شبلی فرازجلسہ گاہ بھرنے کے کتنی دیر بعد استعفیٰ دینگے؟

مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے شبلی فراز کا گوجرانوالہ کا سٹیڈیم بھرنے کا چیلنج قبول کرلیا۔ پرویز رشید کا کہنا ہے کہ سٹیڈیم بھرا ہوا نظر آیا تو شبلی فراز کتنی دیر میں استعفیٰ دیں گے؟
لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جی ٹی روٖڈ بلاک کرنے کی دھمکی پر جلسے کی اجازت دی گئی، کارکنوں کی پکڑ دھکڑ اور چھاپوں کا سلسلہ بند کیا جائے، گرفتاریوں سے تحریکیں زور پکڑتی ہیں، کسان، تاجر سمیت سب گوجرانوالہ پہنچیں، ملک میں کوئی حکومت نہیں، عمران خان کی شکل میں ایک ٹولہ مسلط ہے۔رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ہر آدمی تنگ ہے، ملک میں 2 سال سے کوئی گورننس نہیں، بنانا تو دور کی بات حکومت نے کسی منصوبے کا اعلان تک نہیں کیا، ڈھائی سال میں ملک کو اس سطح پر پہنچا دیا گیا، چیئرمین نیب پوری اپوزیشن کو جیل بھیجنے کیلئے تیار ہیں، عمران خان، شہزاد اکبر وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر منصوبہ بندی کرتے ہیں، مجھے کہا گیا 15 اکتوبر کو عدالت پیش نہ ہوں گرفتار کرلیں گے۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اپنے بیان میں کہاتھا کہ فیملی لمیٹڈ کمپنی مال بچانے کےلیے سڑکوں پرآئی، اپوزیشن قیادت کرپشن بچاؤ مہم کے لیے مجمع اکٹھا کر رہی ہے، حکومت دباؤ میں نہیں آئے گی۔وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گِل کہتے ہیں کہ 10 پارٹیاں مل کر 7 بندے اکٹھے کر بھی لیں تو کیا اس سے احتساب رُک جائے گا؟ جب عمران خان نکلا تھا تو اُس کے ماتھے پر سچ، ایمانداری لکھی تھی، آج ان کے ماتھوں پر جھوٹ، بددیانتی، کیلبری اورقطری خط لکھا ہوا ہے۔
ادھر ن لیگ نے وفاقی وزیر شبلی فراز کا چیلنج قبول کرلیا ہے۔ سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ شبلی فراز بتائيں اگر اسٹیڈیم بھرگیا تو مستعفی ہونے میں کتنی دیر لگائيں گے؟راناثنااللہ نے دعویٰ کیا کہ جلسہ پنجاب کی تاریخ کا بے مثال جلسہ ثابت ہوگا ، میڈيا خود دکھادے گا کہ اسٹیڈیم کتنابھرا ہوا ہے۔سعد رفیق نے کہا کہ ن لیگی کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے ، سب کچھ عمران خان کی ایما پر ہو رہا ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم کو گوجرانوالہ کے جناح سٹیڈیم میں جلسے کی اجازت مل گئی، انتظامیہ کے ساتھ طویل نشست میں 28 نکاتی معاہدہ طے پاگیا۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، جس کے بعد جناح سٹیڈیم پی ڈی ایم کے حوالے کر دیا۔جلسے کا وقت شام 5 سے رات 12 بجے تک مقرر کیا گیا، جس میں کورونا ایس او پیز کو مد نظر رکھنا لازم قرار دیا گیا ہے، کارکن بغیر ماسک اور سینیٹائزر جلسہ گاہ میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ معاہدے کے مطابق پی ڈی ایم کا کوئی رہنما سٹیڈیم کے علاوہ کسی جگہ تقریر نہیں کرے گا۔ جی ٹی روڈ کو بھی بند نہیں کیا جائے گا، ملکی سلامتی کے اداروں اور خلاف آئین کوئی تقریر نہیں کی جائے گی، خلاف ورزی پر جلسہ انتظامیہ کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔