ن لیگ میں مفتاح اسماعیل کا مستقبل تاریک کیوں ہوگیا؟
وزیراعظم شہباز شریف کے چھوٹے بیٹے سلیمان شہباز نے اپنی ہی پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت ملک کے تین سابق وزرائے خزانہ کو جوکر قرار دیدیا ہے۔ سلیمان شہباز نے نام لئے بغیر اگرچہ مفتاح کو جوکر کہا لیکن یہ وہی سابق وزیر خزانہ ہیں جن کی اسی حکومت میں وزیراعظم شہباز شریف ماضی قریب میں تعریفیں کرتے رہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مفتاح اسماعیل نے وزارت خزانہ سے ہٹائے جانے کے بعد جس طرح کھل کر اسحاق ڈار پر تنقید کی ہے اس کے بعد ان کا پارٹی میں مستقبل تاریک ہو چکا ہے۔
سینئر صحافی انصار عباسی نے سلمان شہباز کی ایک ٹویٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے آخری تین وزرائے خزانہ کو جوکر قرار دیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ان لوگوں نے ایک جوکر شو چلایا، ڈار صاحب نے 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا تھا۔ آج بھی چیلنجز بہت بڑے ہیں، وہ اپنے عزم اور محنت کیلئے اپنا بہترین اس قوم کو دے رہے ہیں، ماضی کے تین جوکر وزرائے خزانہ پاکستان کے راستے میں بارودی سرنگیں بچھا کر گئے تھے۔ سلمان شہباز کی اس ٹوئٹ کو شریف خاندان کی جانب سے مفتاح اسماعیل کیخلاف غم و غصے سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ مفتاح حالیہ ہفتوں کے دوران اُس ہزیمت انگیز انداز پر تنقید کرتے رہے ہیں جس کے تحت پارٹی قیادت نے انہیں عہدے سے ہٹایا تھا اور اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ لگا دیا تھا۔ معاشی مسائل سے نمٹنے کیلئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی حکمت عملی پر بھی مفتاح اسماعیل تنقید کرتے رہے ہیں۔
انصار عباسی کے مطابق سلیمان شہباز کی ٹوئٹ سے لگتا ہے کہ مفتاح اسماعیل کا نون لیگ کے ساتھ سفر اب تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلے دنوں ایک انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ اسحاق ڈار کو اس لیے وزیر خزانہ لگا دیا گیا کہ وہ نواز شریف کے سمدھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اچھا بھلا ملک چلا رہا تھا لیکن مجھے لندن بلا کر 15 لوگوں کے سامنے بے عزت کرکے وزارت خزانہ سے ہٹایا گیا اور اب ڈار سے ملک نہیں سنبھالا جا رہا۔ بعد ازاں مفتاح نے شاہد خاقان عباسی کی جانب سے سرزنش کیے جانے کے بعد اپنی ٹوئٹ پر معذرت کی تھی لیکن اسکے ساتھ وہ ویڈیو بھی پوسٹ کر دی جس میں انہوں نے ڈار اور نواز شریف کے سمدھی ہونے کا ذکر کیا تھا۔
انصار عباسی کا کہنا ہے کہ نون لیگ کی حکومت کے گزشتہ وزیر خزانہ کے حوالے سے سلیمان شہباز نے جو کچھ کہا اس کے برعکس، وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال جولائی میں آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی پر کھل کر مفتاح اسماعیل کو شاباشی دی تھی۔ 14 جولائی 2022 کی ٹوئٹ میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور بلاول بھٹو کی زیر قیادت خزانہ اور خارجہ دفاتر کی ٹیموں کو شاباشی دیتا ہوں کہ ان کی کوششوں سے آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوا۔ یہ ایک بڑا ٹیم ورک تھا۔
وزیراعظم نے یہ ٹوئٹ آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بیان جاری کرنے کے بعد کی تھی کہ دونوں فریقین کے درمیان اسٹاف لیول کا معاہدہ بالآخر ہو چکا ہے جس سے 7؍ ارب ڈالرز مالیت کی توسیع فنڈ کی سہولت کیلئے 7واں اور 8واں جائزہ مکمل ہوگا۔ دراصل مفتاح کو وزیر خزانہ لگانے کے بعد سے نواز شریف اور مریم نواز غیر مطمئن تھے۔ تب کی اسٹیبلشمنٹ نے اسحاق ڈار کی فوری واپسی کیلئے کلیئرنس نہیں دی تھی اور مفتاح کو وزیر خزانہ لگانے کی توثیق کی تھی۔ لیکن شہباز شریف نے مفتاح کو وزیر خزانہ بنائے جانے پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ جب مفتاح کے حوالے سے پارٹی میں اختلافات کی خبریں سامنے آئیں تو نون لیگ کے سینئر رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور خواجہ محمد آصف نے ان کی حمایت کی اور ان کے کام کی تعریف کی۔
ٹوئٹر پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ وزیراعظم کی ٹیم میں مفتاح محنتی رکن ہیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کیلئے ہر وقت دستیاب رہتے ہیں۔ مشکل حالات اور ہر طرف سے بدقسمتی سے نون لیگ کے اندر سے ان پر ہونے والی تنقید کے باوجود وہ بہتر کام کر رہے ہیں۔ یہ وقت مفتاح کے ساتھ اظہار یکجہتی کا ہے۔ اسی دن شاہد خاقان عباسی نے بھی ٹوئٹ کی اور کہا تھا کہ مفتاح اسماعیل کی پاکستانی سیاست کے حوالے سے ملکی معیشت کے متعلق معلومات کا کوئی ثانی نہیں۔ وہ وزیراعظم کی کابینہ کے انتہائی موثر رکن ہیں اور انہوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے اور وزیراعظم کے معاشی اصلاحاتی ایجنڈا پر عمل کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ جب نواز شریف نے مفتاح کی جگہ ڈار کو لگانے کا فیصلہ کیا تو وزیراعظم شہباز شریف نے ایک مرتبہ پھر مفتاح کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مفتاح نے ملک کی مشکل صورتحال اور آئی ایم ایف سے نمٹنے کا مشکل کام کیا۔ میں ان کی پیشہ واریت اور عزم کی قدر کرتا ہوں جس کے تحت انہوں نے مشکل وقتوں میں خدمت کی ہے۔
لیکن آج وزیراعظم کے اپنے بیٹے نے مفتاح اسماعیل کو جوکر کہہ دیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مفتاح اسماعیل نے وزارت خزانہ سے ہٹائے جانے کے بعد جس طرح کھل کر اسحق ڈار پر تنقید کی ہے اس کے بعد ان کا نواز لیگ میں سیاسی مستقبل تاریک ہوچکا ہے۔