کیا امریکہ افغانستان میں چھوڑا اسلحہ واپس لینے میں کامیاب ہو گا؟

ایک جانب نئے امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے افغانستان سے فوجی انخلا کے وقت پیچھے چھوڑا گیا امریکی اسلحہ واپس لانے کا اعلان کیا ہے تو دوسری جانب افغانستان کی طالبان حکومت نے امریکہ سے الٹا مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ انخلا کے وقت ہمسایہ ملک ازبکستان پہنچائے گے سات بلیک ہاک ہیلی کاپٹر واپس منگوا کر اس کے حوالے کرے۔
افغانستان کی وزارت خارجہ نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ ازبکستان سے لیے گئے 7 بلیک ہاک ہیلی کاپٹروں کی افغانستان منتقلی میں رکاوٹ نہ ڈالے اور انہیں افغان عوام کے حوالے کرے۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک کو بھی افغانوں کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے، ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوجی ہیلی کاپٹرز کی افغانستان واپسی میں رکاوٹیں پیدا نہ کرے بلکہ انہیں افغانوں تک پہنچائے۔ یاد ریے کہ سابق افغان حکومت کے خاتمے کے بعد ازبکستان منتقل کیے گئے 7 بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز کو پہلے ہی امریکا کے حوالے کر دیا گیا تھا، جس کا انکشاف واشنگٹن میں ازبک سفارت خانے میں ایک تقریب میں ہوا تھا۔
یاد ریے کہ سابق افغان حکومت کے خاتمے کے بعد 46 افغان فوجی طیارے اور ہیلی کاپٹر ازبکستان منتقل کیے گئے تھے، کیکن افغان وزارت دفاع کے ترجمان کا دعوی یے کہ امارت اسلامیہ کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے پہلے افغانستان میں 164 فوجی طیارے موجود تھے، جن میں سے 81 باقی بچے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی فوجی کی مالیت 7 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ طالبان حکومت نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ افغانستان سے ہتھیار واپس لینے کے بجائے، طالبان کو داعش سے لڑنے کے لیے مزید جدید ہتھیار فراہم کریں۔
اس سے پہلے صدر نے دھمکی دی تھی کہ اگر افغانستان نے امریکی طیارے، موجود جنگی سازوسامان، گاڑیاں اور مواصلاتی آلات واپس نہ کیے تو وہ افغانستان کو دی جانے والی تمام مالی امداد بند کر دیں گے۔ امریکی حکومت کا موقف ہے کہ افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ دراصل افغان طالبان کے خلاف ہی استعمال ہو رہا تھا لہذا اس سے واپس لے جانا امریکہ کا حق ہے اور افغانستان کا اس پر کوئی حق نہیں بنتا۔ خیال رہے کہ افغانستان سے نکلنے کے دوران امریکی افواج نے اپنے تمام ہتھیار وہیں چھوڑنے کو ترجیح دی تھی، تاہم طالبان حکومت کے بعد ان ہتھیاروں کو استعمال میں لایا گیا۔
امریکی فوج کے چھوڑے گئے ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان میں بلیک ہاک ہیلی کاپٹر، لڑاکا طیارے اور ٹینک، ملٹری کی بکتر بند گاڑیاں، چھوٹے اور بڑے ہتھیار سمیت بہت کچھ شامل تھا۔ اس کے فورا بعد پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے وقت چھوڑے گے ہتھیار اب پاکستان کی سلامتی کیلئے تشویش کا باعث بن چکے ہیں، کیونکہ ٹی ٹی پی سمیت دہشتگرد تنظیمیں ہتھیار پاکستان کیخلاف استعمال کر رہی ہیں۔ دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم کابل میں حکام سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہتھیار غلط ہاتھوں میں نہ جانے کو یقینی بنایا جائے لیکن ایسا نہیں ہو رہا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر اقتدار میں انے سے پہلے سے ہی مسلسل افغانستان میں فوجی سازوسامان چھوڑنے کو ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ قرار دیتے رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹرمپ افغانستان کی طالبان حکومت سے 7 ارب ڈالرز مالیت کا امریکی اسلحہ واپس لینے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں؟