رانا شمیم کا حلف نامہ بنانے والے کے خلاف خفیہ آپریشن


جسٹس (ر) رانا شمیم کی جانب سے جسٹس ثاقب نثار کے خلاف الزامات پر مبنی حلف نامہ تیار کرنے والے برطانوی نوٹری پبلک چارلس گتھری نے انکشاف کیا ہے کہ رانا شمیم کے معاملے پر انکے ساتھ تین خفیہ آپریشن کرنے کی کوشش کی گئی جو کہ انہوں نے ناکام بنا دئیے۔ انہوں نے بتایا کہ سٹنگ آپریشن کرنے والوں نے ایک ایجنڈے کے تحت ان سے یہ خبر نکالنے کی کوشش کی کہ جیسے جسٹس ثاقب نثار بارے حلف نامہ جعلی تھا اور جسٹس شمیم پر ایسا کرتے وقت کسی قسم کا دبائو تھا۔تاہم، چارلس کہتے ہیں کہ یہ اسٹنگ آپریشن کامیاب نہ ہوئے کیونکہ وہ سارا معاملہ سمجھ گئے تھے اور چوکنا ہو چکے تھے لہذا اپنے قانونی موقف پر سختی سے قائم رہے۔
برطںوی وکیل، اوتھ کمشنر اور نوٹری پبلک چارلس نے مزید انکشاف کیا ہے کہ وہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھی قانونی خدمات فراہم کرتے ہیں اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس سے جڑی دستاویزات کی تصدیق بھی انہوں نے ہی کی تھی جو کہ نیب نے لندن سے حاصل کر کے پاکستان میں پیش کی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پاکستانی عدالتوں میں پیش ہونے کیلئے تیار ہیں تا کہ تصدیق کی جا سکے کہ رانا شمیم نے حلف نامے پر دستخط کیے تھے اور ایسا کرتے وقت وہ پورے ہوش و حواس میں تھے۔
سینئر صحافی مرتضی علی شاہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے لندن کے نوٹری پبلک چارلس گتھری نے تصدیق کی کہ جنگ اور دی نیوز میں شائع ہونے والا رانا شمیم کا حلف نامہ درست کے اور یہ وہی حلف نامہ تھا جس پر انہوں نے دستخط کیے تھے اور مہر ثبت کی تھی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اس پر جسٹس رانا شمیم کے دستخط بھی کروائے گے تھے۔
چارلس گتھری نے کہا کہ رانا شمیم نے انہیں تصدیق کی تھی کہ وہ اپنے اس حلف نامے پر دستخط چاہتے ہیں جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک سینئر جج پر دباؤ ڈالا تاکہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم لو 2018ء کے انتخابات سے قبل ضمانت پر رہائی نہیں ملنی چاہئے۔
چارلس گتھری نے جسٹس رانا شمیم کے متعلق بتایا کہ وہ بہت پڑھے لکھے اور ذہین شخص ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ وہ اپنے دور میں ملک کے سینئر ترین ججوں میں شامل تھے، انہوں نے مجھے واضح طور پر بتایا تھا کہ ’’ہاں‘‘ وہ جانتے ہیں کہ وہ اپنے حلف نامے میں کیا بات کہہ رہے ہیں۔ جنگ اور دی نیوز میں شائع ہونے والے حلف نامے کے حوالے سے چارلس گتھری نے بتایا کہ یہ بالکل درست اور اصل دستاویز ہے، اور اسی پر میرے روبرو حلف اٹھا کر دستخط کیے گئے تھے۔ انکا کہنا تھا کہ جس شخص نے ل حلف نامہ تیار کیا وہ رانا شمیم ہے تھے اور اس موقع پر انہوں نے مجھے اپنا پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ بھی دکھایا تھا، چارلس کے مطابق جسٹس رانا نے ان سے اکیلے میں ملاقات کی تھی لہٰذا یہ طے ہے کہ انکی دستاویز آزادانہ انداز سے تیار کی گئی۔
چارلس نے کہا کہ چاہے رانا شمیم ہوں یا کوئی اور، برطانیہ میں معیاری طریقہ کار یہ ہے کہ ہم دستخط سے پہلے لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ جس دستاویز پر وہ حلفاً سائن کرنے والے ہیں وہ اس کے مندرجات سمجھتے بھی ہیں یا نہیں، ہم پوچھتے ہیں کہ آپ کس دستاویز پر سائن کرنا چاہتے ہیں، ہم یہ بھی پوچھتے ہیں کہ کیا وہ اس دستاویز پر دستخط کی صلاحیت رکھتے ہیں اور یہ بھی کہ کیا وہ ذہنی طور پر ہوش و حواس میں ہیں یا نہیں۔ اس لیے حلف نامے پر سائن کرنے والوں کو علم ہوتا ہے کہ وہ کس دستاویز پر دستخط کر رہے ہیں، یہ وہ باتیں ہیں جن کا ہم کسی بھی شخص سے حلف لیتے وقت دھیان رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دستخط کرنے والے شخص کو اپنی شناختی دستاویز بشمول پاسپورٹ، شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ پیش کرنا ہوتی ہیں تا کہ کنفرم ہو سکے کہ سامنے والا شخص اصل ہے۔
چارلس گیتھری کا کہنا تھا کہ جسٹس (ر) شمیم کے معاملے میں بھی یہی کیا گیا۔ انہوں نے میرے روبرو اکیلے میں بیان حلفی پر دستخط کیے تھے۔ چارلس نے بتایا کہ وہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن کو بھی خدمات فراہم کرتے ہیں اور باقاعدگی کے ساتھ پاکستان فارن آفس بشمول نیب کیلئے دستاویزات کی تصدیق کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نواز شریف بارے پاناما پیپرز سے جڑیبہوئی دستاویزات کی تصدیق بھی انہوں نے ہیی کی تھی جو نیب نے لندن سے حاصل کر کے 2017 میں پاکستان میں پیش کی تھیں۔ چارلس نے بتایا کہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان میں جسٹس شمیم کے بیان حلفی پر کیا تنازع شروع ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آزاد اور غیر جانبدار آدمی ہو اور میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، لہٰذا اگر پاکستانی ہائی کمیشن مجھ سے کہے کہ درست اور اصل دستاویزات کی تصدیق کروں تو میں ایسا کروں گا۔ میں نے ماضی میں بھی یہ کام کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انڈر19ورلڈ کپ کیلئے پاکستانی ٹیم کا اعلان

دوسری جانب اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے جسٹس رانا شمیم کو ایک خط میں ہدایت کی ہے کہ وہ اپنا بیان حلفی لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں جمع کروائیں اور اسے سیل بند ہونا چاہیے تاکہ اس کی تصدیق ہو سکے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بھی رانا شمیم کو اپنا اصل بیان حلفی عدالت میں پیش کرنے کو کہا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اب رانا شمیم کا یہ بیان حلفی چارلس گتھری لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں جمع کروائیں گے۔
یاد رہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب تب کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔گلگت بلتستان کے سینئر ترین جج نے پاکستان کے سینئر ترین جج کے حوالے سے اپنے حلفیہ بیان میں لکھا ہے کہ ’’میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن 2018 کے انعقاد تک جیل میں رہنا چاہئیے۔ دستاویز کے مطابق، شمیم نے یہ بیان اوتھ کمشنر کے روبرو 10؍ نومبر 2021ء کو دیا۔ نوٹرائزڈ حلف نامے پر رانا شمیم کے دستخط ہیں اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل منسلک ہے۔

Back to top button