شہباز شریف کی آصف زرداری سے ملاقات، ملکر آگے بڑھنے پر اتفاق

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بلاول ہاؤس کراچی میں پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری چئیرمین بلاول بھٹو سے ملاقات کی اور ملکی سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
شہباز شریف کی بلاول ہاؤس آمد پرسابق صدر آصف علی زرداری نے خود ان کا استقبال کیا، ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ ملاقات میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور دونوں جماعتوں نے جمہوریت کی مضبوطی اور عوامی حقوق کے تحفظ کیلئے ملکر آگے بڑھنے اورنیب کی کارروائیوں، حالیہ گرفتاریوں اور نیب کارروائیوں کے خلاف مل کر مزاحمت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں کہا گیا کہ سیاسی کارکنان کو عوامی حقوق کی جدوجہد سے روکنے کے لئے حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے جس کے خلاف مل کر مزاحمت کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ن لیگ کے رہنماؤں نے پارلیمان میں موجود تمام ہم خیال جماعتوں کےساتھ رابطے کرنے کی بھی تجویز دی ۔ اس موقعے پر تمام اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے جلد اے پی سی کی تاریخ کا اعلان کرنےکا بھی فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، صدر پیپلزپارٹی آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی کراچی میں ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری اور شہباز شریف کی کراچی میں ہونے والی ملاقات میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کےلیے مختلف آپشنز زیر غور آئے۔ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے ان ہاؤس تبدیلی کی تجویز دی اور کہا کہ حکومت کے خاتمے کے لیےان ہاؤس تبدیلی لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں شہباز شریف اور (ن) لیگ نے تجویز دی کہ عمران خان کی حکومت کو ابھی مزید کام کرنے دیا جائے، یہ عمران خان اپنے بوجھ سے گریں تو بہتر ہوگا، یہ حکومت جتنی دیر رہے گی مزید بدنام ہوگی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی کی بجائے نئے انتخابات کی طرف جانا چاہیے ، ان ہاؤس کی بجائے عبوری سیٹ اپ آئے جو نئے الیکشن کرائے۔
ذرائع کے مطابق پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے ان ہاؤس تبدیلی کی صورت میں آئندہ حکومت ن لیگ کی بنانے کا اشارہ دیا اور کہا کہ آپ اس وقت سنگل لارجسٹ پارٹی ہیں، ان ہاؤس تبدیلی کےلیے قیادت کریں۔ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں حکومت کے خاتمے، طریقہ کار اور آپشن کو آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں احتساب کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی اور شرکاء کی مشترکہ رائے ہے کہ ہم نے تو بھگت لیا ہے، اب عمران خان تیاری کرے۔پی پی اور لیگی اعلیٰ قیادت نے ملاقات میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو سرے سے ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا جب کہ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے بھی ملاقات کرے گی۔اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات میں سابق صدر آصف زرداری نے تواضع سے متعلق بتایا تو قہقہے بھی لگے۔ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے بتایا کہ یہ کھانے پینے کی ساری چیزیں گھر پر تیار کی گئی ہیں، دودھ بھی گھرکے جانوروں کا ہی ہے، اس پر شہباز شریف نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ پھر تو یہ اُونٹنی کا ہے جو آپ شوق سے پیتے ہیں۔
دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات کے موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، فرحت اللہ بابر، نوید قمر جب کہ ن لیگ کی جانب سے احسن اقبال، مریم اورنگزیب اور محمد زبیر و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔بعد ازاں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ پریس کانفرنس میں دونوں جماعتوں نے مشترکہ طور پروزیر اعظم کے معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ کے اثاثہ جات سکینڈل کی شفاف اور جامع تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ملک میں جاری یکطرفہ احتساب کے تاثر کو زائل کرنے کیلئے فوری طور پر عاصم سلیم باجوہ کے اثاثہ جات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائیں ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں موجود وفاقی جمہوری نظام کو چھیڑا گیا تو خطرناک نتائج برآمد ہوں گے اس لئے مقتدر قوتوں کو پاکستان کے ساتھ مزید کوئی تجربہ کرنے کی بجائے 1973 کے متفقہ آئین کی طرف واپس لوٹ جانا چاہیے. ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کی کوششیں کوئی نئی نہیں ماضی میں 35 سال تک یہی چورن بیچا گیا، صداری نظام نے ملک کو تباہی کے دہانے پرپہنچایا.
رہنما پیپلزپارٹی نوید قمر کا کہنا تھا کہ شہبازشریف مشکل وقت میں زخموں پر مرحم رکھنے کے لیے کراچی آئے ہیں، صرف سندھ نہیں دیگر صوبوں میں بھی سیلاب کا خطرہ ہے، یہ وقت مل کر کام کرنے کا ہے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا نہیں۔نوید قمر کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن کو مل کر ایک مشترکہ لائحہ عمل بنانا چاہیے تھا، اب وقت آگیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ دی جائے۔ فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وفاقی پارلیمانی نظام کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو نتیجہ بھیانک ہوگا، بنیادی جمہوی اصولوں اور پارلیمان کی بالادستی کے لیے مل کر کام کریں گے۔
ن لیگ کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم سندھ میں بارش سے متاثرین سے اظہاریکجہتی کے لیے آئے ہیں، سندھ کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ پورا ملک ان کے دکھ میں شریک ہے، متاثرین کی بحالی کے لیے قومی سطح پر بھرپور آواز اٹھائیں گے، متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے وفاق سندھ حکومت کی مدد کرے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس حکومت کی نااہلی اور ناکامی ملک کے لیے عذاب بن چکی ہے، حکومت کی نا اہلی کے باعث ملک کی معیشت خطرے میں ہے، کشمیر کے عوام پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے میثاق جمہوریت کے اصولوں کی تجدید کی ہے، میثاق جمہوریت کے اصولوں کے تحت جدوجہد میں ہمارے اختلافات رکاوٹ نہیں بنیں گے، اس حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے تمام آپشنز کو بروئے کار لانا ہے، رہبر کمیٹی میں مشاورت کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔اس موقع پر نوید قمر نے کہ رہبرکمیٹی کا اجلاس کل ہوگاجس میں اے پی سی کی تاریخ دی جائےگی۔احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کےدرمیان ہونےوالے معاہدےکی تجدیدکی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کی خودمختاری، جمہوری عمل کے لیے مل کرجدوجہد کریں گے، میثاق جمہوریت میں جمہوری، آئینی اورعوام کے حقوق کی بات کی گئی تھی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارلیمانی نظام کو چھیڑنےکی کوشش کی گئی تونتیجہ بھیانک ہوگا، صدارتی نظام لانےکی باتیں بھی ہورہی ہیں، ملک میں یک طرفہ احتساب ہورہاہے، لاپتا افراد کا مسئلہ دن بہ دن سنگین ہوتا جارہاہے، لاپتا افراد کوفوری بازیاب کرایاجائے۔رہنما ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں صدارتی نظام کوئی نیا تجربہ نہیں، اب پاکستان میں تجروں کی ضرورت نہیں، 1973 کے آئین میں تحریر ہے کہ پاکستان کا سیاسی نظام پارلیمانی ہوگا، جب مشرقی پاکستان کا سانحہ ہوا تب صدارتی نظام تھا۔احسن اقبال نے کہا کہ یحیٰ خان، ضیاءالحق، مشرف کا دور صدارتی تھا، صدارتی نظام نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا، ملک کامیاب کرنا ہے تو 1973 کے آئین پرآنکھیں بند کرکےعمل کیاجائے۔
احسن اقبال نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی قانون سازی پر وزیر خارجہ نے اپوزیشن کو خط لکھ کر شکریہ ادا کیا، ایف اے ٹی ایف قانون سازی میں ن لیگ اور پی پی نے قومی ذمے داری پوری کی۔احسن اقبال نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف قانون کی آڑ میں حکومت کالا قانون نافذ کرناچاہتی تھی۔انہوں نے کہا کہ حکومت احتساب نہیں کررہی، سیاسی انتقال کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم ایف اے ٹی ایف قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہیں، ایف اےٹی ایف کی آڑ میں حکومت لاپتا کرنے کا قانون بنانا چاہتی ہے، یہ لوگوں کو لاپتا کرنےکا قانون ہے، ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔
ادھر اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں ہوگا جس میں آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ کے حوالے سے اہم مشاورت ہو گی۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس 3ستمبر کو 2 بجے اسلام آباد میں اکرم درانی کے گھر ہوگا۔ رہبر کمیٹی اے پی سی کا ایجنڈا طے کرے گی۔ رہبر کمیٹی کے اجلاس میں فیٹف قانون کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی بھی طے کی جائے گی۔
خیال رہے کہ آج وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف قوانین ہر صورت پارلیمنٹ سے منظور کرائے جائیں گے۔ انہوں نے پیر سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔