پارٹی قیادت "فرینڈلی اپوزیشن” ہونے کا تاثر کیوں دے رہی ہے : عمران خان

پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات پر مشروط رضامندی ظاہر کیےجانے کے ایک دن بعد عمران خان نے پی ٹی آئی قیادت کو ’سب ٹھیک ہے‘ جیسا برتاؤ کرنےپر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے حکومت کو پھر خبردار کیا ہےکہ اگر ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا جاتا رہا تو وہ سول نافرمانی کی کال دیں گے۔

ذرائع کے مطابق جمعرات کو توشہ خانہ کیس میں اہلیہ اور خود پر فرد جرم عائد کیے جانے کےبعد اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے ڈی چوک میں احتجاج کے دوران کیےگئے تشدد پر عوامی اعتراف اور احتساب کے فقدان پر مایوسی کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھاکہ حکومت نے اس کے کارکنوں پر براہ راست فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 12 افراد کاں بحق ہوئے تاہم وفاقی حکومت نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

عمران خان نے پی ٹی آئی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہاکہ انہوں نے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں پوری قوت کے ساتھ نہیں اٹھایا جب کہ انہوں نے پارٹی رہنماؤں کے ان بیانات پر بھی ناراضی کا اظہار کیا جن میں ’سب ٹھیک ہے‘ کا تاثر دیاگیا ہے۔

اس سے ایک روز قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتےہوئے کہا تھاکہ اگر گولیاں بھی چلائی گئی ہیں تو کم از کم جواب دہی،پچھتاوے کے اظہار،معافی مانگنے،تحقیقات کرنے اور لوگوں کو معاوضہ دینے کی ہمت ہونی چاہیے۔

عمران خان نے حیرت کا اظہار کیاکہ پارٹی قیادت "فرینڈلی اپوزیشن” ہونے کا تاثر کیوں دے رہی ہے،انہوں نے کہاکہ میں قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کررہا لیکن مجھے ڈی چوک واقعے سےنمٹنے پر تشویش ہے،انہوں نے پارٹی قیادت کو ہدایت کی کہ ڈی چوک احتجاج کے دوران لاپتہ ہونےوالوں کے نام اپ لوڈ کیےجائیں۔

عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو میں ایک مرتبہ پھر ڈی چوک میں کریک ڈاؤن کی تحقیقات کےلیے عدالتی کمیشن بنانےاور پی ٹی آئی کے زیر حراست کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا،انہوں نے کہاکہ اگر یہ مطالبات 15 دسمبر تک پورے نہیں کیےگئے تو پارٹی احتجاجی مہم کو تیز کرے گی،جس میں سول نافرمانی کی کال میں شدت لانا اور یوم سوگ مناناشامل ہے۔

مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان نے 14 دسمبر کی ڈیڈ لائن دی ہے : رؤف حسن

فیض حمید کے کورٹ مارشل کےحوالے سے عمران خان کا کہنا تھاکہ جنرل فیض اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے ماتحت تھے اور خود کام نہیں کررہے تھے۔

عمران خان نے بشریٰ بی بی پر بےبنیاد الزامات لگانےپر گلوکار سلمان احمد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سلمان احمد کے ٹوئٹس کو احمقانہ بھی قرار دیا۔

Back to top button