروہ کو سزائیں نہیں ہوئیں۔

شکیل انجم کے مطابق پی ٹی آئی بہروپیوں کو 24نومبر کو اسلام آباد پر یلغار کی کال اور اس میں ناکامی کو چھپانے کے لئے ظالم سے مظلوم اور شرپسند سے امن پسندی کا بہروپ بدلنے میں زیادہ دیر نہیں لگی اور پی ٹی آئی والوں نے یہ خبر پھیلا دی کہ 26 نومبر کی شام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے سینکڑوں کارکن جاں بحق ہوئے اور ان کی لاشیں غائب کر لی گئیں، جب یہ بیانیہ بھی دم توڑ گیا تو پی-ٹی۔آئی کی قیادت نے کارکنوں کی خودساختہ ہلاکتوں کے حوالے سے پارلیمنٹ کے فورم پر یہ شوشہ چھوڑ دیا کہ حکومت کو اس واقعہ پر معافی مانگنی چاہئے۔تاہم تحریک انصاف کو ادھر بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

شکیل انجم کا مزید کہنا ہے کہ پی-ٹی-آئی جھوٹے بیانیوں کے ذریعے عوام کو گمراہ کرکے سیاست میں زندہ رہنا چاہتی ہے۔اپنی مظلومیت کا شور مچانے والی پی-ٹی-آئی مسلسل اپنی دہشتگردانہ وارداتوں اور شرپسندانہ مزاج پر توجہ دینے کی بجائے خود کو مظلوم اور معصوم ثابت کرنے کے لئے جھوٹے بیانیوں کا سہارا لے رہی ہے اور اب یہ طرز سیاست ان کے منشور کا باقاعدہ حصہ بن چکا ہے۔ شکیل انجم کے مطابق خود کو معصوم اور مظلوم کہنے والی پی ٹی آئی کو کیا نومبر میں ان کی جانب سے اسلام آباد پر کیا جانے والا مسلح اور منظم حملہ یاد نہیں جب پی-ٹی-آئی کے شرپسند عناصر کی جارحیت سے اسلام آباد غزہ کا منظر پیش کر رہا تھا اور غیرملکی ایجنڈے کی تکمیل ہو رہی تھی۔تاہم یہ پہلا موقع نہیں تھا جب عمران خان نے ملک کی سلامتی خطرے میں ڈالی ہو بلکہ عمران خان گزشتہ دس سالوں کے دوران ملک کی سلامتی پر کئی بار ایسے نازک مواقع پر حملہ آور ہوئے جب ملک اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا تھا۔ شکیل انجم کے مطابق ایک وقت ایسا بھی آیا جب عوام عمران خان کے اصل چہرے سے آشنا ہوچکے تھے تاہم اگر ایک بڑے انتظامی حادثے سے بچنے کے لئے 2022میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے پی-ٹی-آئی کی حکومت کا خاتمہ نہ ہوتا تو یہ پارٹی اپنی موت آپ مر جاتی کیونکہ اپنے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں پاکستان اور عوام دشمن پالیسیاں بے نقاب ہوگئی تھیں اور پارٹی اپنی ساکھ اور مقبولیت کھو چکی تھی لیکن اگر تحریک عدم اعتماد نہ آتی توعمران خان آئندہ پندرہ سالوں کے لئے اقتدار پر قابض رہتے۔

Back to top button