خبردار ! موبائل فون بھی کرونا وائرس پھیلاتے ہیں

ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ موبائل فون کرونا وائرس کی منتقلی کا بڑا ذریعہ ہیں۔ ریسرچرز کے مطابق ہر وقت ہاتھ میں رہنے والے موبائل فون آپ کے علم میں آئے بغیر کرونا وائرس یا کسی بھی دوسرے مرض کو باہر سے گھر لے جانے والا ایک ٹروجن ہارس ثابت ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ عام تاثر یہی ہے کہ کرونا وائرس کھانسنے، چھینکنے، ہاتھ ملانے یا سماجی میل جول سے بڑھتا ہے۔ تاہم ایک نئی تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ موبائل فونز بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہیں۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ موبائل فون وباء کے پھیلاؤ اور آلودگی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں۔ دبئی پولیس میں محکمہ برائے فارنسک سائنسز اینڈ کرمنولوجی کے ڈائریکٹر ٹریننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میجر ڈاکٹر راشد الغفری نے آسٹریلوی یونیورسٹیز کے متعدد سائنسدانوں کے ایک گروپ کے ساتھ تحقیق کی جس میں یہ ثابت ہوا کہ موبائل فون کووڈ 19 سمیت دیگر جراثیم کی منتقلی کے لئے ایک راستہ پیش کرتے ہیں جس میں کووڈ 19 بھی شامل ہے۔ میجر ڈاکٹر راشد الغفری نے کہا کہ ہم نے مختلف موبائل فونز کا تجزیہ کیا اور ان کی سطح پر سیکڑوں جراثیم پائے۔ موبائل فونز کی اوپری سطح متعدی جراثیم جیسے بیکٹیریا اور کووڈ 19 وائرس رکھتے ہیں۔ فونز ٹروجن ہارس ہیں جو ممکنہ طور پر وبائی امراض میں کمیونٹی ٹرانسمیشن میں معاون ہوں گے۔
تحقیق کے مطابق ، فونز کے ذریعے متعدی جراثیم کی یہ منتقلی لوگوں کی صحت کے حوالے سے تشویش کا باعث ہے کیونکہ یہ انفیکشن فون کے ذریعے کام کے مقامات، عوامی نقل و حمل، بحری جہاز اور ہوائی جہازوں میں پھیل سکتا ہے۔ ریسرچرز کے مطابق چونکہ موبائل فون دوران استعمال گرمی پیدا کرتا ہے اور جراثیم کو زیادہ دیر تک زندہ رہنے اور ان کی پیدائش کے عمل کو متحرک کرتا ہے۔ موبائل فون کرونا سمیت دیگر کئی وائرس پھیلانے میں مدد فراہم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ سائنس دانوں کے گروپ نے جرنل آف ٹریول میڈیسن اینڈ انفیکٹو بیماری کے تحقیقی نتائج شائع کرنے سے پہلے موبائل فون پر پائے جانے والے جرثوموں کا تجزیہ کرنے والے تمام مطالعات اور جرائد کا جائزہ لیا۔ میجر ڈاکٹر راشد الغفری نے کہا کہ آلودہ موبائل فون بائیو سکیورٹی کیلئے ایک حقیقی خطرہ ہیں، جن کی مدد سے متعدی امراض آسانی سے سرحدوں کو عبور کرسکتے ہیں۔اگر کوئی شخص وائرس سے متاثر ہوا ہے تو ان کے موبائل فونز کے آلودہ ہونے کا بہت زیادہ امکان ہے کیونکہ وائرس طویل عرصے تک سطحوں پر رہ سکتے ہیں۔