ہاں میں فوج سے ڈیل کا خواہش مند ہوں، عمران خان کا اعتراف
معروف برطانوی اخبار گارجین نے دعویٰ کیا ہے کہ بظاہر اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مزاحمت کے دعوے دار عمران خان نے ایک مرتبہ پھر فوج سے ڈیل کی خواہش کا اظہار کیا ہے، لیکن ان کی شدید تر خواہش کے باوجود فوجی قیادت نہ تو ان سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے اور نہ ہی کسی ڈیل کے موڈ میں ہے۔
گارجین اخبار کی رپورٹ کے مطابق فوجی ذرائع نے بتایا ہے کہ فوج کا عمران خان کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات یا ڈیل کا کوئی ارادہ نہیں ہے جبکہ وہ مسلسل عسکری قیادت کے ساتھ مذاکرات کے پیغام بھیج رہے ہیں۔ جب گارجین نے جیل میں اپنے نمائندے کے ذریعے بالواسطہ عمران سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ وہ اب بھی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تاکہ کسی ڈیل کا راستہ کھل سکے۔ گارجین نے اپنی رپوٹ میں بتایا کہ اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی صحافیوں سے ملاقات پر پابندی ہے لیکن اخبار نے ان کی قانونی ٹیم کے ذرائع اپنے سوال بانی پی ٹی آئی کو بھجوائے اور انکے جواب حاصل کیے۔
عمران خان نے سوالوں کے جواب میں کہا کہ گزشتہ برس اگست میں قید کے بعد سے فوجی قیادت کے ساتھ براہ راست کوئی رابطہ یا ملاقات نہیں ہوئی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ ماضی میں انکی حکومت گرانے اور جیل میں ڈالنے جیسے الزامات عائد کرنے کے باوجود وہ پاکستان کی طاقت ور عسکری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے لیے مزاکرات کو خارج ازمکان قرار نہیں دیتے۔
برطانوی اخبار کے مطابق عمران خان نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ فوج کے ساتھ ڈیل کے حوالے سے کوئی بھی ملاقات عوام کے مفاد میں ہو گی اور اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انکی اسٹیبلشمنٹ کے کسی نمائندے سے کوئی ملاقات ہو گی تو وہ ذاتی مفاد یا کمپرومائز کرنے کے لیے نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی ایسی ڈیل کی جائے گی جس سے پاکستان کی جمہوری اقدار کو ٹھیس پہنچے۔ عمران نے یہ دعوی بھی کیا کہ میں اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے ساری زندگی جیل میں رہنے کو ترجیح دوں گا۔
9 مئی 2023 کو پاکستان بھر میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے الزام میں فوجی عدالت میں ممکنہ ٹرائل بارے سوال پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک سویلین کا ٹرائل فوجی عدالت میں کیسے ہوسکتا ہے، اور وہ بھی ایک سابق وزیراعظم کا، یہ تو ایک بہت ہی مضحکہ خیز بات ہو گی۔ عمران خان نے کہا کہ میری فوجی عدالت میں ممکنہ ٹرائل کی واحد وجہ صرف یہی ہو سکتی ہے کہ کوئی سویلین عدالت مجھے سزا نہیں دے گی، لیکن یاد رکھیے یہ فیصلہ خطرناک ہوگا۔
عمران خان نے جیل میں تمام تر سہولیات فراہم کرنے کے حکومتی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسے حالات میں رکھا گیا ہے جو خوف اور تنہائی سے ان کے حوصلے توڑنے کے لیے ترتیب دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں میرے ساتھ ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی تھی، میرے سیل میں بجلی نہیں تھی اور مجھے 24 گھنٹوں تک ایکسرسائز تک رسائی بھی نہیں دی گئی۔
عمران خان نے کہا کہ ان کی صحافیوں سے ملاقات پر پابندی اور انکے جیل ٹرائل کی آزادانہ کوریج پر پابندی سے شفافیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔ تاہم سچ یہ ہے کہ عمران خان جیل میں ٹرائل کے دوران ہمیشہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہیں جس کی بھرپور کورج بھی ہوتی ہے۔
گارجین اخبار کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ اب بھی انصاف حاصل کرنے کے لیے پرامید ہیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ عوام کی مرضی سے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم بنیں گے۔