کیا پاکستان میں ایلون مسک کی انٹرنیٹ سروس سینسر ہو پائے گی ؟

وفاقی حکومت نے ایلون مسک کی انٹرنیٹ کمپنی سٹار لنک کو این او سی جاری کر دیا ہے جس کے بعد سٹار لنک جلد پاکستانی ڈیجیٹل ورلڈ میں انقلاب لانے پر تیار نظر آتی ہے۔ تاہم سٹار لنک کو لائسنس جاری کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد امید کی جا رہی تھی کی ایلون مسک کی سٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی پاکستان میں متعارف ہونے کے بعد پاکستان میں سوشل میڈیا ایپس اور انٹرنیٹ پر قدغنیں نہیں لگائی جا سکیں گی۔ تاہم اب چیئرمین پی ٹی اے حکام  نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں سٹارلنک انٹرنیٹ سروس شروع ہونے کے باوجود وفاقی حکومت جب ضروری سمجھے گی اس کی سروسز کو بھی بند کر سکے گی۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے تمام سکیورٹی اور ریگولیٹری باڈیز کے اتفاق رائے کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر ایلون مسک کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی سٹارلنک کو عارضی طور پر این او سی جاری کر دیا گیا ہے۔‘ حکام کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پی ٹی اے سٹار لنک کمپنی کی جانب سے فیس کی ادائیگی اور لائسنسنگ کی دیگر شرائط پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گی۔

پاکستان میں سٹارلنک کی متوقع آمد کے حوالے سے یہ سوال بھی سماجی حلقوں میں زیر بحث ہے کہ کیا حکومتی ادارے ایلون مسک کی کمپنی کی انٹرنیٹ سروس میں بھی رخنہ ڈالنے کی سکت رکھتے ہیں؟پاکستان میں انٹرنیٹ اور آن لائن مسائل پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ سٹارلنک کے ذریعے بھی شاید ملک میں آزاد انٹرنیٹ کی فراہمی ممکن نہ ہو کیونکہ ویسے تو سیٹلائٹ انٹرنیٹ میں خلل ڈالنا یا رکاوٹ پیدا کرنا مشکل کام ہے تاہم اہم بات یہ ہے کہ سٹارلنک جیسی کمپنیاں حکومت سے کیا معاہدے کرکے پاکستان آرہی ہیں۔”یہاں سب سے بنیادی اور اہم سوال یہ ہے کہ حکومت اور ملک کے طاقتور حلقے ایسی کمپنیوں کو کن قوائد وضوابط کے تحت پاکستان میں کام کرنے دیں گے۔ اگر تو ان کمپنیوں نے بھی پابندیوں کے تحت ہی انٹرنیٹ کی فراہمی عوام تک پہنچانی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ صارفین کو پہلے سے معلوم ہو کہ انھیں کیا سروسز ملیں گی اور کیا نہیں ملے گا۔’ماہرین کے مطابق ‘اگر تمام پابندیوں کے بغیر سیٹلائیٹ انٹرنیٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو پھر فائر وال یا ویب مینیجمٹ سسٹم پر اتنے پیسے کیوں خرچ کئے گئے؟ لگتا یہی ہے کہ دیگر کئی اقدامات کی طرح سٹارلنک کے حوالے سے اڑنے والی خبریں بھی اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کا ایک طریقہ ہیں۔’

خیال رہے کہ 2024 میں پاکستان کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی بندش کے سبب ایک ارب 62 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ اس کے باوجود معروف امریکی بزنس مین اور ایکس کے مالک ایلون مسک نے اپنی سٹار لنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی کو پاکستان میں متعارف کروانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ مسک کی جانب سے سٹارلنک کو حکومت کی جانب سے این او سی جاری ہونے کے بعد پاکستانی عوام اس امید کا اظہار کر رہے تھے کہ ان کا انٹرنیٹ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ لیکن انکی تمام تر امیدوں پر حکومت نے یہ اعلان کر کے پانی پھیر دیا ہے کہ سٹار لنک کی انٹرنیٹ سروس بھی بوقت ضرورت بند کی جا سکے گی۔

یاد رہے کہ ایلون مسک کی کمپنی سٹارلنک کے اس وقت درجنوں ممالک میں کئی لاکھ صارفین موجود ہیں جن میں شمالی امریکہ اور یورپ کے بیشتر ممالک شامل ہیں۔ ان میں گھریلو اور کاروباری دونوں طرح کے صارفین موجود ہیں۔ تاہم ایشیا میں پاکستان وہ پہلا ملک ہے جس میں ایلون مسک نے اپنی انٹرنیٹ کمپنی کو متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایلون مسک کی سٹار لنک نامی کمپنی سیٹلائٹس کے ایک وسیع نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ سروس مہیا کرتی ہے۔ کمپنی کے مطابق اس کا مقصد ان افراد کو تیز ترین انٹرنیٹ مہیا کرنا ہے جو دور دراز یا دیہی علاقوں میں رہتے ہیں اور انھیں تیز انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

پاکستانی صارفین پچھلے ایک برس سے انٹرنیٹ سسٹم میں ڈالی جانے والی رکاوٹوں اور سوشل میڈیا پر لگائی گئی بندشوں سے پریشان ہیں جس کے سبب پاکستانی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو ایک ڈیڑھ ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ ایسے میں گھریلو اور کمرشل صارفین انٹرنیٹ کی بندش اور ‘ایکس’ جیسی معروف سوشل میڈیا ویب سائٹ کی ملک میں معطلی کے سبب کسی ایسے نئے نظام کی تلاش میں تھے جس کے ذریعے انھیں انٹرنیٹ کی بلاتعطل فراہمی ممکن ہو سکے۔ چنانچہ پاکستانی عوام نے ایلون مسک کی انٹرنیٹ کمپنی کو اپنی تمام تر امیدوں کا مرکز بنا لیا تھا۔ لیکن پی ٹی اےحکام کے اعلان کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ سٹارلنک کے ذریعے بھی ملک میں آزاد انٹرنیٹ کی فراہمی ممکن نہیں ہو گی۔

پی ٹی اے حکام کے مطابق حکومت کی جانب سے این او سی جاری ہونے کے باوجود تمام اداروں کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی سٹارلنک کو لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ سٹار لنک براہ راست سیٹلائٹ سے کام نہیں کرے گا بلکہ پاکستان میں گراؤنڈ سٹیشنز اور گیٹ وے کے ذریعے خدمات فراہم کرے گا، جس کی نگرانی پی ٹی اے کرے گا۔انہوں نے بتایا کہ تمام متعلقہ حکومتی اداروں کی جانب سے سٹار لنک کو اپنے خدشات سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور کمپنی نے حکومت کی پالیسیوں پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ وہ کسی بھی سسٹم کو بائی پاس نہیں کرے گی۔

پی ٹی اے حکام نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ موجود ہے کہ حکومت سکیورٹی، امن و امان اور دیگر وجوہات کی بنیاد پر موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بند کر سکتی ہے اس لیے سٹارلنک کو بھی حکومت جب بھی بند کرنے کا کہے گی اسے بند کیا جا سکے گا

تحریک طالبان میڈیا ونگ کی فوج مخالف نئی حکمت عملی کیا ہے؟

دوسری جانب ماہرین کے مطابق روایتی انٹرنیٹ سروسز کے مقابلے میں سٹارلنک مہنگا ہے۔ صارفین کے لیے اس کی ماہانہ فیس 99 ڈالر ہے، جبکہ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والی ڈِش اور راؤٹر کی قیمت 549 ڈالر ہے۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اگر سٹارلنک پاکستان میں اپنی سروس شروع کرتا ہے تو ملک میں انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے اور بھی کئی سوالات کھڑے ہو جائیں گے۔

Back to top button