گنڈاپور سے رابطے بحال، گرفتاری کی خبریں جھوٹی نکلیں
8گھنٹے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے پی ٹی آئی رہنماؤں کےرابطے بحال ہوگئے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلی خیبرپختونخوا رات گئے اسلام آباد سے پشاور روانہ ہوگئے۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے خبریں گرم تھیں کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو بھی اسلام آباد پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیاہے۔
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ علی امین گنڈاپور سے آخری بار دن کو اڑھائی بجے رابطہ ہوا تھا، اس کے بعد سے ان کا موبائل فون نمبر بند جارہا ہے، جبکہ فیصل امین گنڈاپور نے بھی علی امین سے رابطہ نہ ہونے کی تصدیق کی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے اسلام آباد جلسے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایک سے دو ہفتوں میں عمران خان کو رہا نہ کیا گیا تو ہم خود ان کو رہا کروائیں گے۔ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران سیاسی حریفوں کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ پر بھی کڑی تنقید کی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد کے علاقے سنگجانی میں جلسہ کیا تھا، تاہم اسلام آباد پولیس نے مقررہ وقت میں جلسہ ختم نہ کرنے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت بھی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی تقریر اور بیانات سے ناراض ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی مرکزی قیادت کا کہنا ہے گزشتہ روز سنگ جانی کے جلسے میں علی امین گنڈاپو رنے غیر ضروری گفتگو کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے خطاب میں سنجیدگی اور پارٹی پالیسی نہ ہونے پر پارٹی قیادت نالاں ہے ، قیادت کا مؤقف ہے کہ علی امین گنڈاپور پارٹی کی قیادت کو اعتماد میں لیں۔ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت کو اعتماد میں نہ لینے پر ارکان نے علی امین گنڈاپور کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔پارٹی قیادت کا کہنا ہے وزیر اعلی کے پی نے صحافیوں کے علاوہ اداروں پر غیر ضروری تنقید کی۔پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے جلسے میں تقریر سے قبل کسی رہنما کو اعتماد میں نہیں لیا۔