کیا گنڈاپور اسلام آباد پر دوبارہ حملہ کرنے کی غلطی کرے گا ؟
عوام کی جانب سے پی ٹی آئی کی احتجاجی و انتشاری سیاست کو مسترد کرنے کے باوجود گنڈاپور نے سرکاری وسائل پر ایک بار پھر اسلام آباد پر یلغار کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ مبصرین کے مطابق عوامی حلقوں کی جانب سے پی ٹی آئی کی احتجاجی سرگرمیوں کو پذیرائی نہ ملنے کی وجہ سے جہاں صوابی کے احتجاجی جلسے کو صرف پشاور کے یوتھیوں تک محدود کرنے کا اعلان کیا گیا ہے وہیں دوسری جانب وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنی ہزیمت مٹانے کےلیے ایک بار پھر وفاق پر چڑھائی کا اعلان کر دیا ہے۔
روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا پشتو زبان میں کارکنوں کو ایک ویڈیو پیغام میں کہنا ہے کہ اب واپسی کی کوئی گنجائش نہیں۔ آزادی کے ساتھ ہی واپس لوٹیں گے۔ جب کہ صوابی جلسہ میں لائحہ عمل طے کریں گے اور بتائیں گے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے کارکنان کیسے میدان میں اترینگے۔ گنڈاپور کے مطابق ہم نے طے کر لیا ہے کہ اب سروں پر کفن باندھ کر نکلیں گے اور عمران خان کو رہا کروا کر ہی واپس لوٹیں گے۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے صوابی جلسہ کے پلان میں بھی بڑی تبدیلی کرتے ہوئے صوابی جلسہ صرف ایک دن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جلسے میں صرف پشاور ریجن کے ورکرز کو شرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صوابی جلسے میں عوامی قرارداد پاس کی جائے گی اور ایک بار پھر ڈی چوک جانے کی حتمی کال دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بعض پارٹی رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ کو مشورہ دیا کہ صوابی جلسے پر توانائی اور پیسہ خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اب اسلام آباد میں بیٹھنا زیادہ موثر ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کارکنوں کو ذہنی طور پر تیار کرنے کی خاطر گھروں سے نکالنے کےلیے پہلے سوشل میڈیا پر مہم شروع کی جائے گی۔ جس کے بعد کارنر میٹنگز اور موٹرسائیکل ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ تاکہ ورکرز کو متحرک کیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی رہنماؤں، صوبائی وزرا اور اراکین اسمبلی کو اسلام آباد میں ایک اور احتجاج کے حوالے سے پورا زور لگانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی ہر صورت اسلام آباد کی طرف مارچ اور ممکنہ دھرنے میں زیادہ سے زیادہ یوتھیوں کو شامل کرنے کی خواہشمند ہے۔ تاہم سرکاری مشینری اور اہلکاروں کے حوالے سے پی ٹی آئی مخمصے کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق سرکاری اہلکاروں کی گرفتاری اور گزشتہ دنوں رہائی کے بعد پی ٹی آئی دوبارہ کوئی رسک لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ تاہم اس کا حتمی فیصلہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور ہی کریں گے۔ لیکن قوی امکان ہے کہ صوابی تک تمام سرکاری مشینری اور اہلکار پی ٹی آئی جلسے اور ممکنہ اسلام آباد کی مارچ اور دھرنے کےلیے جانے والوں کے ساتھ رہیں گے۔ اس کے بعد آگے کا لائحہ عمل پارٹی قیادت کی ہدایت اور حکم کے بعد ہوگا۔
ذرائع کے بقول کارکنوں کو اسلا م آباد دھرنے کےلیے اشیائے خور و نوش سمیت ادویات اور دیگر ضروری سامان ساتھ رکھنے کی بھی ہدایات کی جارہی ہے اور پشاور سمیت صوبہ بھر میں ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ صوابی جلسے میں ایک بڑا اعلان کیا جائے گا اور قرارداد کی منظوری کے بعد اسلام آباد کی طرف مارچ اور دھرنے کی تاریخ دی جائے گی۔
جنرل فیض حمید کو ایک سے زائد الزامات پر سزائے موت کا سامنا
ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور سمیت صوبہ بھر سے ایک لاکھ سے زائد ورکرز کو اسلام آباد لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ جب کہ ملک کے مختلف شہروں سے بھی وفاقی دارالحکومت کی طرف مارچ کیا جائے گا۔
جب کہ دوسری جانب وفاقی حکومت نے اسلام آباد پر یلغار کو روکنے اور شرپسند یوتھیوں کو انجام تک پہنچانے کی حکمت عملی مرتب کر لی ہے۔ اس بار حکومت نے عمران خان کی رہائی اور احتجاج کے نام پر انتشار پھیلانے والوں کو سبق سکھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکومتی حکمت عملی کے مطابق نہ صرف احتجاج میں شامل سرکردہ رہنماؤں کی پیشگی گرفتاریاں اور نظربندی عمل میں لائی جائے گی بلکہ احتجاجی مظاہرین کی دھلائی اور ٹھکائی کے بعد انھیں قرار واقعی سزا دلوانے کا بھی پورا بندوبست کر لیا گیا ہے۔