کیا مریم نواز گُڈ گورنس کیلئے محسن نقوی ماڈل اپنائیں گی؟

پنجاب بلکہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے وزیراعلیٰ آفس سنبھال لیا ہے، تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھا کر انھوں نے ایک نئی تاریخ تو رقم کر دی، کیا وہ تاریخ پر تاریخ رقم کر پائیں گی؟کیونکہ گُڈ گورنس اور ایک کے بعد ایک تاریخ رقم کرنے کے لئے محسن نقوی ماڈل فالو کرنا پڑے گا یعنی بیک وقت رف ٹف، ڈاؤن ٹو ارتھ اور کمال ایڈمنسٹریٹر۔۔جیسا کہ سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی تھے۔ کیا کیا پاپڑ نہیں بیلے انھوں نے پنجاب کے شہریوں کی زندگی میں آسانیاں لانے کے لئے۔۔

جنوری 2023 میں جب محسن نقوی پنجاب کے نگران وزیر اعلی مقررہوئے تو کون جانتا تھا کہ دن رات محنت اور تاریخی پرفارمنس سے یہ اتنی جلدی لوگوں کے دلوں میں گھر کر جائیں گے۔ پنجاب کی سیاسی تاریخ میں نہ تو کسی منتخب اور نہ ہی نگران وزیر اعلیٰ نے عوامی فلاح کے ریکارڈ منصوبے نہ صرف شروع کئے بلکہ انھیں ریکارڈ مدت میں مکمل بھی کروایا۔اس کی ایک اہم وجہ یہ بھی رہی کہ وزارت اطلاعات و نشریات سے لے کر انتظامیہ تک انھیں اب تک، پنجاب کی بہترین ٹیم میسر آئی۔۔پھر محسن نقوی سمیت کابینہ کے ہر رکن نے ایک روپیہ بطور تنخواہ وصول نہیں کی، اس کے باوجود ان سب نے عوام کی خدمت کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کیا ملکی اور کیا غیر ملکی، ہر کوئی نگران پنجاب حکومت کی ایمانداری اور انتھک محنت کی گواہی دے گا۔

کیا پنجاب کے عوام نے اس سے پہلے کوئی ایسا وزیر اعلیٰ دیکھا تھا جو روزانہ ہسپتالوں میں جا کر مریضوں کا حال پوچھتا ہو، بچوں اور بوڑھوں کے پاس بیٹھ کر انھیں تسلیاں دیتا ہو، دن رات کی تفریق کئے بغیر تھانوں کا معائنہ اور زیر تعمیر انڈر پاسز کا فالو اپ کرتا ہو۔۔ اور اہم بات یہ کہ کسی سائل کی فریاد رائیگاں نہ جاتی ہو۔
دوسری طرف نظر دوڑائیں تو مریم نواز ملک کی ایک تگڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف کی بڑی بیٹی اور سیاست کی نبض آشنا بھی ہیں۔۔ یہ وہی مریم ہیں جنھیں ان کی والدہ بیگم کلثوم کی بہت سپورٹ حاصل تھی اور یہ بیگم کلثوم ہی تھیں جو ”شریکے بازی“ کی وجہ سے مریم کو سیاست میں لانا چاہتی تھیں۔ مریم نے بھی والدہ کی خواہش کا مان رکھتے ہوئے سیاست کا ہر سبق ازبر کر لیا۔ اور یہ سب دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح وہ اپنی والدہ کی تصویر سینے سے لگائے ایوان میں داخل ہوئیں اور پنجاب اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں اسے اپنے بائیں جانب ڈائس پر سجایا۔۔

یوں تو اپنے پہلے خطاب میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بچوں سے لے کر بوڑھوں تک، صحت سے تعلیم تک، مزدوروں سے کسانوں تک، انفراسٹرکچر سے انفارمیشن ٹیکنالوجی تک، پولیس انتظامیہ سے بیوروکریسی تک، کوئی شعبہ اَن ٹچ نہیں رہنے دیا لیکن پنجاب کے عوام کو بیانات نہیں عملی اقدامات کی عادت ہے اگرچہ وہ اپنے والد کی سیاست کا عکس مانی جاتی ہیں لیکن آج سابق نگران وزیراعلیٰ نے عوام کو جس رفتار اور معیار کی عادت ڈال دی ہے، اس تک پہنچنے کے لئے پچاس سالہ حسین اور دلکش مریم نواز کو یقیناً محسن نقوی جیسے وژن اور ہنر کی ضرورت پڑے گی!

Back to top button