چئیرمین نیب نے روز ویلٹ ہوٹل کو بند کرنے کا نوٹس لے لیا

چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے روز ویلٹ ہوٹل کو بند کرنے کا نوٹس لے لیا ہے۔ انہوں نے ڈی جی نیب راولپنڈی کو اس سلسلے میں تحقیقات کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ چئیرمین نیب کا کہنا ہے کہ تحقیقات کی جائیں کہ ہوٹل کو بند کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ جائزہ لیا جائے کہ کن وجوہات کی بنا پر پاکستان کو مبینہ طور پر لاکھوں ڈالرز کا نقصان ہوا۔ کوتاہی برتنے والے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔ اس بات کا بھی تعین کیا جائے کہ روز ویلٹ ہوٹل کو منافع بخش کیوں نہیں بنایا جا سکا۔
واضح رہے کہ روز ویلٹ ہوٹل بند کرنے کا اعلان 31 اکتوبر سے ہوٹل کا آپریشن بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ مین ہیٹن کے قلب میں واقع پاکستانی ملکیت میں موجود روزویلٹ ہوٹل نے اعلان کیا تھا کہ وہ 31 اکتوبر سے مہمانوں کےلیے اپنے دورازے مستقبل طور پر بند کردے گا اعلان میں کہا گیا کہ موجودہ معاشی اثرات کے باعث نیویارک کا گرینڈ ڈیم روزویلٹ ہوٹل تقریباً 100 برس تک مہمانوں کو خوش آمدید کرنے کے بعد 31 اکتوبر سے اپنے دروازے مستقل طور پر بند کر رہا ہے۔ اس حوالے سے جب ہوٹل کی ترجمان کی رائے جاننا چاہی تو انہوں نے کہا کہ ہوٹل بند ہورہا ہے جیسا کہ ویب سائٹ پر اعلان کیا گیا ہے جب ان سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا کہ اپنے سوالات ای میل کردیں، ہم اس کا جواب دیں گے۔ ویب سائٹ پر موجود پیغام میں کہا گیا کہ مستقبل کی ریزرویشنز کے ساتھ مہمانوں کے لیے متبادل رہائش پر کام جاری ہے ہوٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے اپنے زبردست عملے کے ساتھ کام کرنے اور ان کئی مہمانوں اور کلائنٹس کی زندگیوں اور خوشیوں کا حصہ بنا اعزاز ہے، جو ان گزشتہ 9 دہائیوں سے ہمارے ساتھ تھے۔ اپنے بیان میں ہوٹل نے لکھا کہ ہم اپنے مہمانوں کی کہانیوں کا حصہ بن کر اتنا ہی لطف اندوز ہوئے جتنا کہ ہم 1924 سے مڈٹاﺅن مین ہٹن کی تاریخ کا لازمی حصہ بن کر رہے دوسری جانب باضابطہ طور پر پاکستانی سفارت خانہ ہوٹل سے متعلق تمام معاملات پی آئی اے کے حوالے کر رہا ہے جو اس کا مالک ہے، اسی بارے میں ترجمان سفارت خانے کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک مطلع نہیں کیا گیا۔ تاہم سفارتی ذرائع نے واضح کیا کہ پی آئی اے ابھی تک اس جائیداد کا مالک ہے چونکہ عمارت کو فروخت نہیں کیا گیا اس طرح کے ایک ذرائع نے بتایاکہ ہوٹل اس علاقے میں موجود دیگر ہوٹلز کی طرح بند ہورہا ہے کیوں کہ کورونا وائرس کی وبا نے ہوٹل کی صنعت کو تقریباً مار دیا ہے۔