پشاور: این ٹی ایس ٹیسٹ دینے آیا طالبعلم پولیس کی مبینہ فائرنگ سے جاں بحق

پشاور کے تھانہ فقیرآباد کی حدود میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے طالب علم جاں بحق ہوگیا۔ پولیس کے مطابق بنوں کے رہائشی 3 نوجوان این ٹی ایس ٹیسٹ کےلیے پشاور آئے تھے اور تینوں دوست رات کو گاڑی میں کھانا کھانے کےلیے نکلے تھے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نوجوان اسامہ ستی کے قتل کے بعد پشاور میں بھی ایک ایسا ہی دلخراش واقعہ پیش آیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور کے علاقے تھانہ دلہ زاک پر پولیس رائیڈر اسکواڈ نے گاڑی پر فائرنگ کی۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک طالب علم جاں بحق ہوگیا۔ جاں بحق نوجوان کے کزن نے الزام عائد کیا ہے کہ کھانا کھانے کےلیے گاڑی میں نکلے تھے، پولیس نے گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی، نوجوان کے مطابق ہم نے گاڑی تھوڑی دیر کےلیے کھڑے کی تھی، رفائے حاجت کےلیے نیچے اترا تھا، جب واپس گاڑی میں سوار ہوئے تو دیکھا کہ سامنے سے پولیس رائیڈر آ رہے ہیں۔ پولیس نے دور سے ہی ہمارے اوپر سیدھی فائرنگ کی جس سے ساتھی زخمی ہوگیا۔ پولیس رائیڈر نے قریب آ کر ہمیں کہا کہ لڑکے کو اسپتال لے کر جاؤ ہم آپ کے پیچھے آ رہے ہیں لیکن فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکار اسپتال نہیں پہنچے۔ ایس پی سٹی عتیق شاہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق جاں بحق نوجوان کا تعلق بنوں سے ہے اور وہ ٹیسٹ دینے کےلیے پشاور آیا تھا۔ گاڑی میں تین لوگ تھے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں اسامہ ستی کو بالکل اسی طرح بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رانا محمد وقاص کی جانب سے کی گئی اسامہ ستی قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ وزارت داخلہ کو جمع کروادی گئی ، جس میں پانچوں اے ٹی ایس اہلکار کو قتل کا ذمہ دارقرار دیا گیا جن کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی بھی سفارش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق متعلقہ ایس پی اورڈی ایس پی نے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا، دونوں افسران کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے جب کہ ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے تحت مقدمہ چلایا جائے، رپورٹ میں کہا گیا کہ اے ٹی ایس کمانڈوز کی تعیناتی کارکردگی کی بنیاد پر ہونی چاہیے، اے ٹی ایس اہلکاروں کو فورسز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اہلکاروں کی خدمات ایس پی کی منظوری کے بغیرنہیں لی جانی چاہئیں، جب کہ آئی جی وائرلیس سسٹم کی بہتری کےلیے اقدامات کریں۔